انصاف لائرز فورم کے وکلا بالآخر تحریک انصاف کے مرکزی دفتر انصاف ہاؤس میں عدالتی اجازت کی بعد داخل ہو گئے ہیں، جہاں انہیں داخلے پر پولیس کی جانب سے غیر اعلانیہ پابندی کا سامنا تھا۔
عدالتی اجازت کے باوجود پولیس کی جانب سے رکاوٹ پیدا کرنے کے خلاف تحریک انصاف کے وکلا نے مقامی عدالت میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔
پولیس حکام نے آج کراچی کی ضلعی عدالت کو بتایا کہ تحریک انصاف کے وکلا کو انصاف ہاؤس میں داخلے سے نہیں روکا گیا۔ انصاف ہاؤس میں داخلے پر کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، دفعہ 144 کے نفاذ کے باعث 2 سے زائد شہریوں کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی تھی، درخواست گذار وکلا اکھٹے جمع ہوئے تھے جس پر انہیں روکا گیا تھا۔
توہین عدالت کی درخواست پر پولیس کا موقف سننے کے بعد عدالت نے کسی غیر قانونی قدم کے بغیر وکلا کو انصاف ہاؤس میں داخلے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے حکم دیا کہ پولیس اس بات کو یقینی بنائے کہ انصاف ہاؤس میں داخلے میں کوئی رکاوٹ حائل نہ ہو۔
پولیس کو عدالتی حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیا کہ ایس ایچ او ٹیپو سلطان درخواست گزار یا کسی بھی فرد کو مخصوص سیاسی جماعت سے وابستگی کی بنیاد پر ہراساں نہیں کریں، آئین پاکستان کے تحت شہریوں کے حقوق میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
عدالتی حکم کے بعد انصاف لائرز فورم کے وفد نے ایک بار پھر انصاف ہاؤس کا رخ کیا اور تالا کھولنے کے بعد اندر داخل ہو گئے۔ فرخ کریم ایڈوکیٹ کے مطابق وہ اس وقت انصاف ہاوس کے اندر موجود ہیں، جہاں ایک اہم اجلاس جاری ہے جب کہ دفتر کے باہر ایک بار پھر پولیس موجود ہے۔
ترجمان تحریک انصاف کراچی
تحریک انصاف کراچی کی جانب سے ایک اعلامیہ کے مطابق تحریک انصاف کا مرکزی سیاسی دفتر انصاف ہاؤس کھول دیا گیا ہے، جہاں انصاف لائرز فورم کے اراکین بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
ترجمان تحریک انصاف کے مطابق انصاف ہاؤس عدالتی حکم پر کھولا گیا ہے، جہاں پی ٹی آئی کے وکلا شام 5 بجے میڈیا سے انصاف ہاؤس میں گفتگو بھی کریں گے۔
’پی ٹی آئی کے لائرز فورم کے وکلاء کی بڑی تعداد انصاف ہاؤس پر موجود ہے، آئندہ بلدیاتی اور عام انتخابات کی تمام سرگرمیوں کا آغاز انصاف ہاؤس سے کیا جائے گا۔‘