مصنوعی ذہانت کے استعمال نے جہاں دُنیا کے دیگر شعبوں میں انقلاب برپا کر دیا ہے وہاں جاپان کے سائنسدان اس کا استعمال کرتے ہوئے ایک ایسی ٹیکنالوجی حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے ہیں جو مرغیوں کی زبان (بولی) کا 80 فیصد درست ترجمہ کر سکتی ہے۔
جو لوگ جانور پالنے کا شوق رکھتے ہیں ان کے مالکان اکثر یہ خواہش بھی رکھتے ہیں کہ ان کے پالتو جانور بول سکیں، ان کے ساتھ بہتر بات چیت کر سکیں اور ان کی ضروریات بہتر طریقے سے پوری کر سکیں اور ان کی دیکھ بھال اچھے طریقے سے کر سکیں۔ ہر ایک کی یہ بھی خواہش ہے کہ وہ اپنے پالتو جانور کے رویے اور جذبات کے بارے میں اچھی طرح جان سکے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جانوروں کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے بعد ہم ان کی ضروریات کو بہتر طریقے سے پورا کرسکتے ہیں اور ان کی مجموعی دیکھ بھال کو بہتر بنا سکتے ہیں اور اب جاپان کے سائنسدان ایسا ممکن بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
ایک امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جاپان سے تعلق رکھنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے یہ سمجھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ مرغی کی مختلف آوازوں کا کیا مطلب ہے۔
محققین مرغیوں کی 6 مختلف جذباتی حالتوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب ہوئے
محققین کا کہنا ہے کہ وہ مرغیوں کی 6 مختلف جذباتی حالتوں کی نشاندہی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، ان حالتوں میں بھوک، خوف، غصہ، اطمینان، جوش اور پریشانی شامل ہیں، مصنوعی ذہانت ( اے آئی ) کا استعمال کرتے ہوئے 80 فیصد درستگی کے ساتھ مرغی کی آوازوں کی جانچ پڑتال کی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف ٹوکیو کے پروفیسر ایڈرین ڈیوڈ چیوک کی سربراہی میں کی جانے والی اس تحقیق میں ریسرچ اسکوائر میں ایک پروف آف کانسیپٹ اسٹڈی شائع کی گئی ہے جس میں ٹیم کے نتائج کی تفصیلات دی گئی ہیں، جن کا ابھی تک جائزہ نہیں لیا گیا ہے لیکن اسے نیچر سائنٹیفک رپورٹس میں پیش کر دیا گیا ہے۔
ڈیوڈ چیوک نے کہا، گو کہ ابھی شروعات ہیں لیکن یہ سائنس کے لیے ایک بہت بڑی رہنما کامیابی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ امید کرتے ہیں کہ ان مصنوعی ذہانت اور ایم ایل تکنیکوں کو استعمال کرتے ہوئے ہم دوسرے مختلف نسل کے جانوروں کی آواز کو بھی سمجھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہو گی اگر ہم یہ سمجھنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں کہ جانور کیا محسوس کر رہے ہیں تو ہم ان کی مناسب اور زیادہ بہتر طریقے سے دیکھ بھال کرسکتے ہیں۔
چیوک نے مزید کہا کہ’ جانوروں کو سمجھنے کے لیے ہم نے ایک جدید مصنوعی ذہانت تکنیک کا استعمال کیا ہے جسے ہم ڈیپ جذباتی تجزیہ لرننگ (ڈی اے ایل) کہتے ہیں۔ یہ تکنیک ریاضیاتی اور جدید نقطہ نظر کو سامنے رکھتے ہوئے سمعی اعداد و شمار کے ذریعے جذباتی حالتوں کی گہرائی سے جانچ کرتی ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق جانوروں کے 8 ماہر نفسیات اور ڈاکٹروں نے مرغیوں کی جذباتی حالتوں کے بارے میں اپنے علم کا اشتراک کرنے کے لیے چیوک کے ساتھ اپنی تحقیق کا اشتراک کیا اور 80 پرندوں کی آوازوں کے نمونے اور 200 گھنٹے کی آڈیو ٹیپ کا گہرائی سے جائزہ لیا۔
مرغی اور پرندوں کی آوازوں کی 100 گھنٹوں کی ریکارڈنگ کا تجزیہ کیا گیا
سائنس دانوں نے 100 گھنٹوں کی ریکارڈنگ کا تجزیہ کرکے مرغیوں میں جذباتی حالتوں کی درست شناخت کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا اور ہر آواز کو جذباتی حالت کے ساتھ لیبل کیا جو بعد میں مصنوعی ذہانت پر اپ لوڈ کیا گیا۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ تحقیق نہ صرف جانوروں کی فلاح و بہبود کو سمجھنے اور بہتر بنانے کی نئی راہیں کھولتی ہے بلکہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے پرندوں کی بین النسل آوازوں کے مزید مطالعے کے لیے ایک مثال بھی قائم کرتی ہے۔
سائنسدانوں کی ٹیم کا کہنا ہے کہ وہ کسانوں کو اپنی مرغیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے ایک مفت ’ایپ‘ بنانے کا بھی ارادہ رکھتی ہے، کیونکہ مرغیاں ہماری خوراک کے لیے ہر 2 طرح سے انتہائی مفید جانور ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مرغیاں انتہائی ذہین ہوتی ہیں اور خود آگاہی اور عددی صلاحیتوں کا مظاہرہ بھی کرتی ہیں۔
فارمنگ آن لائن نے کہا ہے کہ مرغی کی بولی کا ترجمہ کرنے والی یہ ٹیکنالوجی ممکنہ طور پر ویٹرنری میڈیسن کے شعبہ کو بھی بہتر بنا سکتی ہے، پولٹری فارمنگ میں حالات کو بہتر بنا سکتی ہے اور انسانوں اور جانوروں کے باہمی تعامل کو بھی آسان بنا سکتی ہے۔