مشہور کہاوت ہے کہ علم حاصل کرنے کے لیے عمر اور وقت کی کوئی قید نہیں اور بلوچستان کے 46 سالہ عبدالرزاق نے اس بات کو سچ کر دکھایا جنہوں نے لڑکپن میں پڑھائی چھوڑ دینے کے 31 برس بعد وہ سلسلہ دوبارہ شروع کردیا ہے۔
ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان کے رہائشی عبدالرزاق 3 دہائیوں قبل ناگزیر وجوہات کی بنا پر تعلیم سے دور ہوچکے تھے لیکن اب انہیں اپنے بچوں کو پڑھتا دیکھ کر علم کے زیور سے خود کو دوبارہ آراستہ کرنے کا خیال آیا جس کے سبب انہوں نے ایک کالج میں داخلہ لے لیا۔
عبدالرزاق اب کاکا شہید تعلیم فاؤنڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے کالج میں فرسٹ ایئر پری میڈیکل کے طالبعلم ہیں اور عمر کے لحاظ سے کلاس کے ساتھیوں میں سب سے بڑی عمر کے ہیں۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالرازق کے استاد اور ادارے کے سربراہ عبدالقادر مندوخیل نے بتایا کہ 46 سال کی عمر میں کسی بھی شخص میں تعلیم حاصل کرنے کا جذبہ بیدار ہونا قابل ستائش ہے۔
عبدالرازق روزانہ بروقت درسگاہ میں موجود ہوتے ہیں اوار پوری توجہ سے کلاس میں دیے جانے والے لیکچر کو سنتے اور ہر مضمون میں گہری دلچسپی لیتے ہیں۔
عبدالقادر مندوخیل نے بتایا کہ 31 سال قبل علاقے میں 2 قبائل کے درمیان کشیدگی کے باعث تعلیمی اداروں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث عبدالرازق سمیت کئی طلبا کو اپنا تعلیمی سلسلہ ترک کرنا پڑا مگر گلستان کی معتبر قبائلی شخصیت خان احمد خان اچکزئی نے مدد آپ چلنے والے کالج میں انہیں پھر سے تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کیا۔
عبدالرازق نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ علم کی روشنی انسان کی شخصیت کو منور کر دیتی ہے تاہم علاقے میں قبائلی تنازعات کے سبب 1992 میں ان کا تعلیمی سفر منقطع ہو گیا تھا جس کی وجہ سے بعد میں انہیں بے پناہ دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پھر ان میں تعلیم حاصل کرنے کا شوق دوبارہ اس وقت پیدا ہوا جب انہوں نے بچوں کو تعلیمی اداروں کا رخ کرتے ہوئے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ ’ایک بار میں اپنے بیٹے کو اسکول چھوڑنے گیا تو وہاں کا ماحول دیکھ کر میں نے دوبارہ سے تعلیمی سفر شروع کرنے کا ارادہ کیا اور آج میں باقائدہ طور پر صبح کو تعلیم جبکہ شام کو درزی کا کام سر انجام دیتا ہوں جس سے اپنے بچوں کی کفالت کرتا ہوں‘۔
عبدالرازق کو کاکا شہید تعلیم فاؤنڈیشن کی جانب سے مفت تعلیم کے علاوہ ہر ماہ 10 ہزار روپے کا وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔
علم کے حصول کی جانب دوبارہ راغب ہونے والے عبدالزاق کے حوصلے بلند ہیں جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ وہ ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرکے ایک ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں۔