نگراں وزیر خارجہ جلیل عباسی جیلانی نے کہا ہے کہ پاکستان کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 28 میں ایل ڈی فنڈ کو کامیابی سے آپریشنل کرنے کے لیے تعمیری انداز میں تمام فریقوں اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
جمعہ کو موسمیاتی تبدیلیوں سے آنے والی قدرتی آفات کے نقصانات سے نمٹنے کے لئے ایل ڈی فنڈز کے انتظامات پر وزارتی مشاورت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 27 کے صدر وزیر خارجہ سمیح شوکری اور سی او پی 28 کے نامزد صدر صنعت اور جدید ٹیکنالوجیز کے وزیر ڈاکٹر سلطان احمد الجابر کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس اہم وزارتی مشاورتوں کے انعقاد میں قائدانہ کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال شرم الشیخ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 27 میں ہم نے اجتماعی طور پر ‘فنڈنگ انتظامات’ اور نقصانات کے لیے ایک فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
یہ اہم فیصلہ ہماری موسمیاتی تبدیلیوں کی کمزوریوں کے پیش نظر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ بین الاقوامی برادری کی یکجہتی کا اظہار بھی تھا۔
انہوں نے کہا کہ آج کی کانفرنس آف پارٹیز ( سی او پی ) کی عبوری کمیٹی کے اجلاس میں اس سے متعلق ہونے والی پیش رفت پر غور کرنے اور یہ دیکھنے کا ایک خوش آئند موقع ہے کہ اس سال کے آخر میں دبئی میں کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 28 کے اجلاس کی ٹھوس اور نتیجہ خیز تکمیل کو کس طرح یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی قدرتی آفات دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے لیے تکلیف دہ، مصائب اور نقصانات کا باعث بن رہی ہیں، خاص طور پر پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں، کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 28 سے توقعات واضح ہیں کہ اسے ایک مضبوط، مؤثر اور فنڈ ریزنگ کے لیےکامیابی سے آپریشنل کیا جائے گا۔
گزشتہ سال پاکستان نے جی 77 اور چین کی چیئرمین شپ کی حیثیت سے کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 27 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والی قدرتی آفات سے خسارے اور نقصانات کے لیے فنڈ کے قیام میں مثبت اور اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس کے بعد سے پاکستان اسے حوالے سے عبوری کمیٹی کے عمل میں تعمیری طور پر مصروف عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی دلی امید اور کوشش ہے کہ کانفرنس آف پارٹیز (سی او پی) 28 میں ایل ڈی فنڈ کو آپریشنل کرنے کے حصول کے لیے اس کے ادارہ جاتی انتظامات کے ساتھ ساتھ ‘فنڈنگ انتظامات’ سے متعلق تمام زیر التوا مسائل کو عبوری کمیٹی کے اندر حل کیا جائے گا۔
پاکستان کی وسیع ترجیحات اور توقعات
انہوں نے کہا کہ’ ایل ڈی ‘فنڈ کو پاکستان جیسے معاشی کمزور ترقی پذیر ممالک کی ضروریات، ترجیحات اور حالات کے مطابق کام کرنا چاہیے۔ اسے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے لیے منظم طور پر مرکزی کردار ادا کرنا چاہیے۔
معاشی طور پر کمزور تمام ترقی پذیر ممالک کو ان کی ترقی کی سطح اور جغرافیائی گروہ بندی سے قطع نظر ایل ڈی فنڈ میں شامل کیا جانا چاہیے اور کسی بھی کمزور ترقی پذیر ملک کو اس سے مستثنٰی نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے کسی مخصوص گروپ یا گروپ تک فنڈ کو محدود کرنے کی کوئی بھی تجویز فنڈ کے قیام کے مقاصداور اجتماعی کوششوں کے لئے واضح طور پر نقصان دہ ہوگی۔ ہم اس طرح کے کسی بھی منتخب، تفرقہ انگیز اور خارجی نقطہ نظر کی حمایت کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
اضافی، مناسب، امدادی اور گرانٹ پر مبنی پبلک فنانس کو ایل ڈی فنڈنگ کا بنیادی ذریعہ ہونا چاہیے۔
ایل ڈی فنڈ کی اہلیت کے معیار، پروگراموں اور پالیسیوں کو یو این ایف سی اور پیرس معاہدے کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کو یقینی بنانے کے لیے، فنڈ کو کنونشن اور پیرس معاہدے کے آپریٹنگ ادارے کے طور پر فعال کیا جانا چاہیے۔
ایل ڈی فنڈ کے لیے ایک مخصوص اور آزاد سیکریٹریٹ ہونا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ فنڈ کی پالیسیوں پر عمل درآمد غیر جانبدارانہ طریقے سے ہو رہا ہے۔
فنڈ پارٹیوں کے ذریعہ چلایا جانا چاہیے
انہوں نے تجویز کیا کہ ایل ڈی فنڈ کو جاری اور سابقہ (بشمول بحالی اور تعمیر نو) کے اقدامات کے تسلسل کا جامع طور پر احاطہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید تجویز کیا کہ ایل ڈی فنڈ کے تحت ذیلی فنڈز کی تخلیق سے گریز کیا جانا چاہیے۔ اس فنڈ کو انتہائی موسمی واقعات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ہونے والی تباہی (جیسے 2022 اور 2023 میں پاکستان) کا سامنا کرنے والے کمزور ترقی پذیر ممالک کی حکومتوں کے لیے براہ راست اور تیز رفتار رسائی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ ایل ڈی فنڈ کو بڑے پیمانے پر نقصان کے لیے فنانسنگ ڈھانچے کا مرکز ہونا چاہیے۔
ہم سی او پی 28 میں نئے’فنڈنگ انتظامات’ پر ایک ‘اعلیٰ سطح کی مشاورتی کونسل’ قائم کرنے کی تجویز کی بھی حمایت کرتے ہیں، جس میں ایل ڈی فنڈ مرکزی کردار ادا کرے گا۔ اس طرح کا میکانزم ایل ڈی فنڈ اور نامزد ‘فنڈنگ انتظامات’ کے درمیان تکمیل اور ہم آہنگی کو فروغ دے سکتا ہے۔