سوشل میڈیا ایپ ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ٹوئٹ زیر بحث ہے جس میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر زلزلے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
یہ پیش گوئی نیدر لینڈ میں قائم ادارے شمسی نظام جیومیٹری سروے کے ساتھ کام کرنے والے ایک جرمن سائنسدان نے کی ہے۔ ان کے مطابق پاکستان میں اگلے 48 گھنٹے کے دوران ایک بڑے پمانے کا زلزلہ متوقع ہے۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر ہر کوئی اس کے متعلق بات کر رہا ہے، اور عوام اس حوالے سے خوف و ہراس کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں
اسی حوالے سے ماہر ارتعاش اراضی زاہد رفیع نے بتایا کہ یہ پیش گوئی سولر میگنیٹزم کے مطابق کی جا رہی ہے۔ ایسا ہو سکتا ہے لیکن صرف ایک ہی سسٹم پر انحصار کر کے نہیں کہا جا سکتا کہ فلاں جگہ پر زلزلے کے امکانات ہیں۔ یوں اگر کوئی پیش گوئی کرتا ہے اور وہ سچ ہو جاتی ہے تو سب کہتے ہیں کہ اس نے سچ کہا تھا اور اگر نہیں ہوتی تو کوئی اس سے سوال بھی نہیں کرتا۔
انہوں نے کہاکہ ہم حکومتی ایجنسی ہونے کے ناطے دلیل اور ثبوت کے بغیر نہیں کہہ سکتے کہ زلزلہ آ سکتا ہے۔ کیونکہ بغیر شواہد کے ہم لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا نہیں کر سکتے۔ دنیا میں ایسے بے شمار لوگ ہیں جو اس طرح کی پیش گوئیاں کرتے رہتے ہیں۔ بعض اوقات ایسی پیش گوئیوں کی وجہ توجہ حاصل کرنا ہوتی ہے۔
زاہد رفیع نے کہا کہ ناسا یا یونائیٹڈ اسٹیٹس جیولوجیکل سروے (ایس جی ایس ایس) کوئی بات کرتا ہے تو اس کی اہمیت الگ ہے اور اس کو سنجیدہ بھی لیا جائے مگر کسی بھی سائنسدان کے کہنے پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے زمین میں لگے سینسرز کی مانیٹرنگ کے مطابق ایسا ابھی تک کچھ نہیں ہے۔ کیونکہ زمینی ارتعاش سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور ابھی تک ہمارے سسٹم میں موجود سینسرز سے ایسا کچھ ظاہر نہیں ہوا۔