ڈی آئی خان میں 163841 بجلی کے میٹرز استعمال کیے جاتے ہیں اور 16 ارب روپے مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں سے 10 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے اور محض 6 ارب روپے ہی وصول ہوپاتے ہیں۔
واپڈا نے پاکستان کے مختلف اضلاع میں بجلی چوری کا موازنہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ بھکر میں 292333 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں اور 13 ارب روپے مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے جس میں 12 ارب وصول کیے جاتے ہیں جبکہ 1 ارب روپے نقصان کا سامنا ہے۔
ڈی آئی خان اور بھکر دونوں اضلاع میں غربت کی شرح ایک جیسی ہے اور تعلیم یافتہ و شہری آبادی میں بھی معمولی فرق ہے لیکن بجلی چوری سے ہونے والے نقصان میں نمایاں فرق دیکھا جاسکتا ہے
ڈی آئی خان میں 38 فیصد عوام پڑھی لکھی ہے جبکہ بھکر میں 43 فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے۔ ڈی آئی خان میں 22 فیصد عوام شہروں میں آباد ہیں جبکہ بھکر میں 16 فیصد آبادی شہر میں مقیم ہے۔
مردان میں 359892 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں اور 34 ارب روپے مالیت کی بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ مردان میں 23 ارب روپے وصولی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ 11 ارب روپے کا نقصان سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھیں
سوات میں 349298 بجلی کے میٹرز زیر استعمال ہیں جن میں 16 ارب روپے کی بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ سوات میں 14 ارب روپے کی وصولی کی جارہی ہے جبکہ 2 ارب روپے نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مردان میں 50 فیصد جبکہ سوات میں 51 فیصد آبادی تعلیم یافتہ ہے اور دونوں اضلاع میں غربت کی شرح بھی ایک جیسی ہے۔ مردان میں 19 فیصد جبکہ سوات میں 30 فیصد آبادی شہر میں مقیم ہے۔
ان تمام تخمینوں اور اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سب ہی اضلاع میں آبادی اور غربت کی شرح میں فرق نا ہونے کے باوجود بجلی چوری کے باعث نقصان میں نمایاں فرق ہے۔