ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) نے کہا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر مبنی افراط زر (مہنگائی ) کی شرح سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 31.4 فیصد ہوگئی جو اگست میں 27.4 فیصد تھی۔
حکومت کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے جاری 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد 4 ماہ میں پہلی بار افراط زر (مہنگائی) میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث افراطِ زر پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورپ میں کہا گیا ہے کہ ’ جولائی میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے منظور کیے گئے 3 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے بعد ملک معاشی بحالی کی راہ پر گامزن تو ہے‘، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط نے افراط زر پر قابو پانے کی کوششوں کو پیچیدہ بنا دیا ہے، ملک نگراں حکومت کے تحت معاشی بحالی کی مشکل ترین راہ پر گامزن ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماہانہ بنیادوں پر ستمبر میں افراط زر میں 2 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اگست میں 1.7 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران افراط زر کی شرح اوسطاً 29 فیصد رہی۔
شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 29.7 فیصد ہو گئی ہے
ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) کے مطابق ستمبر 2023 میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر بڑھ کر 29.7 فیصد ہوئی جبکہ اس سے پہلے کے مہینے میں 25.0 فیصد رہی اسی طرح گزشتہ سال ستمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح میں 21.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح ستمبر 2023 میں بڑھ کر 1.7 فیصد ہوگئی جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 1.6 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح گزشتہ سال ستمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح میں ماہانہ بنیادوں پر 2.1 فیصد کی کمی واقع ہوئی تھی۔
دیہی علاقوں میں مہنگائی کی شرح 33.9 فیصد ہو گئی ہے
سی پی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق دیہی علاقوں میں سالانہ بنیادوں پر ستمبر 2023 میں افراط زر (مہنگائی ) بڑھ کر 33.9 فیصد ہوگئی ہے جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں مہنگائی کی شرح 30.9 فیصد رہی اسی طرح ستمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح میں 26.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ماہانہ بنیادوں پر ستمبر 2023 میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 2.5 فیصد ہو گئی جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 1.9 فیصد رہی اسی طرح گزشتہ سال ستمبر 2022 میں 0.2 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی ایک رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح میں اضافہ مارکیٹ کی توقعات کے عین مطابق ہے۔
جے ایس گلوبل نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ستمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح کا ہدف کم رکھنے کی وجہ سے ستمبر 2023 کے سی پی آئی ریڈنگ میں کمی آسکتی تھی، جس کا تخمینہ 30.6 فیصد لگایا گیا تھا۔
دریں اثنا بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے اپنی رپورٹ میں افراط زر کی شرح 31.1 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے۔
اے ایچ ایل نے کہا کہ مجموعی طور پر مہنگائی کے خطرات کو بڑھانے والے بنیادی عوامل میں خوراک اور توانائی دونوں کی قیمتوں پر مسلسل دباؤ کے امکانات کے ساتھ ساتھ گیس کے نرخوں میں فوری ایڈجسٹمنٹ بھی شامل ہے۔
ادھر وزارت خزانہ نے اپنی ماہانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ توانائی کے نرخوں میں اضافے اور ایندھن کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کی وجہ سے آنے والے مہینے میں افراط زر کی شرح 29 سے 31 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ خاص طور پر رواں مالی سال کی دوسری ششماہی سے جو یکم جنوری سے شروع ہوگی، افراط زر میں کمی کی توقع کی جا سکتی ہے،۔
ہفتہ کے روز پاکستان نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل 2 مرتبہ اضافہ کرنے کے بعد اس کی قیمتوں میں کمی کر دی ہے۔ وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی بین الاقوامی قیمتوں اور زرمبادلہ کی شرح میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر منظم ایف ایکس ٹریڈ پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
حکومت نے افراط زر کی شرح 21 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کیا تھا
واضح رہے کہ نومبر 2021 کے بعد سے افراط زر میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے افراط زر کی شرح 21 فیصد رکھنے کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم پہلی سہ ماہی کے دوران ہی اس کی شرح 29 فیصد تک جا پہنچی۔
نومبر میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل بڑھتے ہوئے سیاسی ٹکراؤ کے ساتھ بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال کے باعث بہت سے پاکستانیوں کا کہنا تھا کہ وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افراط زر کی ریڈنگ مارکیٹ کی توقعات کے مطابق تھی۔
اُمید ہے مہنگائی کی شرح کم ہو کر 27 فیصد تک آ جائے گی، اے ایچ ایل
اے ایچ ایل میں تحقیق کے سربراہ طاہر عباس نے کہا کہ رواں مالی سال میں افراط زر کی شرح عروج پر ہے اور بعد میں اس میں کمی آئے گی۔
کراچی میں قائم بروکریج فرم اسماعیل اقبال سیکیورٹیز میں ریسرچ کے سربراہ فہد رؤف نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں ہمیں توقع ہے کہ مہنگائی کی شرح 26 سے 27 فیصد تک کم ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ افراطِ زر کے زیادہ اعداد و شمار کو مانیٹری پالیسی پر اثر انداز نہیں ہونا چاہییے ۔