ورلڈ کپ میں نسیم شاہ کو بہت یاد کریں گے، لیکن حسن علی بھی بڑے بولر ہیں، قومی کھلاڑی

پیر 25 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) مینز کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے لیے پاکستانی اسکواڈ کے ارکان سلمان علی آغا، عبداللہ شفیق اور حارث رؤف نے ورلڈ کپ کے لیے بھارت روانگی سے قبل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کی ہے اور اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ان کی نظریں ’ فائنل‘ پر ہیں۔

ورلڈ کپ سے متعلق زیادہ پریشان نہیں، نظریں فائنل پر مرکوز ہیں، حارث رؤف

پاکستان کے ورلڈ کپ اسکواڈ میں بطور فاسٹ بولر شامل ہونے والے حارث رؤف کا کہنا ہے کہ کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ میں اپنے ملک کے لیے کھیلنا فخر کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ورلڈ کپ سے متعلق زیادہ پریشان نہیں ہیں کیوں کہ ہم ایک عرصے سے ون ڈے فارمیٹ کھیل رہے ہیں۔ ورلڈ کپ میں گراؤنڈز کی صورت حال کے بارے زیادہ معلوم نہیں ہے لیکن ایشیائی کنڈیشنز عام طور پر ایک جیسی ہوتی ہیں۔

نسیم شاہ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں حارث رؤف نے کہا کہ ہم ورلڈ کپ ایونٹ میں نسیم شاہ کو بہت یاد کریں گے ، لیکن حسن علی بھی ایک بڑے بولر ہیں، ہم ان کے ساتھ بہت کرکٹ کھیل چکے ہیں لہٰذا ہمیں ان پر اعتماد ہے۔ ہمیں حسن علی سے اُمید ہے کہ وہ بھرپور فارم کے ساتھ کرکٹ میں واپس آئیں گے اور بہترین کارکردگی دکھائیں گے۔

حارث رؤف کا کہنا تھا کہ مجھے نئی یا پرانی گیند سے بال کرانے میں کوئی مسئلہ نہیں، مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

انہوں نےکہا کہ ہم میدان میں اتر کر ہی چیلنجز کا سامنا کرتے ہیں اور بہترین طریقے سے کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنا میرے اختیار میں نہیں ہے کہ میں کھیل میں کہاں بولنگ کروں گا لیکن جب بھی مجھے گیند ملے گی تو میں کارکردگی دکھانے کی کوشش کروں گا۔

حارث رؤف نے کہا کہ ہم باؤلنگ یونٹ کے طور پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ہم نے بڑے میچ کھیلے ہیں اور کارکردگی بھی آپ کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے سے طے شدہ کوئی منصوبہ یا اہداف نہیں ہیں۔ آپ ذاتی مقاصد کے ساتھ میدان میں نہیں اترتے کیونکہ آپ کے ذاتی مقاصد ٹیم کی مدد نہیں کرتے ہیں۔ ہمیں پہلے ٹیم کے بارے میں سوچنا ہوگا۔اس لیے ہم وہاں جائیں گے اور حالات کا جائزہ لیں گے اور پھر ٹورنامنٹ کے لیے اپنی منصوبہ بندی کا فیصلہ کریں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں حارث رؤف نے کہا کہ ہماری نظریں ورلڈ کپ کے فائنل پر مرکوز ہیں، سیمی فائنل تو اس سے پہلے آتا ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ سیمی فائنلسٹ کون ہیں، ہم خود کو فائنل میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ ہمیں ایک ٹیم کے طور پر بہت اعتماد ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم سب سے بہترین ہیں اور ایک ساتھ کھیلتے ہوئے ہمارے اندر بہت زیادہ خود اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔

ٹیم کا مورال بلند ہے، ورلڈ کپ جیت کر آئیں گے، سلمان علی آغا

پاکستان کے ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل سلمان علی آغا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 50 اوورز کی کرکٹ میں بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں مڈل اوورز بہت اہم ہوتے ہیں۔

آپ پیش گوئی نہیں کر سکتے کہ آپ کو کیا کرنے کی ضرورت ہے، لہٰذا میں ابھی سے یہ نہیں کہہ سکتا کہ درمیانی اوورز کے لیے ہمارا منصوبہ کیا ہے۔ جب ہم گراؤنڈ میں کھیلنا شروع کریں گے تو یہ منصوبہ بندی گراؤنڈ کی صورت حال کو دیکھ کر کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ایشیا کپ کا اختتام اس طرح نہیں کیا جیسا ہمیں کرنا چاہیے تھا، یہ بات صحیح ہے کہ ایشیا کپ میں ہمارا کھیل مایوس کن تھا لیکن اس کے ساتھ ہم یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ ہماری ٹیم کا مورال بہت اچھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو ہوا وہ ہو گیا اب ہماری تمام تر توجہ ورلڈ کپ پر ہے۔ ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں اس کے لیے ہمیں انتظامیہ کی حمایت حاصل ہے۔ ہم ٹرافی کے ساتھ واپس آنے اور اپنے شائقین کی توقعات پر پورا اترنے کی پوری کوشش کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کھیلنا ہر کسی کا خواب ہوتا ہے۔ یہ خواب میرا بھی تھا اور مجھے اپنا خواب پورا کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ میں نے گزشتہ 8-10 سالوں سے ڈومیسٹک کرکٹ میں سخت محنت کی ہے اور ورلڈ کپ اسکواڈ میں شامل ہونا شاید اسی کا نتیجہ ہے۔

ٹیم میں کسی بھی پوزیشن پر کھیلنے کے لیے تیار ہوں، عبداللہ شفیق

پاکستان ورلڈ کپ اسکواڈ میں جگہ بنانے والے بیٹر عبداللہ شفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تیسرے اوپنر کے طور پر ٹیم میں شامل ہونا میرے لیے اعزاز ہے، گراؤنڈ کی کنڈیشن کھلاڑی کے کنٹرول میں نہیں ہوتی تاہم میری کوشش ہے کہ کھیل میں جو چیزیں میرے کنٹرول میں ہیں ان کو میں مزید بہتر کروں۔ مجھے کھیلنے کا موقع ملا ہے تو میری کوشش ہو گی کہ میں پاکستان کے لیے اچھا کھیل پیش کروں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل وائٹ بال سے کرکٹ بہت زیادہ جارحانہ ہو گئی ہے اس لیے جس طرح ہر ٹیم اپنا کھیل پیش کرنے کے لیے منصوبہ بندی کرتی ہے اسی طرح ہماری ٹیم بھی ورلڈ کپ کے لیے اچھی حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے ساتھ میدان میں اترے گی۔

ایک سوال کے جواب میں عبداللہ شفیق نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے پاکستان کی طرف سے کھیلنا بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے، ایشیا کپ کے بعد ورلڈ کپ ہو رہا ہے جو کہ دُنیائے کرکٹ کا سب سے بڑا ایونٹ ہے، اس میں مجھے موقع ملنے پر یقیناً میرے ساتھ میرا پورا خاندان انتہائی خوش ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہ جب بھی مجھے قومی کرکٹ ٹیم میں کھیلنے کا موقع ملتا ہے تو میں جتنا اچھا کھیل سکتا ہوں، اتنا اچھا کھیلنے کی پوری کوشش کرتا ہوں۔

ایک اور سوال کے جواب میں عبداللہ شفیق نے کہا کہ ہم صرف ورلڈ کپ میں بھارت کے ساتھ ہی کھیلنے نہیں جا رہے، بلکہ ہمارے سامنے پورا ورلڈ کپ اوربھارت کے علاوہ دیگر ٹیمیں بھی ہیں۔ ہمیں صرف بھارت کے خلاف ہی اچھا کھیل پیش نہیں کرنا بلکہ ساری ٹیمیں ہی ہماری حریف ہیں اور ہماری کوشش ہو گی کہ ہم صرف بھارت کے خلاف ہی نہیں سب ٹیموں کے خلاف اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ورلڈ کپ ایونٹ میں اپنے کھیل سے متعلق بہتر سے بہتر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔

ایک اور سوال کے جواب میں عبداللہ شفیق کا کہنا تھا کہ ٹیم کے لیے قربانی بھی دینا پڑتی ہے۔ٹیم میں ہر کھلاڑی کی پوزیشن تبدیل ہوتی رہتی ہے، کیوں کہ یہ کھیل کا حصہ ہے اس لیے ٹیم نے جس پوزیشن کے لیے کہا اسی پر کھیلنے کے لیے تیار ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp