قومی کرکٹرز اور پی سی بی کے درمیان مزاکرات کامیاب نہ ہوسکے، کھلاڑیوں کا سینٹرل کنٹریکٹ کے بغیر ورلڈ کپ کے لیے روانہ ہونے کا خدشہ ہے۔ 3 ماہ قبل ختم ہونے والے معاہدے کے بعد کھلاڑیوں نے پی سی بی سے معاوضہ بڑھانے سمیت کئی مطالبات کر رکھے ہیں۔
سینیئر اسپورٹس جرنلسٹ سلیم خالق کے مطابق کھلاڑیوں اور پی سی بی کے درمیان سنٹرل کنٹریکٹ پر مزاکرات کامیاب نہیں ہوسکے، اور گزشتہ 4 ماہ سے کھلاڑیوں کو کوئی ادائیگی بھی نہیں ہو سکی ہے۔
قومی کرکٹرز کی بغیر معاہدوں کے ورلڈکپ میں شرکت کا خدشہ،تاحال سینٹرل کنٹریکٹ پرمذاکرات کامیاب نہیں ہوسکے،بورڈ کی آمدنی میں سے کچھ فیصدحصہ سب سے اہم مطالبہ،4ماہ سے کوئی ادائیگی نہ ہوئی،شرٹ پرکمرشل لوگولگانے سے انکار،آئی سی سی کی تشہیری سرگرمیوں میں شرکت سے گریز جیسے اقدامات پر غور
— Saleem Khaliq (@saleemkhaliq) September 24, 2023
سلیم خالق کے مطابق کھلاڑیوں کا سب سے اہم مطالبہ یہ ہے کہ بورڈ کی آمدنی میں سے کھلاڑیوں کے لیے مختص رقم کو بڑھایا جائے، اگر پی سی بی نے مطالبات نہیں مانے تو کھلاڑی شرٹ پرکمرشل لوگو لگانے سے انکار، آئی سی سی کی تشہیری سرگرمیوں میں شرکت سے گریز جیسے اقدامات پرغور کر رہے ہیں۔
سابق کپتان اور وکٹ کیپر بیٹر راشد لطیف نے بھی پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان جاری تنازعے پر بات کرتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ کھلاڑی پاکستان کے لیے کھیل رہے ہیں لیکن 3 سال کے سنٹرل کنٹریکٹ پر دستخط نہیں کر رہے ہیں، امید ہے جلد ہی یہ معاملہ حل ہو جائے گا لیکن یہ بات اب چیئرمین پر منحصر ہے۔
Players are playing for Pakistan but not Signing 3 years Commercial rights ( Central Contract ).
Hopefully resolve soon depends on Chairman now .
PCB agreed on one point , players can sign more than 1 league beside PSL.
Deadlock on other points
🚫Commercial Right
🚫ICC &…— Rashid Latif | 🇵🇰 (@iRashidLatif68) September 24, 2023
راشد لطیف کے مطابق پی سی بی نے کھلاڑیوں کے ایک نکتے پر اتفاق کیا ہے کہ کھلاڑی پی ایس ایل کے علاوہ ایک سے زائد لیگ سائن کر سکتے ہیں۔
جبکہ دیگر نکات پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ جن میں کمرشل رائٹس اور ایف بی آر کی 35 فیصد ٹیکس کٹوتی شامل ہے۔
سابق کپتان نے لکھاکہ پی سی بی کو نئے آئی سی سی ریونیو شیئرنگ کنٹریکٹ سے سالانہ 9.8 ارب روپے مل رہے ہیں۔ اس میں نیا پی ایس ایل ریونیو یا اسپانسر ریونیو یا دو طرفہ سیریز کی آمدنی بھی شامل نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے لکھا کہ تمام نئے مرکزی معاہدوں کو ملا کر بھی کھلاڑیوں کو دیا جانے والا معاوضہ ایک ارب روپے سے کم ہے، یعنی آئی سی سی کی آمدنی کا 10 فیصد سے بھی کم ہے۔
ان کے مطابق اگر دیگر ٹیموں کے ساتھ تقابل کیا جائے تو آسٹریلیا کھلاڑیوں کو آمدنی کا 27.5 فیصد دیتا ہے۔ دوسرے ممالک تمام محصولات سے 25 سے 30 فیصد تک حصہ لے رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کا سالانہ سنٹرل کنٹریکٹ کی معیاد 30 جون کو ختم ہوچکی ہے۔ پی سی بی نے کھلاڑیوں کے ساتھ نیا معاہدہ تیار کر لیا تاہم اس معاہدے پر تاحال کسی کھلاڑی نے دستخط نہیں کیے۔
کھلاڑیوں کے کیا مطالبات ہیں؟
ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے نہ صرف معاوضے بڑھانے بلکہ دیگر شقوں پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن میں ڈیجیٹل رائٹس، غیر ملکی لیگز میں شرکت کے لیے این او سی، اسپانسرز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت اور آئی سی سی سے ملنے والے معاضے میں شئیرنگ بڑھانا شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے اے کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کا معاوضہ تو بڑھا دیا ہے تاہم پاکستان سُپر لیگ کے علاوہ صرف ایک غیر ملکی لیگ میں شرکت کی اجازت دینے کی شرط رکھی ہے جس پر کھلاڑیوں کو شدید تحفظات ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی نے اس معاملے پر نظر ثانی کرتے ہوئے اے کیٹگری میں شامل کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے علاوہ 2 لیگز میں شرکت کی اجازت دی ہے جبکہ سنٹرل کنٹریکٹس نہ رکھنے والے کھلاڑی لا تعداد لیگز میں شرکت کر سکتے ہیں تاہم ان کھلاڑیوں کو پی سی بی سے این او سی درکار ہوگا۔
ذرائع کے مطابق کھلاڑیوں نے پی سی بی سے ڈیجیٹل ریونیو سے حاصل ہونے والی آمدن میں بھی شیئرز کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں نے پی سی بی سپانسرز کے علاوہ حریف کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کی ممانعت پر بھی اعتراض کیا ہے اور سپانسرز سے حاصل ہونے والی آمدن میں حصہ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ پی سی بی کے آفیشل سپانسرز کے علاوہ کسی بھی کھلاڑی کو حریف کمپنیوں کے ساتھ کام کرنے کی اجازت نہیں۔ جیسے کہ ایک مشروب بنانے والی کمپنی جو پی سی بی کی آفیشل سپانسر ہے کھلاڑی کسی دوسری مشروب بنانے والی کمپنی کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹ کی بیشتر شقوں میں ترمیم کردی ہے تاہم آئی سی سی سے حاصل ہونے والی آمدنی اور سپانسرز کے ساتھ کام کرنے کی اجازت کے معاملے پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل معاملہ حل ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔