سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سماعت آج سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر  ہوگی

منگل 3 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سماعت آج سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر  ہوگی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کا آغاز آج صبح 9:30 ہو گا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کرے گا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق سماعت سرکاری ٹی وی براہ راست نشر کرے گا جس کے لیے سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں سرکاری ٹی وی کے کیمرے نصب کردیے گئے ہیں۔

اس سے قبل 18 ستمبر کو قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ آف پاکستان  کے چیف جسٹس کے منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی بعد سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے کیس کی سماعت کی تھی۔ انہوں نے اس کے لیے فل بینچ تشکیل دیا تھا۔

سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری ہوا جس کے مطابق  سپریم کورٹ آف پاکستان نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا ہے۔

3 صفحات پر مشتمل حکمنامے میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر اسٹے آرڈر خارج کرنے کا کوئی ذکر نہیں۔

حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ابھی زیر سماعت ہے، چیف جسٹس 2 سینیئر ججوں سے بینچز کی تشکیل پر مشاورت کریں گے۔

حکمنامے میں درج ہے کہ دوران سماعت 2 درخواست گزاروں اور اٹارنی جنرل کے دلائل سنے گئے۔

’اٹارنی جنرل نے بتایا کہ انہوں نے اہم کیس کے سلسلے میں ویانا جانا ہے، اور ساتھ ہی ججوں کی جانب سے کیے گئے سوالوں کے جواب دینے کے لیے وقت بھی مانگا‘۔

حکمنامے کے مطابق کیس کی مزید سماعت 3 اکتوبر کو ہو گی۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چارج سنبھالتے ہی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کی سماعت کے فل کورٹ بینچ تشکیل دیا اور پیر 18 ستمبر کے روز اس کی سماعت ہوئی۔

ملکی عدالتی تاریخ میں پہلی بار عدالتی کارروائی براہِ راست دکھائی گئی۔

چیف جسٹس نے کیس کی پہلی سماعت کے موقع پر کہا کہ اس کیس کو حل کرنے کا بہتر طریقہ یہ تھا کہ اس پر فل کورٹ بنایا جائے۔ فل کورٹ کے لیے 3 درخواستیں بھی آئی تھیں۔ فل کورٹ کی تشکیل کے لیے ایک درخواست پاکستان بار کونسل کی جانب سے اور 2 دیگر کی جانب سے دائر کی گئیں، انہوں نے کہاکہ درخواستوں کو منظور کیا جاتا ہے۔

کیس کی سماعت کے پہلے روز 2 درخواست گزاروں اور اٹارنی جنرل کی جانب سے دلائل دیے گئے۔

پہلے روز کی سماعت کے اختتام پر چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ کوشش کے باوجود آج کیس کی سماعت مکمل نہیں کر سکے۔

 

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے تحت ازخود نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینیئر ترین ججز کے پاس ہوگا۔

بل کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا۔ بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور 2 سینیئر ترین ججز ہوں گے۔

نئی قانون سازی کے تحت سابق وزیراعظم نواز شریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق بھی مل گیا۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، پی ٹی آئی کے سابق رہنما جہانگیر ترین اور دیگر بھی فیصلوں کو چیلنج کر سکیں گے۔

سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023، چند دلچسپ پہلو

دلچسپ بات یہ ہے کہ سابقہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے عہد میں آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے سماعت کرنے والے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھایا تو اس بنیاد پر مسترد کر دیا گیا کہ بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کی صوابدید ہے۔

مزید برآں آڈیو لیکس کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرنے والے بینچ کی تشکیل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے بھی پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا حوالہ دیا ہے کہ اس کی رو سے آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف درخواستوں کے قابلِ سماعت ہونے اور بینچ کی تشکیل کے حوالے سے معاملہ 3رکنی بینچ کو بھجوایا جانا چاہیے تھے۔

اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ 8 رکنی بینچ کے ایک رکن جسٹس سید حسن اظہر رضوی 14’اپریل کو جاری ہونے والے شیخ ہمایوں نذیر کے مقدمے کے اختلافی فیصلے میں لکھ چکے ہیں کہ عدلیہ، مقننہ اور انتظامیہ میں ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لیے ایکٹ  آف پارلیمنٹ کے بارے میں عدالتی نظرثانی کرتے ہوئے عدالتوں کو بہت محتاط رویہ اور عدالتی تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے پاس پارلیمانی ایکٹس پرعدالتی نظرثانی کا اختیار ہے لیکن اس اختیار کو پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان ایک سرد جنگ میں بدلنے کی بجائے، حکمت  اور عدالتی تحمل کے ساتھ استعمال کی ضرورت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp