سپریم کورٹ نے مانسہرہ میں نجی زمین کی قیمت 15 ہزار کے بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے فی ایکڑ مقرر کرنے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
حکومت کی جانب سے نجی اراضی حاصل کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشدین نواز قصوری کے ساتھ سخت جملوں کے تبادلے کے بعد نوبت عدالتی جرمانہ تک جا پہنچی تاہم چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی فراخ دلی کے پیش نظر جرمانہ عائد کرنے سے گریز کیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے دریافت کیا کہ یہ ایف ڈبلیو او کیا ہے، عدالتی فیصلہ پر کیا عمل درآمد ہوا، جس پر انہوں نے بتایا کہ فریقین میں سمجھوتہ ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس بولے؛ عمل در آمد رپورٹ کیوں جمع نہیں کرائی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ کیا یہ کوئی ریاستی راز ہے جو عدالت کے سامنے نہیں کھولنا چاہتے، آپ اپنا کام کیوں نہیں کرتے، کیا فیصلہ میں لکھیں آپ نے عدالتی سوالات کا جواب دینے کے اہل نہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشدین نواز قصوری نے موقف اختیار کیا کہ انہیں اٹارنی جنرل نے اس مقدمہ میں پیش ہونے کا کہا تھا، جس پر چیف جسٹس بولے؛ عدالت آپ پر جرمانہ کرے گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جرمانہ عائد کردیں وہ ادا کر دیں گے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ جرمانہ آپ کو اپنی جیب سے ادا کرنا ہوگا، جس پر انہوں نے عدالت کو اپنی جیب سے جرمانہ ادا کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ چیف جستس بولے؛ آپ کی فراخ دلی پر جرمانہ عائد نہیں کر رہے۔
ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلہ کیخلاف اپیل مسترد کردی۔
واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں نجی زمین سرکار کے لیے 15 ہزار فی ایکڑ میں حاصل کی گئی تھی، جس پر پشاور ہائیکورٹ نے فی ایکڑ زمین کی قیمت ڈیڑھ لاکھ روپے مقرر کردی تھی۔ سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔