الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کرانے کے لیے حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ شائع کر دی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان سے جاری اعلامیہ کے مطابق ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر 27 اکتوبر تک اعتراضات جمع کرائے جا سکتے ہیں جن کی سماعت 25 نومبر تک ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اعتراضات دائر کرنے کے لیے متعلقہ حلقے کا ووٹر ہونا ضروری ہے، اور ضلع کے نقشہ جات الیکشن کمیشن سے ضروری قیمت ادا کر کے لیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بذریعہ کوریئر ڈاک اور فیکس اعتراضات قابل قبول نہیں ہوں گے۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے رول 12 کے تحت اعتراضات جمع کروانا ہوں گے۔
شکایت کے لیے سیکریٹری الیکشن کمیشن کے نام درخواست لکھ کر الیکشن کمیشن سیکریٹریٹ میں قائم سینٹر میں جمع کرانا ہو گی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق اعتراضات کی سماعت کے بعد 30 نومبر کو حلقہ بندیوں کی حتمی رپورٹ شائع کر دی جائے گی۔
قومی اسمبلی کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 326 رہ گئیں
قومی اسمبلی کی وفاقی دارالحکومت سے 3، پنجاب سے 141، سندھ سے 61، خیبرپختونخوا 45 اور بلوچستان میں 16 نشستیں ہیں جبکہ ملک بھر میں کل 60 قومی اسمبلی کی مخصوص نشستیں ہوں گی۔ ’ایوان زیریں کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 326 رہ گئی ہیں‘۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 297 جبکہ خواتین کی 66 اور غیر مسلم کی 8 نشستیں ہوں گی۔ سندھ میں جنرل نشستیں 130، خواتین 29 جبکہ غیر مسلمز کی 9 نشستیں ہوں گی۔
خیبرپختونخوا کی 115 جنرل، 26 خواتین، 4 غیر مسلم جبکہ بلوچستان کی 51 جنرل، 11 خواتین اور 3 غیر مسلموں کیلئے نشستیں ہوں گی۔
قومی اسمبلی کے لیے پنجاب میں ایک نشست کے لیے آبادی کی کم سے کم تعداد 9 لاکھ 5 ہزار 595، سندھ کے لیے 9 لاکھ 13 ہزار 52، خیبرپختونخوا کے لیے 9 لاکھ 7 ہزار 913، بلوچستان کے لیے 9 لاکھ 30 ہزار 900 جبکہ اسلام آباد کے لیے 7 لاکھ 87 ہزار 954 رکھی گئی ہے۔
اسی طرح پنجاب اسمبلی میں جنرل نشست کے لیے 4 لاکھ 29 ہزار 929، سندھ 4 لاکھ 28 ہزار 432، خیبرپختونخوا 3 لاکھ 55 ہزار 270 جبکہ بلوچستان کے لیے 2 لاکھ 92 ہزار 47 رکھی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں کیا چیف جسٹس فائز عیسیٰ 90 روز میں عام انتخابات کرانے کا فیصلہ دے سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں عام انتخابات کا اعلان کر رکھا ہے، اسی تناظر میں ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ بھی شائع کر دی ہے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے لیے مجوزہ ضابطہ اخلاق بھی جاری کیا ہے، اور اس پر مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو 4 اکتوبر کو میٹنگ کے لیے بھی بلایا ہے۔
دوسری جانب جنوری میں عام انتخابات کرانے پر سوال بھی اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ روز سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا تھا کہ ملک میں جنوری میں عام انتخابات ممکن نہیں کیوں کہ اس وقت ملک میں موسم سرد ہوتا ہے۔
اس سے قبل جے یو آئی کے سیکریٹری جنرل عبدالغفور حیدری بھی سردیوں میں عام انتخابات کرانے کے اعلان پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔