امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی آبدوزوں کے بارے میں راز آسٹریلین تاجر کے سامنے بیان کر دیے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے فلوریڈا کے پرائیویٹ ممبرز کلب مار-اے-لاگو(Mar-a-Lago) میں آسٹریلیا کے ایک ارب پتی تاجر ’انتھونی پریٹ‘ کے ساتھ ملاقات میں ملکی آبدوزوں کے بارے میں خفیہ معلومات شیئر کیں، انتھونی پریٹ دنیا کی سب سے بڑی پیکیجنگ کمپنیوں میں سے ایک کے سربراہ ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اس ملاقات میں ایک درجن سے زائد غیر ملکی افراد، ڈونلڈ ٹرمپ کے ملازمین اور چند صحافی بھی موجود تھے۔
آسٹریلوی تاجر کے ساتھ گفتگو میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی آبدوزوں کی سٹریٹیجک صلاحیت کے بارے میں معلومات دیں کہ امریکی بحری جہاز کتنے جوہری وار ہیڈز لے جا سکتے ہیں اور خاموشی سے وہ روسی بحری جہازوں کے کتنے قریب پہنچ سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انتھونی پریٹ نے اپریل 2021 میں ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنے پام بیچ کلب میں بھی ملاقات کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ ان کے خیال میں آسٹریلیا کو امریکا سے آبدوزیں خریدنا شروع کر دینا چاہیے۔
Confirming ABC News reporting, Trump is said to have discussed classified nuclear submarine intel with an Australian businessman/member of MAL after leaving office @alanfeuer Ben Protess @jonathanvswan me https://t.co/kcOfRjT2xk
— Maggie Haberman (@maggieNYT) October 5, 2023
سابق صدر ڈولڈ ٹرمپ نے ابھی تک میڈیا میں آنے والی ان خبروں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد مار-اے-لاگو میں خفیہ مواد رکھنے کے حوالے سے تحقیقات چل رہی ہیں، اس واقعے کے بارے میں انتھونی پریٹ سے 2بار انٹرویو کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد آسٹریلین تاجر انتھونی پریٹ کو اب امریکی عدالت ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خفیہ دستاویزات کے مقدمے میں گواہی دینے کے لیے بلا سکتی ہے، کیس کی سماعت فلوریڈا میں اگلے مہینے ہو گی۔
خفیہ دستاویزات کے مقدمے کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 3 دیگر الزامات کا سامنا ہے، ایک جارجیا اور نیویارک میں انتخابی شکست پر دھاندلی کی کوشش، فحش فلموں کی ایک اداکارہ کے الزامات پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ پر مقدمہ چل رہا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر اپنے اثاثوں کی مالیت میں دھوکہ دہی سے اضافہ کرنے کے الزام پر بھی مقدمہ چل رہا ہے۔
اگرچہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تازہ الزامات پر کوئی جواب نہیں دیا ہے مگر امریکی تجزیہ کاروں کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے ایٹمی آبدوزوں کے بارے میں معلومات ظاہر کرنا امریکی جوہری بیڑے کو ممکنہ طور پر خطرے میں ڈال سکتا ہے۔