پاکستان نے عالمی براداری خصوصاً اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم( اُو آئی سی) پر زور دیا ہے کہ وہ مقدس صحیفوں کے تقدس کی حفاظت، مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل لیے فوری اقدامات کریں۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے موریطانیہ میں منعقدہ ایک بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی شعار، مقدس صحیفوں کے تقدس کے تحفظ، کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد طاہر محمود اشرفی نے عالمی کانفرنس میں پاکستان کی بھرپور نمائندگی کرتے ہوئے کانفرنس میں شریک عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ دُنیا کے امن کو خطرات میں ڈالنے والے تنازعات کے حل کے لیے آگے بڑھیں اور انہیں فوری حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
کانفرنس میں 65 اسلامی ممالک کے مندوبین نے شرکت کی جن میں موریطانیہ کے صدر محمد اولد غزنوی اور مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ بھی شامل تھے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر کے مسائل امت مسلمہ کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہیں اور ان کے حل کے لیے مسلم اُمہ میں اتحاد ناگزیر ہے۔ انہوں نے کانفرنس سے اپنے کلیدی خطاب میں تنازعات کے حل کے لیے پاکستان کی طرف سے پرامن مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ امت مسلمہ مکالمے کے طریقہ کار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے لیکن اپنے مقدس صحیفوں کی بے حرمتی برداشت نہیں کر سکتی۔
انہوں نے مظلوم کشمیری اور فلسطینی بھائیوں کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے دُنیا کو خبردار کیا ہے، مسلم اُمہ کے یہ دونوں مسائل عالمی امن کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، پاکستان ان دونوں مسائل کے حل کے لیے ہر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر مظلوم کشمیری اور فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کرتا رہے گا۔
طاہر اشرفی نے اس بات پر زور دیا کہ مسلم اُمہ کو درپیش موجودہ چیلنجوں کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے اور امن کے راستے کے طور پر تمام مذاہب اور فرقوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان اس جدوجہد میں اکیلا نہیں ہے کیونکہ پوری اسلامی دنیا اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور سعودی عرب کشمیر پر پاکستان کے مؤقف سے متفق ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے اور بے گناہ انسانوں کا غیر منصفانہ قتل اسلامی قانون میں واضح طور پر ممنوع ہے۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کے تقدس کو برقرار رکھنے اور تمام آسمانی کتابوں، انبیاء اور رسولوں کے احترام کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ کو بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مخلصانہ کوششیں کرنی چاہییں تاکہ عالمی امن کے لیے مل کر کام کیا جاسکے۔
آخر میں طاہر اشرفی نے او آئی سی اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ امن کے لیے خطرہ بننے والے تنازعات مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کریں، مقدس اقدار کے تحفظ کو یقینی بنائیں اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دیں۔
اس سے قبل اپنے نئے اور غیر معمولی ورژن میں پیغمبر اسلام کی سوانح حیات میں اخلاقی اقدار پر بین الاقوامی کانفرنس موریطانیہ کے دارالحکومت نواکچوٹ میں شروع ہوئی۔ کانفرنس میں پچاس سے زیادہ ممالک کے سینیئر علما اور مفتیان کرام نے شرکت کی۔
اسلامی جمہوریہ موریطانیہ کے صدر محمد اولد شیخ الغزوانی نے اس کانفرنس کی سرپرستی کی۔ کانفرنس کے دوران موریطانیہ کے صدر نے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل اور ایسوسی ایشن آف مسلم اسکالرز کے سربراہ شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ کو اسلام کے حقیقی تشخص کو واضح کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر موریطانیہ نیشنل آرڈر آف میرٹ کے اعززاز سے نوازا۔
کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شیخ ڈاکٹر العیسیٰ نے سینیئر علما اور شریک اسلامی اسکالرز سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ’ مجھے خوشی ہے کہ میں ایک عظیم اجتماع میں سینیئر علما اور مفتیوں کے ایک درمیان موجود ہوں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت سے ترغیب اور سبق حاصل کرتے ہیں ۔
ڈاکٹر العیسیٰ نے مزید کہاکہ ہم اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر منعقد ہونے والی اس کانفرنس سے انتہائی خوش ہیں۔ اللہ تعالی ٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: “اے نبی! بے شک! ہم نے تجھے گواہ اور خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ بے شک! ہم نے نبی کو بھیجا اللہ کی طرف سے اس کے حکم کے مطابق دعوت دینے والے اور روشنی پھیلانے والے چراغ کی حیثیت سے۔
ڈاکٹر العیسیٰ نے مزید کہاکہ ’ جب ہم ان شاندار معانی کا جائزہ لیتے ہیں تو سب سے پہلے ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت سے ہی بہترین رہنمائی لیتے ہیں۔
ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم عربوں کے دلوں کو متحد کرنے میں کامیاب رہے۔ جب ہم حدیبیہ امن تصفیے پر غور کرتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بین الاقوامی سفارت کاری کے عظیم ترین نظریات کو پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہر مسلمان ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بارے میں مزید تفصیلات جاننے کا خواہش مند ہے اور یہ ایسا تب ممکن ہوا جب اللہ تعالیٰ نے اس خوشبودار سیرت کو ہمارے لیے اسی طرح محفوظ کیا جس طرح اس نے اپنے سچائی والے دین کو محفوظ کیا ۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ”بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کے لیے عمدہ نمونہ ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے۔