پہلی بار پاکستان میں کسی وزیر اعظم کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، نگراں وزیراعظم

منگل 26 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ قانون و آئین کے مطابق آئندہ الیکشن شفاف اور مقررہ مدت میں ہی ہوں گے، یقین دلاتے ہیں کہ انتخابات میں کوئی تنظیم یا ادارہ مداخلت نہیں کرے گا، عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں امریکا کا کوئی کردار نہیں تھا، پہلی بار پاکستان میں کسی وزیر اعظم کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا۔

ترکیہ کے ٹی وی ’ٹی آر ٹی‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں جمہوری طریقے اور پر امن انداز میں  سے اقتدار منتقل ہوتا ہے۔

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان جلد انتخابات کی طرف جا رہا ہے، آئین و قانون کے مطابق صاف و شفاف اور بروقت انتخابات ترجیح ہیں، کوئی تنظیم یا ادارہ انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کرے گا، انتخابی عمل میں کسی خاص جماعت یا گروپ کی حمایت نہیں کی جائے گی۔

 نگراں وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ بالفرض عمران خان کی جماعت انتخابات کو تسلیم نہیں کرتی اور پھر احتجاج کے لیے نکلتی ہے تو پھر ان انتخابات کا کیا مطلب ہو گا؟ جواب میں انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا بنیادی اور جمہوری حق ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم سیاسی جماعت کے جمہوری حقوق کا تحفظ کریں گے لیکن احتجاج کی آڑ میں تشدد کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات سے قبل حلقہ بندیاں آئینی ضرورت ہیں، حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا، یہ قانون پاس ہو چکا ہے کہ عام انتخابات سے قبل نئی حلقہ بندیاں ضروری ہیں تو آئین و قانون کے مطابق یہ ہونی چاہئیں۔

کیا سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں امریکا نے کوئی کردار ادا کیا؟  اس سوال کے جواب میں نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ محض قیاس آرائیاں تھیں، بعض اوقات سیاسی رہنما سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں جو عمران خان نے اپنایا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئینی عمل تھا، پہلی بار پاکستان میں کسی وزیر اعظم کو آئینی طریقے سے ہٹایا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور وزیر اعظم کو ہٹانے کا طریقہ کار درج ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان خود ہی امریکا کے بارے میں الزامات سے پیچھے ہٹ گئے، نگراں حکومت یہ یقینی بنانے کی کوشش کرے گی کہ آئندہ انتخابات میں امریکا سمیت کوئی بھی بیرونی طاقت مداخلت نہ کر سکے.

وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں کئی مواقع پر سول ملٹری تعلقات اچھے نہیں رہے تاہم ہر سیاسی گروپ جب اقتدار میں ہوتا ہے تو اس نے اپنی طاقت قائم رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے بنانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن جب یہی گروپ طاقت سے محروم ہو جاتا ہے تو اسٹیبلشمنٹ پر تنقید شروع کر دیتا ہے۔ ایسا سول ملٹری تعلقات بہتر نہ ہونے کے باعث ہوتا ہے، بدقسمتی سے 3، 4دہائیوں سے سول اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی، فوج ایک منظم ادارہ ہے، مجبورا اس سے مدد لینا پڑتی ہے۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا  کہ ملک کے سول اداروں کی استعداد کار بڑھانے کی ضرورت ہے، سول اداروں کی کارکردگی بہتر نہ ہونے سے ہر حکومت کو فوج پر انحصار کرنا پڑتا ہے، نگراں حکومت بھی فوج سے خدمات لے رہی ہے۔

انوار الحق کاکڑ کہا کہ امریکا افغانستان میں 20 سال رہا جبکہ ان 20 برسوں میں کھربوں ڈالر خرچ کر کے بھی امریکا افغانستان میں کوئی مضبوط اتھارٹی بنانے میں ناکام رہا، امریکا کی افغانستان میں موجودگی کے دوران سیکیورٹی کا سارا دباؤ پاکستان پر رہا اور پاکستان تقریبا 16 سال تک سرحد پار سے حملوں کا شکار رہا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کوئی ایک مرکزی اتھارٹی قائم نہیں بلکہ ایک متحارب گروپ اقتدار میں ہے، پاکستان نے سرحد پار سے حملے روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، افغانستان میں استحکام پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں ہے۔

نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان کے ٹھکانے موجود ہیں، افغانستان کی عبوری حکومت افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے دے، پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف 90 ہزار سے زائد قربانیاں دی ہیں، کسی اور ملک نے اتنی قربانیاں نہیں دی ہوں گی، پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔

وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے امید ظاہر کی پاکستان جلد معاشی مشکلات سے باہر نکل آئے گا اور پاکستان کا مستقبل روشن ہو گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp