بلوچستان میں زلزلے کی پیشگوئی کا معاملہ، چمن فالٹ لائن کیا ہے؟

پیر 2 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ڈچ سائنسدان کی حالیہ تحقیق اور چمن فالٹ لائن پر 48 گھنٹوں کے دوران زلزلے کی ’پیشگوئی‘ نے عوام میں خوف و ہراس پیدا کردیا ہے اور یہ خبر سوشل میڈیا کی زینت بھی بنی ہوئی ہے جس پر صارفین کے تبصرے جاری ہیں۔

ایسے میں ایک سوال پر بھی خاصی بحث ہو رہی ہے کہ آخر یہ چمن فالٹ لائن کیا ہے؟ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بلوچستان کے سینیئر ماہر ارضیات ڈاکٹر دین محمد نے بتایا کہ چمن فالٹ افغانستان اور پاکستان کے درمیان موجود ہے جو 1500 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ اس فالٹ لائن کا 900 کلو میٹر کا حصہ بلوچستان میں موجود ہے۔

ڈاکٹر دین محمد نے کہا کہ مذکورہ فالٹ لائن افغانستان کے شہر کابل سے شروع ہوتے ہوئے اسپن بولدک کے رستے چمن پر واقع پاکستانی سرحد میں داخل ہوتی ہے۔ چمن فالٹ لائن پر بلوچستان کے شمال مشرقی علاقے پڑتے ہیں جن میں نوشکی، دالبندین اور لسبیلہ جیسے اہم اضلاع شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ فالٹ لائن مکران کے ساحلی علاقوں تک ہے اور بحیرہ عرب پہنچ کر ختم ہوجاتی ہے۔

ڈاکٹر دین محمد نے بتایا کہ اس فالٹ پر ماضی میں بھی بڑے پیمانے پر حولناک زلزلے آچکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سنہ 1892 میں چمن فالٹ پر 6.7 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس سے چمن سے لے کر نوشکی تک کا علاقہ متاثر ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس خوفناک زلزلے کے 53 سال بعد اسی فالٹ لائن کی سمندری حدود میں زلزلہ پیدا ہوا جس سے بڑی بڑی لہروں نے جنم لیا اور سونامی کی لہروں کے سبب بلوچستان کے ساحلی علاقے بلخصوص پسنی شہر سمندر برد ہوگیا جبکہ اس نے ممبئی اور اومان کو بھی متاثر کیا۔

ڈاکٹر دین محمد نے بتایا کہ اس فالٹ لائن پر آخری زلزلہ سنہ 1975میں آیا تھا جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.0 ریکارڈ کی گئی تھی تاہم اس زلزلے سے کسی بڑے پیمانے پر نقصان نہیں ہوا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp