وینیزویلا کی بدنام زمانہ ٹوکورون جیل میں قائم گینگسٹرز کی سلطنت کا خاتمہ کیسے ہوا؟

جمعہ 22 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وینزویلا میں بدنام زمانہ ٹوکورون جیل کا کنٹرول حکام نے دوبارہ حاصل کر لیا ہے، جو طاقتور ٹرین ڈی آراگوا مجرم گروہ کے کنٹرول میں تھی۔ وزیر داخلہ و انصاف ریمیگیو سیبالوس کے مطابق اس آپریشن میں ایک فوجی بھی مارا گیا ہے۔

بٹ کوائن مائننگ مشینیں اور راکٹ لانچرز ان حیران کن ممنوعہ اشیاء میں شامل تھے جو وینزویلا کی جیل پر قابض اس گروہ سے برآمد کی گئی ہیں، جس نے جیل کو ایک پول، نائٹ کلب اور چڑیا گھر کے ساتھ اپنی سلطنت میں تبدیل کر رکھا تھا۔

ایک بڑے آپریشن کے بعد، جس میں 11 ہزار سے زائد پولیس اور فوجیوں نے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کی مدد سے حصہ لیا، وینزویلا کے حکام نے برآمد کیے گئے اسلحہ اور دیگر اشیاء کی نمائش کی، جن میں کوکین، چرس اور مہنگی موٹر سائیکلوں کے ساتھ اسنائپر رائفلیں، دھماکہ خیز مواد، راکٹ لانچر اور دستی بم بھی شامل تھے۔

وزیر داخلہ ریمیگیو سیبالوس کے مطابق’ ٹرین ڈی آراگوا‘ گینگ نے ٹوکورون جیل کو اپنی بیشتر غیرقانونی سرگرمیوں کا ہیڈکوارٹر بنا رکھا تھا، جس کا دائرہ کار وینزویلا سمیت دیگر لاطینی امریکا کے ممالک تک پھیلا ہوا تھا۔ جیل پر قابض اس گینگ کیخلاف آپریشن کی منصوبہ بندی ایک سال سے زائد عرصے میں کی گئی تھی۔

جیل کے باہر ایک پریس کانفرنس میں، پولیس حکام نے گولیوں کی بالٹیاں، مشین گن کے گولہ بارود کی بیلٹ کے ڈھیر اور کرپٹو کرنسی بٹ کوائن مائننگ مشینیں بھی دکھائی ہیں۔ قیدیوں کی بیویاں یا گرل فرینڈز جو ان کے ساتھ جیل کے اندر قیام پذیر تھیں انہیں باہر نکال دیا گیا ہے۔

وزیر داخلہ نے میڈیا کو بتایا کہ جیل کے اندر بنائے گئے چڑیا گھر کے جانور قیدیوں کی جانب سے لگائی آگ سے جھلس کر مر گئے ہیں۔ تاہم انہوں نے وہاں رکھے گئے جانوروں کی تعداد اور ان کی اقسام کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔ ’جیل کے 4 محافظوں کو گینگ کے مشتبہ ساتھیوں کے طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔‘

ٹوکورون جیل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد، حکومت نے وہاں قید 16 سو قیدیوں کو دوسری جیلوں میں منتقل کرنا شروع کر دیا ہے، تاہم حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ کچھ قیدی آپریشن کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

وینزویلا کی صحافی رونا ریسکیز کی تحقیقات کے مطابق اس گینگ کے تقریباً 5000 ارکان ہیں۔ ایک دہائی قبل منظر عام پر آنیوالا یہ گینگ اغوا، ڈکیتی، منشیات کی اسمگلنگ، جسم فروشی، بھتہ خوری اور سونے کی غیر قانونی کان کنی میں ملوث ہے۔ انسائٹ کرائم تھنک ٹینک کے مطابق یہ گینگ تارکین وطن کی اسمگلنگ میں بھی بہت زیادہ ملوث ہے۔

صحافی رونا ریسکیز کا کہنا ہے کہ ٹوکورون جیل مکمل طور پر گینگ کے کنٹرول میں تھی جسے گینگ لیڈر ایک ہوٹل کے طور پر استعمال کرتے تھے، اور جہاں بینک، بیس بال کا میدان اور ایک ریسٹورنٹ بھی تھا۔ان تمام باتوں کی تصدیق جیل سے نکالی جانے والی کئی خواتین نے بھی کی ہے۔

جیل کے حقوق کی ایک این جی او اے ونڈو فار فریڈم کے کوآرڈینیٹر کارلوس نیتو نے کہا کہ اس گروہ کا سرغنہ ہیکٹر گوریرو فلورس ہے، جو قتل اور منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں جیل میں 17 سال کی سزا کاٹ رہا تھا۔ حکام نے اس کے ٹھکانے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp