نام نہاد جمہوریت کے چیمپئن بھارت کو موجودہ دنوں میں بین الاقوامی محاذ پر سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کشمیر ہو یا کینیڈا میں آزادی پسند سکھ رہنما کا قتل بھارت کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گزشتہ ایک ہفتے میں مودی سرکار کو پے درپے حیرت کے جھٹکے لگے ہیں، بھارت کو اس وقت حیرت کا جھٹکا لگا جب سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر بات کی اور کشمیریوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی۔
وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ جموں کشمیر کا مسئلہ جنوبی ایشیا کے خطے کے امن و استحکام کو درپیش اہم ترین چیلنجوں میں سے ایک ہے، اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو اس کا اثر خطے میں عدم استحکام میں اضافے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے پرامن حل اور مقبوضہ علاقے میں حالات کو پرسکون بنانے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان ثالثی کی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔ سعودی عرب اسلامی تشخص اور اپنے وقار کے تحفظ کے لیے کوشاں مسلم اقوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
سعودی عرب شورش زدہ اور متنازعہ علاقوں میں متاثرہ اقوام کی مدد پر کمر بستہ ہے اور متاثرہ اقوام میں جموں و کشمیر کے عوام بھی شامل ہیں، سعودی عرب کی یہ کوششیں مسلم اقوام کی حمایت سے متعلق اپنے غیر متزلزل مؤقف کی بنیاد پر کر رہا ہے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اس اجلاس میں اسلامی تعاون تنظیم سے منسلک تمام ممالک نے شرکت کی، اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے تنازعے کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حتمی حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
اعلامیہ میں آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان پر حملہ کرنے کی تیاریوں کے بارے میں بھارتی سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ فوجی افسران کے بیانات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی قیادت کے ان بیانات کو علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ قرار دیا گیا ہے۔
’کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے خطے میں معاشی استحکام آئے گا‘
دوسری جانب اس اجلاس میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی کشمیری قوم کے حقوق کے لیے آواز اٹھائی، رجب طیب اردوغان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کشمیر کے معاملے پر حل طلب بات چیت کریں، کشمیر کا مسئلہ حل ہونے سے خطے میں معاشی استحکام آئے گا اور کشمیریوں کو انصاف ملے گا، رجب طیب اردوغان نے اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کرنے کی بھی پیشکش کی۔
سعودی عرب اور ترکیہ نے کشمیریوں کے لیے آواز اٹھا کر تو مودی سرکار کو حیران کیا ہی ہے لیکن اصل پریشانی بھارت کو کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل سے ہے، ‘خالصتان ٹائیگر فورس’ کے سربراہ ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون کو کینیڈا میں قتل کر دیا گیا تھا۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے الزام عائد کیا ہے کہ سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنسیاں ملوث ہیں اور کہا کہ اس پر یقین کرنے کی معتبر وجوہا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کا ملک بین الاقوامی قوانین پر مبنی اصولوں پر عمل کرتا ہے اور بھارت کو اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، بھارت کو اس معاملے کو ٹالنے کے بجائے اوٹاوا کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
اس قتل کے بعد کینیڈا نے بھارت کے سفیر کو ملک بدر کردیا جس کے جواب میں بھارت نے بھی کینیڈا کے سفیر کو ملک سے نکال دیا۔
امریکا کی کینیڈا کے مؤقف کی حمایت
ادھر امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ کینیڈا کی سرزمین پر سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کی ہلاکت کے بعد کے الزامات پر نئی دہلی اور اوٹاوا کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی تناؤ کے درمیان بھارت اور کینیڈا کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکی صدر جو بائیڈن سفارتی تنازع پر وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ہم اس معاملے پر بھارت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ معاملہ ہمارے لیے تشویشناک بات ہے۔ یہ وہ چیز ہے جسے ہم سنجیدگی سے لیتے ہیں، اس معاملے میں بھارت کو کوئی خاص چھوٹ نہیں دی گئی ہے۔
دوسری طرف یہ خبریں بھی آ رہی ہیں کہ امریکا نے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا کی مدد کی ہے۔
امریکا سے ہٹ کر آسٹریلیا نے بھی سکھ رہنما کے قتل پر کینیڈا کے مؤقف کی حمایت کی ہے، جس سے لگتا یہی ہے کہ بھارت کو اس معاملے میں کافی سبکی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور بھارت میں سکھوں کی تحریک آزادی میں بھی شدت آ سکتی ہے۔