سوشل میڈیا پر اپنے منفرد انداز میں کامیڈی اور سبق آموز ویڈیوز کے لیے مشہور ٹک ٹاکر خضر عمر کیخلاف مبینہ طور پر چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی اور ہاتھا پائی کرنے پر پنجاب کے شہر لیہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
خضر عمر سوشل میڈیا پیجز پر مختلف مضوعات پر مبنی اپنا منفرد کونٹنٹ شیئر کرتے ہیں، فیس بک، یو ٹیوب اور ٹک ٹاک پر خضر عمر ملین ویوز حاصل کرتے ہیں اپنے ،ایکٹنگ کے ذریعے لوگوں ہنساتے ہیں اور سبق آموز کہانیاں بناتے ہیں۔
لیہ شہر کے تھانہ کوٹ سلطان میں مقدمہ درج ہونے کے بعد خضر عمر اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ روپوش ہوگئے ہیں۔ پولیس اسٹیشن میں درج ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ معروف ٹک ٹاکر اپنے بھائی رمضان کے ہمراہ ان کی سابقہ اہلیہ کے گھر کی دیوار پھلانگ کر لوہے کی سلاخوں کے ساتھ حملہ آور ہوئے اور اپنی سابقہ بھابھی کا سر پھاڑ دیا۔
ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کامیڈین خضر عمر اپنے بھائی کی بیٹی کو اٹھانے کے لیے آیا تھا جس سے اسکے بھائی رمضان کی کچھ عرصہ قبل گھریلو تنازعات کے بعد طلاق ہو گئی تھی۔
پولیس نے مقدمہ درج کر کے کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ پولیس کا موقف ہے کہ خضر عمر اور دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ جلد ہی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
ٹک ٹاکر خضر عمر کا موقف
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے خضر عمر نے اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگ ان کی شہرت سے خائف ہیں، بنیادی طور پر حسد کے باعث یہ مقدمہ درج کروایا گیا ہے۔
’میرے بھائی رمضان کی کچھ عرصہ قبل رابعہ بھابھی سے شادی ہوئی تھی جو زیادہ دیر نہ چل سکی، میرے بھائی کی ڈیرھ سالہ بچی ہے جس کی حوالگی کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔‘
ایف آئی آر میں درج الزامات کو من گھڑت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے خضر عمر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اگر پیسے اور شہرت کمالی ہے تو انہوں نے کسی کا کوئی نقصان نہیں کیا۔ ’میں اپنی محنت کے بل بوتے پر یہاں تک پہنچا ہوں، میرے لاکھوں کروڑ فالوورز ہیں، میں بے گناہ ہوں اور جلد اس مقدمے سے باہر آجاؤں گا۔‘
’جس دن کا یہ واقعہ ہے میں اس دن اس جگہ پر تھا ہی نہیں، نہ ہی میری کوئی لڑائی ہوئی ہے اور نہ ہی میں نے کسی کا سر پھاڑا ہے، پولیس میری لوکیشن چیک کرے یا قرب جوار کے لوگوں سے میرے بارے میں معلومات حاصل کرے اور پھر تفتیش کو آگے بڑھائیں۔‘