پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ہاد دہانی کرائی ہے کہ الیکشن کمیشن اور نگراں حکومت کے پاس دستور کے تحت انتخابات کے انعقاد کے لیے محض 34 روز کی مہلت باقی بچی ہے اور اگر اس سے گریز کیا گیا تو الیکشن کمشنر اور نگراں وزیراعظم دونوں ائین شکنی کے مرتکب اور آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کے مستوجب سزا ہوں گے۔
اپنے بیان میں پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ صدرِ مملکت بھی9 نومبر کی تاریخ تجویز کرچکے ہیں اور انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے دستور کسی ریاستی ادارے کو تنہا یا دیگر کو ساتھ ملاکر اپنی منشا کے برعکس کسی فیصلے کا ہرگز کوئی اختیار نہیں دیتا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاست دستور کے تابع ہے اور دستور جمہور کی آزاد مرضی کو سیاسی و حکومتی نظام کی بنیاد بناتا ہے اور منتخب اسمبلیوں کی 5 سالہ مدت اور ان اسمبلیوں کی بروقت یا قبل ازوقت تحلیل کے حوالے سے دستور کے احکامات دوٹوک اور واضح ہیں۔
پارٹی ترجمان نے کہا کہ دستور کے کسی ایک آرٹیکل یا حصے کو معطل کرنا پورے دستور کو معطّل کرنے کے مترادف ہے جو ایک سنگین جرم ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ آئین اسمبلی کی قبل از وقت تحلیل کی صورت میں انتخابات کے 90 روز میں انعقاد کا حکم دیتا ہے جس کی تشریح سپریم کورٹ اور توثیق صدرِ مملکت کرچکے ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ عوام کے ووٹ کے حق کو غیرمعیّنہ مدت تک التوا میں ڈالنے کی کوششیں قوم کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔ ترجمان نے چیف جسٹس پاکستان سے گزارش کی کہ دستور کی پامالی کی قبل از وقت راہ روکیں اور الیکشن کمیشن اور نگراں سرکار کو دستور کا پابند بنائیں۔