نگراں حکومت نے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو یکم نومبر سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
افغان باشندے گزشتہ 40 سالوں سے اسلام آباد سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم ہیں، جن میں سے بہت سارے افغانوں نے یہاں مختلف کاروبار بھی شروع کر رکھے ہیں۔
پشاور موڑ میں سب سے زیادہ کاروبار افغان باشندوں کے ہیں
اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن پشاور موڑ میں ایک ایسی مارکیٹ بھی موجود ہے جہاں سب سے زیادہ کاروبار افغان باشندوں کے ہیں، یہاں پر افغانی برگر، افغانی تکہ، ایران سے آئی کھانے پینے کی افغانی اشیا، حتیٰ کہ لیڈیز ٹیلر بھی افغان ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں سے یہاں پر کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
افغان ریسٹورنٹس پر سب سے زیادہ پاکستانی آتے ہیں
افغانی پکوان خصوصاً برگر اور تکے جتنے افغانوں میں مشہور ہیں اتنے ہی پاکستانی عوام بھی انہیں پسند کرتے ہیں، ان افغان ریسٹورنٹس یا برگر پوائنٹس پر پاکستانی عوام کا بھی بہت رش نظر آتا ہے۔
حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم افغانوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ تو کرلیا ہے لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا افغانوں کی پاکستان سے بے دخلی کے بعد افغانی کھانے بھی پاکستان سے بے دخل ہو جائیں گے؟
اسلام آباد میں بیشترافغانوں کے پاس سکونتی کارڈ موجود ہے
وی نیوز کی ٹیم نے اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں ’منی کابل مارکیٹ ‘ کا دورہ کیا اور وہاں پر مختلف کاروبار کرنے والے افغانوں سے گفتگو کی، اس دوران معلوم ہوا کہ اسلام آباد میں کام کرنے والے بیشتر افغانوں کے پاس کارڈ موجود ہے اور وہ قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہے، ان کے بچے بھی اسلام آباد کے مختلف اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
گزشتہ 30 سال سے اسلام آباد میں افغانی برگر فروخت کرنے والے نادر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پاکستان میں ہی پیدا ہوئے اور یہاں پر شروع سے افغانی برگر فروخت کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پاکستان میں رہنے کے لیے سکونتی کارڈ بھی موجود ہے، نادر نے بتایا کہ افغانی برگر کھانے کے لیے لوگ دُور دُور سے آتے ہیں، جن میں پاکستانیوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوتی ہے، جبکہ اگر کوئی افغان پاکستان آتا ہے تو وہ افغانی ذائقے کے لیے افغانی برگر ضرور کھاتا ہے۔
افغانی برگر کا اپنا ہی ایک منفرد ذائقہ ہے
افغانی برگر کھانے کے لیے آنے والوں کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ کئی سالوں سے یہ برگر کھانے آتے ہیں، اس افغانی برگر کا اپنا ہی ایک منفرد ذائقہ ہے جو کہیں اور نہیں ملتا۔ اس کی ایک وجہ اور بھی ہے کہ یہ برگر انتہائی مناسب قیمت میں دستیاب ہیں اس لیے طلبا تو یہ برگر کھانے کے لیے تقریباً روزانہ ہی آتے ہیں۔
40 سال سے تندور پر افغانی نان لگانے والے عبد الواحد بتاتے ہیں کہ ان کے والدین افغان ہیں اوروہ اسلام آباد کے علاقے روات میں ہی پیدا ہوئے۔
افغانی روٹی 24 گھنٹوں بعد بھی نرم رہتی ہے، عبدالواحد
عبد الواحد نے بتایا کہ پاکستانی نان کا ذائقہ تیار ہونے کی تھوڑی دیر بعد ہی تبدیل ہوجاتا ہے جبکہ افغانی روٹی میں خمیر ڈالا جاتا ہے جس کی وجہ سے اس روٹی کو 24 گھنٹے تک بھی محفوظ کرکے کھایا جا سکتا ہے اور اگر پہلے دن کی روٹی کو دوسرے روز بھی کھائیں گے تو وہ نرم ہی رہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے لوگ آتے ہیں اور ہم سے افغانی روٹی لے کر جاتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’افغان تکہ ہاؤس‘ بہت مشہور ہے اور بڑے گوشت کے تکے کھانے والے ہر شخص کو ’افغان تکہ ہاؤس ‘ کا پتہ معلوم ہے۔
عمر زیب نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گزشتہ 20 سالوں سے افغانی تکے کا کاروبار کر رہے ہیں، یہاں پر بڑے گوشت کے افغانی تکے اور افغانی کباب لگائے جاتے ہیں جن کو کھانے کے لیے افغانوں سے زیادہ پاکستانی آتے ہیں۔
افغانی تکے سے بلڈ پریشر ہائی نہیں ہوتا
افغانی تکہ کھانے والوں کا کہنا ہے کہ اس تکے کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ بہت ہلکا ہے اور اسے جتنا بھی کھا لیا جائے اس سے بلڈ پریشر ہائی نہیں ہوتا، اس کی وجہ سے آپ کو کوئی تکلیف یا بیماری نہیں ہوتی۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں ایک ایسے ٹیلر ماسٹر عبدالحمیدی بھی ہیں جن کا تعلق افغانستان سے ہے اور وہ افغان خواتین کے لیے اسپیشل افغانی لباس تیار کرتے ہیں۔
عبد الحمیدی کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 28 سال سے اسلام آباد میں ٹیلر ماسٹر کا کام کر رہے ہیں، ان کے پاس افغان خواتین زیادہ تعداد میں آتی ہیں تاہم کچھ پاکستانی خواتین بھی ان کی کسٹمر ہیں۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں مقیم افغانیوں کا کہنا ہے کہ ان کی پیدائش بھی پاکستان میں ہوئی ہے اور انہوں نے پڑھا لکھا بھی پاکستان میں ہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رہنے کے لیے جو بھی ضروری دستاویزات چاہیے ہوتی ہیں وہ ان کے پاس موجود ہیں، اور وہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں قیام نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تو سب کچھ کھانے پینے کے لیے پاکستان سے ہی جاتا ہے، افغانستان میں مقیم افغانیوں کے لیے بھی خوراک کی کمی ہے، اگر ہم لوگ وہاں چلے جائیں گے تو بہت مشکل ہو گی۔
افغانیوں کے لذیذ پکوان کھانے کے لیے آنے والوں کا کہنا ہے کہ جو افغانی دہشت گردی سمیت دیگر جرائم میں ملوث ہیں ان کو تو فوری نکال دینا چاہیے، لیکن ایسے افغانی کہ جو یہاں برسوں سے کاروبار کر رہے ہیں اور ان کے پاس قانونی دستاویزات موجود ہیں ان کو یہاں سے بے دخل نہیں کرنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ افغانی کھانے انتہائی لذیذ ہیں اور چونکہ کافی برس سے ہم یہ کھانے کھا رہے ہیں اس لیے اب ہمیں ان کھانوں کی عادت سی ہو گئی ہے۔
اسلام آباد کے سیکٹر جی نائن میں افغانیوں کو گھر اور کمرشل پراپرٹی کرائے پر دینے والے پراپرٹی ڈیلر محمد طفیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ 20 برس سے افغانیوں کو گھر کرائے پر لے کر دے رہے ہیں جبکہ ان کی اپنے کمرشل پلازے بھی ہیں جس پر افغانی مختلف قسم کے کاروبار کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کسی بھی افغانی کو کوئی بھی جگہ کرائے پر دینا سے پہلے اس کے اس کا ویزا چیک کیا جاتا ہے اور جتنے عرصے کا قیام اس کے ویزے پر ہوتا ہے اتنے عرصے کے لیے اس کو پراپرٹی دی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں جی نائن میں مقیم افغانی مالدار افغانی ہیں اور وہ کسی بھی قسم کی جرائم میں ملوث نہیں، کبھی انہوں نے ایسا کوئی واقعہ نہیں سنا کہ کسی جرائم میں جی نائن کے مقیم افغانی ملوث ہوں، یہاں جو بھی افغانی آتے ہیں ان کی مکمل شناخت اور ان کے جو دستاویزات ہیں وہ پہلے پولیس میں جمع کرائی جاتی ہے اس کے بعد ان کو یہاں پر پراپرٹی کرائے پر دی جاتی ہے۔