افغانستان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کا ’ہاٹ اسپاٹ‘ بننے سے روکے، علاقائی ممالک کا مطالبہ

ہفتہ 30 ستمبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چین، بھارت، پاکستان اور روس سمیت افغانستان کے دیگر ہمسایہ ممالک نے نگراں افغان حکومت پر زور دیا ہے وہ ملک میں موجود ہر قسم کے دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کی سرزمین اب ‘دہشت گردی کے ہاٹ اسپاٹ’ کے طور پر استعمال نہیں ہو گی۔ طالبان حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ ملک کو ’دہشت گردی اور عدم استحکام کا مرکز‘ بننے سے روکے۔

افغان حکومت سے اس بات کا مطالبہ روس کی میزبانی میں افغانستان کے بارے میں ماسکو میں ہونے والے علاقائی سلامتی کے بارے میں پانچویں ماسکو فارمیٹ مشاورتی اجلاس کے دوران سامنے آیا، جس میں پاکستان، چین، بھارت، ایران، قازقستان، کرغزستان، روس، ترکمانستان اور ازبکستان کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات اور ترکی کے نمائندوں نے بھی مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جب کہ افغانستان کی طرف سے وزیر خارجہ عامر خان متقی اجلاس میں شریک ہوئے۔

افغانستان میں سیکیورٹی کی چیلنجنگ صورتحال پر گہری تشویش

روس کے شہر کازان میں ہونے والے اجلاس کے اختتام کے بعد  روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے شرکا نے افغانستان میں سیکیورٹی کی چیلنجنگ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس کی بنیادی وجہ دہشت گرد گروہوں بالخصوص داعش کی سرگرمیوں میں اضافہ ہے۔

ہمسایہ ممالک نے موجودہ افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود ہر قسم کے دہشت گرد گروہوں کو ختم کرنے، افغانستان کو دہشت گردی اور عدم استحکام کا مرکز بننے اور یہاں سے دہشت گرد گروہوں کو علاقائی ریاستوں میں پھیلنے سے روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔

ہمسایہ ممالک نے افغان حکام کی توجہ افغانستان کی انسداد منشیات پالیسی کی جانب بھی توجہ دلائی اور کہا کہ افغانستان میں منشیات کی بشمول صنعتی سطح پر پیداوار کی روک تھام کے لیے بھی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جو کہ ایک سنگین اور خطرناک مسئلہ بنتا جا رہا ہے ۔

تمام ممالک کے شرکا نے موجودہ افغان حکام پر زور دیا کہ وہ افغان سرزمین سے جنم لینے والی دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے علاقائی ممالک کے ساتھ اپنے تعاون کو مضبوط بنائیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’ زیادہ تر شرکا اجلاس نے بیرونی قوتوں کی طرف سے افغانستان میں دہشت گردی کی حمایت کی مخالفت پر بھی زور دیا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ افغانستان میں حقیقی نمائندہ حکومت کی تشکیل میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے کیوں کہ ایک حقیقی جمہوری حکومت ہی ملک کے تمام نسلی و سیاسی گروہوں کے مفادات کی عکاسی کرتی ہے۔

اجلاس میں افغان حکام پر اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ وہ افغانستان میں پرامن تصفیے کے عمل کو مکمل کرنے اور متوازن، زیادہ وسیع البنیاد، جامع، جوابدہ اور ذمہ دار حکومت کے قیام کے لیے متبادل نسلی و سیاسی گروہوں کے نمائندوں کے ساتھ عملی اور نتیجہ خیز مذاکرات کا آغاز کریں۔

شرکاء اجلاس  نے موجودہ افغان حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے، ان کی مزید نقل مکانی کو روکنے اور پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے ساز گار حالات فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھاطدأ۔

شرکائے اجلاس نے افغانستان کے اندر بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کے فروغ کی بھی وکالت کی، صنف، نسل یا مذہب سے قطع نظر تمام افراد کے لیے روزگار، تعلیم اور انصاف تک مساوی رسائی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اجلاس میں خواتین کے روزگار اور لڑکیوں کی تعلیم پر عائد پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور موجودہ افغان حکام پر زور دیا گیا کہ وہ اسکولوں میں بین الاقوامی معیار کے مطابق جدید تعلیم کو فروغ دیں۔

آزاد، پرامن اور خود مختار افغانستان کے حامی ہیں، اعلامیہ

اجلاس میں شریک فریقین نے افغانستان کو ایک آزاد، متحد اور پرامن ریاست بنانے کی وکالت کی۔ انہوں نے افغانستان اور اس کی ہمسایہ ریاستوں میں کسی بھی بہانے سے تیسرے ممالک کی فوجی انفراسٹرکچر تنصیبات کی تعیناتی کو ناقابل قبول قرار دیا۔

تمام ممالک نے افغانستان کی علاقائی اقتصادی منصوبوں میں شرکت کے امکانات کو سراہتے ہوئے دوطرفہ اور کثیر الجہتی اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اجلاس میں انسانی امداد کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کی مخالفت کا اعادہ کیا گیا اور افغانستان کو انسانی امداد جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے افغانستان کے معاملے پر علاقائی تعاون بڑھانے کی تجویز کو بھی تسلیم کر لیا گیا ہے جس کے تحت ایک علاقائی رابطہ گروپ تشکیل دیا جائے گا جو مشترکہ مفادات کے شعبوں پر بات چیت کرے گا۔

انسانی امداد کو سیاسی رنگ دینے پر تنقید

ماسکو فارمیٹ نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ جنگ زدہ ملک میں موجودہ بحران کے ذمہ دار ہیں، وہ جنگ کے بعد ملک کی تعمیر نو کی ذمہ داری کو تسلیم کریں اور اس کے کندھوں پر ہاتھ رکھیں۔ افغان اثاثوں کو منجمد نہ کریں اور یکطرفہ پابندیاں فوری طور پر اٹھائیں۔فریقین نے افغانستان کو ایک آزاد اور پرامن ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کی بھی وکالت کی۔

تمام ممالک نے افغانستان اور اس کی ہمسایہ ریاستوں میں کسی بھی بہانے سے کسی تیسرے ملک کے فوجی انفراسٹرکچر یا تنصیبات کی تعیناتی کو ناقابل قبول قرار دیا۔

امریکا کا براہ راست ذکر کیے بغیر فریقین نے انسانی امداد کو سیاسی رنگ دینے کی کوششوں کی مخالفت کا اعادہ کیا اور افغانستان میں انسانی امداد جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp