چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ امیر حسین بھٹی نے صحافی عمران ریاض کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی اور عمران ریاض کی بازیابی کی درخواست نمٹا دی ۔عمران ریاض کے والد ریاض احمد نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا مل گیا ہے۔
عدالت سے باہر نکلتے ہی یوٹیوبر کے والد سے میڈیا والوں نے گفتگو کی۔ ان سے پوچھا گیا کہ آپ کہتے تھے کہ آپ کے بیٹے کو سچ بولنے کی سزا ملی ہے، کیا وہ اب بھی سچ بولے گا؟ اس پر محمد ریاض نے جواب دیا ’میری تربیت تھی ہمیشہ سچ بولنا۔ اور عمران ریاض اب بھی سچ بولے گا، اپنے چاہنے والوں کو جو بات ٹھیک لگے گی، وہ بتائے گا۔
عمران ریاض کے والد سے پوچھا گیا کہ آپ کا بیٹا کن لوگوں سے بازیاب ہوا ہے؟ ان کا جواب تھا کہ بس! میرا بیٹا گھر آگیا ہے، ہمیں اس بات کی خوشی ہے۔ وہ کہاں تھا؟ کون لے کر گیا؟ مجھے اب اس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ہم سب کی دعاوں سے وہ گھر آگیا ہے، ہم اس بات سے مطمن ہیں۔
عمران ریاض کسی ڈیل کے نتیجے میں باہر آئے؟
اس وقت اینکر پرسن عمران ریاض کے گھر کے باہر ملنے والوں کا تانتا بندھا ہوا ہے۔ بعض صحافیوں کی رات گئے عمران ریاض سے ملاقات ہوئی ہے۔ان صحافیوں نے وی نیوز کو بتایا کہ عمران ریاض نے واضح طور پر بتایا ہے کہ وہ کسی سمجھوتے کے تحت باہر نہیں آئے۔
’میں اب بھی عوام کی آواز بنوں گا اور لوگ جو کچھ میرے منہ سے سننا چاہتے ہیں، میں وہ پوری ایمانداری سے عوام کے سامنے رکھوں گا۔ اگر کوئی یہ تاثر دیتا ہے کہ میں کسی ڈیل کی وجہ سے باہر آیا ہوں تو یہ غلط ہے‘۔
عمران ریاض سے ملاقات کرنے والے صحافیوں نے وی نیوز کو بتایا کہ عمران ریاض نے اس حوالے سے ایک قصہ بھی سنایا کہ ایک ڈیڑھ ماہ قبل جب میں ایک قید خانے میں تھا تو صبح کے وقت کسی افسر نے مجھے باہر بلوایا اور کہا کہ آج آپ کو رہا کیا جارہا ہے اور اب آپ اپنا نقطہ نظر تبدیل کریں گے۔
اس وقت 3 افسر کرسیوں پر بیٹھے ہوئے تھے،اس بات پر میری ان سے بحث ہوگئی۔ بحث نے خاصی طوالت پکڑ لی تاہم وہ میری بات سے قائل ہوئے نہ میں ان کی بات سے قائل ہوا ۔ اس پر میں نے ان سے کہا کہ آپ دوبارہ مجھے قید کر لیں۔ انہوں نے مجھے دوبارہ پابند سلاسل کردیا۔
ملاقاتی صحافیوں نے بتایا کہ عمران ریاض خان ٹھہر، ٹھہر کے بول رہے تھے۔ وہ پورا جملہ ٹھیک طریقے سے ادا نہیں کر پا رہے تھے۔ ان کے بولنے کا جو اسٹائل تھا وہ اب وہ مکمل طور پر بدل چکا ہے۔ صحافیوں کے بقول ’عمران ریاض نے کہا کہ دوبارہ تمام چیزیں ایک ڈیڑھ ماہ میں بحال ہو جائیں گی۔ کسی تھراپسٹ کی مدد لی جائے گی تاکہ زبان میں لکنت ٹھیک ہو سکے اور اس کے بعد ہی وہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر اپنا کام شروع کریں گے۔
عمران ریاض اپنی بازیابی کی کہانی کب سنائیں گے؟
یہ سوال ہر کسی کہ ذہن میں ہے کہ عمران ریاض خان کب اپنی بازیابی کے حوالے تفصیلات سے کب آگاہ کریں گے کہ انہوں نے 4 ماہ سے زائد عرصہ کہاں گزارا اور کون لوگ انہیں اٹھا کر لے گئے تھے؟
ان سے ملنے والے صحافی بہت سی باتیں بتا رہے ہیں تاہم مذکورہ بالا سوالات کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ عمران ریاض خود بتائیں گے اور عوام کے سامنے اپنی قید تہنائی کی حقیقت رکھیں گے۔ ان کے اہل خانہ کے مطابق عمران ریاض خان جلد صحت یاب ہونے کے بعد اپنا پہلا وی لاگ کریں گے۔