اٹک جیل کی انتظامیہ نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔
جیل انتظامیہ نے کہا ہے کہ عمران خان اٹک جیل میں ہی موجود ہیں،انہیں اڈیالہ منتقل نہیں کیا گیا۔ عمران خان کی اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقلی کے حوالے سے اطلاعات درست نہیں، انہیں ابھی تک اٹک جیل میں اسی کمرے میں رکھا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) نے اپنی ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ سائفر کیس میں گرفتار عمران خان کو اٹک سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
جی بالکل پتا چلا ہے عمران خان صاحب کو اٹک سے اڈیالہ جیل شفٹ کر دیا گیا ہے .
لیکن یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ اٹک جیل میں بات ہوئی وہ ابھی کہہ رہے کہ وہ خان صاحب ان کے پاس ہیں.
— Naeem Haider Panjutha (@NaeemPanjuthaa) September 25, 2023
نعیم پنجوتھا کے حوالے سے یہ خبریں بھی ذرائع ابلاغ پر جاری کی گئیں کہ اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹیچ باتھ روم کی سہولت کے علاوہ دیگر سہولیات فراہم کر دی گئی ہیں جو کہ کسی بھی سابق وزیر اعظم کو جیل منتقلی پر مہیا کی جاتی ہیں۔
تاہم عمران خان کے وکیل کی جانب سے ایکس پر پوسٹ کی گئی خبر کی تردید کرتے ہوئے اٹک جیل کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو تا حال اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل نہیں کیا گیا، جب ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائیکورٹ اسلام آباد کی جانب سے مقدمے کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری ہونے کے بعد ہی عمران خان کو اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں گرفتار چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت کرنے کے بعد ان کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقلی کا حکم جاری کیا تھا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے، اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک اٹک کیوں ہیں؟ اڈیالہ جیل میں کیوں نہیں؟۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل سے جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کل اگر آپ عمران خان کو رحیم یار خان کی جیل میں بھیج دیں تو کیا وہاں جیل ٹرائل کریں گے؟۔
کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو وزرش کی مشین فراہم کرنے کے احکامات بھی دے۔
واضح رہے کہ عمران خان کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب 5 اگست کو ایڈیشنل سیشن عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید کی سزا سنائی۔
ایڈیشنل سیشن عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے پر اسلام آباد پولیس نے عمران خان لاہور پولیس کی مدد سے زمان پارک سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کیا۔
عمران خان کے وکلا نے عمران خان کی سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جس پر سماعت کے بعد عدالت نے 29 اگست کو عمران خان کی سزا معطل کر دی اور رہائی کا حکم دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سزا معطلی اور رہائی کے احکامات کے باوجود عمران خان کی رہائی اس لیے ممکن نہ ہو سکی کہ ایف آئی اے نے اس سے قبل ہی ان کو سائفر کیس میں گرفتار کر لیا تھا۔
اس وقت سائفر کیس میں عمران خان کا جیل میں ہی ٹرائل چل رہا ہے، آفیشل سیکرٹ عدالت کے جج ابو الحسنات جیل میں ہی سماعت کرتے ہیں۔














