حیسکول پیٹرولیم اور نیشنل بینک کے درمیان ملکی تاریخ کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈ کیس کی سماعت کے دوران اسپیشل بینکنگ کورٹ کراچی نے نیشنل بینک اور حیسکول کے افسروں کی عبوری ضمانت مسترد کردیں۔
ملزمان کی کمرہ عدالت سے فرار ہونے کی کوشش ناکام تاہم نیشنل بینک کے سابق صدر احمد اقبال اشرف فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
عدالت نے حیسکول آٸل کمپنی کے ڈاٸریکٹر فاروق رحمت اللہ سمیت 17 ملزموں کی ضمانت مسترد کردی۔ ملزمان میں نیشنل بینک کے افسران بھی شامل ہیں۔
ایف آٸی اے کمرشل بینکنگ سرکل نے فیصلے کے بعد نیشنل بینک کی کریڈٹ ہیڈ ریما اطہر سمیت سترہ ملزمان کو گرفتار کرلیا تاہم سابق صدر نیشنل بینک احمد اقبال اشرف ایف آئی اے کے ہاتھ نہ آئے۔
حیسکول پیٹرولیم نے 2015 میں 18.685 ارب روپے نیشنل بینک سے قرض حاصل کیا تھا۔ قرض کے حصول کے لیے تیل بطور سیکیورٹی گارنٹی دی گئی تاہم بعد میں بینک افسروں کی ملی بھگت سے تیل بھی فروخت کردیا گیا۔
ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کے پیش کردہ چالان کے مطابق نیشنل بینک کے افسروں نے قواعد و ضوابط کے بر خلاف حیسکول پیٹرولیم کمپنی کو 2015 میں قرضہ جاری کیا تھا۔ بینک کے نامزد افسر ملزمان پر رشوت سمیت جعلی دستاویزات پر رقم لینے کا بھی الزام ہے۔
چالان کے مطابق حیسکول پیترولیم کمپنی نے قرض کے حصول کے لیے تیل بطور سیکیورٹی رکھوایا تھا مگر بعد میں بینک افسروں کی ملی بھگت سے تیل بھی فروخت کردیاگیا۔
ایف آئی اے نے مقدمے میں حیسکول پیترولیم اور نیشنل بینک کے سابق اور موجودہ افسروں کو نامزد کیا ہے۔ مقدمہ میں نیشنل بینک کے دو سابق صدور سمیت حیسکول پیٹرولیم کمپنی اور شراکت دارکمپنیوں کے عہدیدار بھی نامزد ہیں۔ ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
حیسکول پیٹرولیم کمپنی نے نیشنل بینک سمیت دیگر بینکوں سے 54بلین کا فراڈ کیا ہے جسے ایف آئی اے نے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی فراڈ قرار دیا تھا۔