سابق وفاقی وزیر داخلہ و سینیئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ نوازشریف 21 اکتوبر کو وطن واپس آ رہے ہیں، اس وقت اس ملک کو ان کی ضرورت ہے، ہمارا ہدف ملکی مسائل کا حل ہے، نواز شریف وطن واپسی پر مینار پاکستان جلسے میں کسی فرد کو تنقید کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں رانا ثنااللہ نے کہاکہ نواز شریف کی تقریر کا محور صرف قومی مسائل ہوں گے جن کوحل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
’کسی شخص کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا اور نا ہی کسی کے حوالے سے کوئی بات کی جائے گی کیونکہ کوئی بھی شخص اتنا اہمیت کاحامل نہیں ہے کہ اس کو ترجیح دی جائے۔ ترجیح صرف عوام اور ان کے مسائل ہیں، انہی کے حوالے سے میٹنگز اور عوام کے سامنے بھی بات ہو گی‘۔
21 اکتوبر کو مینار پاکستان پر جلسے میں کتنے لوگ شرکت کریں گے؟
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہاکہ 21 اکتوبر کو مینار پاکستان پر جلسہ میں 4 سے 5 لاکھ لوگ شرکت کریں گے اور ہم انتظامات بھی اسی حساب سے کر رہے ہیں۔
ووٹ کو عزت دو بیانیہ آج بھی زندہ ہے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آج بھی زندہ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے 2017 کے کردار کی وجہ سے آج ملک معاشی بدحالی کا شکار ہے، یہ سب اسی کردار کا خمیازہ آج ہم سب بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ اپنی جگہ مگر ملک کی موجودہ جو صورتحال ہے اس میں ذاتی انتقام پر دھیان دینا ملک کے ساتھ زیادتی ہو گی۔
مزید پڑھیں
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ذاتی انتقام کے بجائے ہماری اولین ترجیح پاکستان کی بہتری ہے۔ پاکستان کے عام عوام کی مشکلات کوآسان کرنا ہماری جدوجہد کا محور ہے۔
’جمہوری قدروں کا فروغ، ووٹ کو عزت کا بیانیہ، اسٹیبلشمنٹ کا کردار اور اداروں کے اپنے حدود میں رہتے ہوئے کام کا موقف اپنی جگہ پر قائم ہے، جیسے ہی ملکی حالات میں تبدیلی آئے گی اس پر ویسے ہی عمل ہو گا‘۔
کیا نواز شریف اپنے بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں؟
کیا نواز شریف اپنے بیانیے سے پیچھے ہٹ گئے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہاکہ بیانیے سے پیچھے ہٹنے والی بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ ابھی عملی اقدام کا وقت نہیں آیا تو بیانیے سے پیچھے کیسے ہٹ سکتے ہیں؟۔
انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اور نواز شریف ایک بڑے لیڈر ہیں، اب کیا وہ ہر تقریر میں صرف دو چار لوگوں کے نام لیں گے تو ثابت ہو گا کہ وہ بیانیے پر قائم ہیں؟۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف چند لوگوں کا نام نہ لینے سے یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ نواز شریف بیانیے سے ہٹ گئے ہیں یا نہیں۔
کیا عمران کی حکومت گرانے کے لیے مسلم لیگ ن نے اسٹریٹجی بنائی تھی؟
عمران خان کی حکومت کو گرانے اور جنرل قمر جاوید باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کے حوالے سے انہوں تردید کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ایسی کوئی اسٹریٹیجی نہیں بنائی تھی۔ ہماری اسٹریٹیجی صرف اتنی تھی کہ جب آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کے لیے ووٹ کی صورتحال پیدا ہوئی تو ہم نے اس قانون سازی کے حق میں ووٹ دیا جس میں آرمی چیف کو توسیع دینے کا اختیار وزیراعظم کو دیا گیا۔
راناثنااللہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ایکسٹینشن کے قانون کے حق میں ووٹ دینے کا مطلب ہر گز یہ نہیں تھا کہ عمران خان جنرل باجوہ کو توسیع دیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ہم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے بعد اس پر بات کرتے تو ادارے کے اندر ایسی صورت حال پیدا ہو جاتی جس سے ادارے کے ڈسپلن اور قوت پر منفی اثرات مرتب ہوتے۔
راناثنااللہ نے کہاکہ ہم نے ایسا نہیں کیا جیسا عمران خان نے گزشتہ سال نومبر میں لانگ مارچ کر کے کیا، ہم نے ہمیشہ اداروں کی عزت کی ہے اور کبھی نقصان پہنچانے کا سوچا تک نہیں، اداروں کو نقصان پہنچانا حب الوطنی کے تقاضوں کے خلاف ہے۔
جنرل باجوہ کے اثاثوں کے حوالے سے خبر دینے والے صحافی کو گرفتار کیوں کیا گیا؟
سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے اثاثوں کے حوالے سے خبر دینے والے صحافی کی گرفتاری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہاکہ صحافی کی خبر میں کوئی صداقت نہیں تھی اس لیے گرفتاری عمل میں لائی گئی، اثاثوں کے حوالے سے دی جانے والی خبر غلط تھی۔ ’کسی بھی شخص کو اجازت نہیں دی جا سکتی کے وہ اسکینڈلز بنائے، جب بھی کوئی ایسا کرتا ہے تو اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوتی ہے‘۔
پاپا جونز کی اسٹوری بھی اسی صحافی نے دی، اس پر کیا کہنا ہے؟
وی نیوز کا سوال کہ پاپا جونز کی اسٹوری بھی اسی صحافی نے دی تھی جس کی بنیاد پر مسلم لیگ ن نے بیانیہ بنایا، اس پر کیا کہیں گے؟ جس کے جواب میں رانا ثنااللہ نے کہاکہ پاپا جونز کی اسٹوری پر ہونے والی انکوائری کے صحیح یا غلط ہونے کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔ انہوں نے کہاکہ انکوائری ہونی چاہیے اور اس کے نتیجے میں جو سامنے آئے اسے تسلیم کرنا چاہیے ورنہ لوگ یہاں جھوٹ بہت بولتے ہیں۔
راناثنااللہ نے کہاکہ فواد چوہدری نے تو یہاں تک جھوٹ بولا اور الزام لگایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت 3 ہزار ارب بکسوں میں ڈال کر لے گئی ہے بعد میں سب جھوٹ ہی ثابت ہوا۔
مینار پاکستان جلسے میں زیادہ لوگ لانے والا 125 موٹرسائیکل کا حقدار ہو گا؟
مینار پاکستان جلسہ میں زیادہ لوگ لانے والے کو 125 موٹرسائیکل دینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں راناثنااللہ نے کہاکہ اگر کوئی شخص محنت سے اپنے حلقے سے لوگوں کو لے کر آتا ہے اور ہم کہہ دیتے ہیں کہ پارٹی ٹکٹ کے لیے آپ کو ترجیح دی جائے گی تو اس میں کیا مضائقہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ اچھا کام کرنے والے کی حوصلہ افزائی اور برا کرنے والے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے، اچھا کام کرنے والے کو اگر انعام کا حقدار ٹھہرایا جاتا ہے تو اس کے حوالے سے منفی سوچ نہیں رکھنی چاہیے۔