عمران خان کی سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست، ان کیمرا سماعت پر فیصلہ محفوظ

پیر 2 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سائفر کیس میں گرفتار عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر ایف آئی اے کی جانب سے ان کیمرہ سماعت کی استدعا پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ چیف جستس عامر فاروق کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ کرنا ہے کہ سماعت اِن کیمرہ ہو گی یا اوپن کورٹ میں، کیس دوبارہ سماعت کے لیے مقرر کرنے کی تاریخ دیں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔

ضمانت کی درخواست پر اِن کیمرہ سماعت کی ایف آئی اے کی درخواست پر آج سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سلمان صفدر سے دریافت کیا کہ انہوں نے ایف آئی اے کی اِن کیمرہ سماعت کی درخواست دیکھ لی ہے، جس پر وکیل نے عدالت کے سامنے کچھ گزارشات پیش کرنے کی اجازت طلب کی۔

چیف جسٹس عامر فاروق بولے؛ پروسیکیوشن نے درخواست دی ہے پہلے انہیں دلائل دینے دیں۔ وکلاء سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کا معاملہ الگ ہے، کیا ضمانت کی سماعت بھی اِن کیمرہ ہو سکتی ہے؟ مجھے اس حوالے سے تو نہیں معلوم، آپ بھی دیکھ لیجئے گا۔

اس موقع پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سائفر سے متعلق کوئی کوڈ آف کنڈکٹ یا ایس او پی ہے تو بتا دیں، میں نے آج تک ان کیمرہ کی درخواست منظور نہیں کی لیکن آپ دلائل دیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور دگل نے سائفر سے متعلق کوڈ آف کنڈکٹ عدالت میں پڑھا کر سنایا، ان کا کہنا تھا کہ سفارتی کوڈڈ پیغام ہر ملک کا الگ ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے دریافت کیا کہ معمول کے مطابق ہم بھی سائفر باہر بھجواتے ہوں گے، جو یہاں سفارتکار ہیں وہ بھی سائفر بھجواتے ہونگے، اس دستاویز کو ڈی کوڈ کون کرے گا؟

اسپیشل ایف آئی اے پروسیکیوٹر شاہ خاور کا موقف تھا کہ سائفر ایک خفیہ دستاویز ہے جسے ہر صورت خفیہ رکھا جاتا ہے، عدالتی استفسار پر انہوں نے بتایا کہ سائفر ای میل یا فیکس کے ذریعے کوڈڈ فارم میں وزارت خارجہ آتا ہے، بیرون ممالک پاکستان کے سفارت خانوں سے کوڈڈ سائفر بھیجے جاتے ہیں جنہیں بعد میں دفتر خارجہ میں ڈی کوڈ کیا جاتا ہے۔

عدالتی استفسار پر ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے بتایا کہ صدر، وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو سائفر کاپی بھیجی جاتی ہے، سائفر نے تمام جگہوں سے ہو کر واپس دفتر خارجہ آنا ہوتا ہے، دفتر خارجہ میں پہنچنے پر ڈی کوڈ کئے گئے سائفر کو ختم کر دیا جاتا ہے۔ صرف اصل سائفر دفتر خارجہ میں موجود رہتا ہے۔

ایف آئی اے پروسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ درخواست ضمانت کی سماعت کے دوران کچھ اہم دستاویزات اور بیانات عدالت کے روبرو رکھنے ہیں، کچھ ملکوں کے بیانات بھی ریکارڈ پر لانے ہیں۔ یہ کارروائی پبلک ہوگی تو کچھ ممالک کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے سائفر کیس میں ان کیمرہ سماعت کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر کہا گیا کہ ہم ایک درخواست دینا چاہتے ہیں، ہم نے کہا تھا جس کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنا ضروری ہے نکال دیں۔

سلمان صفدر کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پر سائفر کو پبلک کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا، پروسیکیوشن کی سماعت اِن کیمرہ کرنے کی درخواست ہی اُس سے متضاد ہے، ایف آئی اے کی درخواست ہے کہ سماعت اِن کیمرہ کریں کیونکہ کچھ پبلک نہ ہو، اگر سائفر پہلے پبلک ہو چکا تو پراسیکیوشن اب کس چیز کو پبلک نہیں ہونے دینا چاہتی۔

اس موقع پر چیف جستس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے 9 سالوں میں کسی کیس کی اِن کیمرہ سماعت کی نہیں کی۔ بیرسٹر سلمان صفدر بولے؛ آج سرکاری وکلا نے مجھے بہت زبردست گراؤنڈ دیا ہے، اگر سائفر پہلے ہی پبلک ہو چکا ہے تو پروسیکیوشن اب کس چیز کو پبلک نہیں ہونے دینا چاہتی۔

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ہمارے تو سارے لوگ آج تیار ہوکر آئے تھے کہ آج عدالتی کارروائی براہ راست دکھائی جائے گی، یہاں سرکاری وکلا کہہ رہے ہیں کہ سماعت کو ان کیمرہ کردیں،پبلک کو کچھ پتہ نہ چلے، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق بولے؛ کورٹ کی کارروائی براہ راست بھی ہوگی،ابھی اس پر کمیٹی کام کررہی ہے۔

سلمان صفدر نے سائفر کیس میں عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر ان کیمرا سماعت کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اپنایا کہ ضمانت کی درخواست پر سماعت اِن کیمرہ نہیں کی جا سکتی، البتہ  ٹرائل کورٹ میں سماعت اِن کیمرہ کرنے کی درخواست دائر کی جا سکتی ہے، اگر کوئی حساس بات ہو تو صرف وہ سماعت اِن چیمبر کی جا سکتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کی سماعت اِن کیمرہ کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق بولے؛ یہ فیصلہ کرنا ہے کہ سماعت اِن کیمرہ ہو گی یا اوپن کورٹ میں، کیس دوبارہ سماعت کیلئے مقرر کرنے کی تاریخ دیں گے۔ سلمان صفدر نے آئندہ سماعت ایک دو دن میں رکھنے کی استدعا کی جس پر چیف جسٹس بولے؛ رجسٹرار آفس کیس سماعت کے لیے مقرر کر دے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp