اکثر ڈاکٹر اور طبی ماہرین ان لوگوں کو مشورہ دیتے ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ انہیں کرونا وائرس (کووڈ 19 )ہوسکتا ہے تو وہ علامات ظاہر ہونے کے ساتھ ہی پہلے دن ٹیسٹ کریں،لیکن اب ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گھریلو (ریپڈ) کٹس استعمال کرنے والے افراد اگرچہ چوتھے دن دوبارہ ٹیسٹ کریں تو انہیں سب سے زیادہ درست نتائج مل سکتے ہیں.
اس نئی تحقیق کے لیے سائنس دانوں نے پی سی آر ٹیسٹنگ کی بنیاد پر کووڈ 19 سے متاثرہ 348 افراد کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا۔ پی سی آر ٹیسٹ طبی پیشہ ور افراد کے زیر انتظام ہوتے ہیں اور انہیں گولڈ اسٹینڈرڈ سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ انتہائی حساس ہوتے ہیں اور کورونا وائرس کی بہت کم سطح کا بھی پتہ لگا سکتے ہیں۔
مطالعے کے تمام شرکاء نے اس بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی ہیں جن میں دیکھا گیا ہے کہ افراد میں کرونا وائرس کی علامات کب شروع ہوئیں اور کوویڈ 19 کی ٹیسٹنگ ہسٹری کیا ہے۔
اس کے بعد محققین نے ریپڈ ٹیسٹ کیے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا نتائج مثبت پی سی آر ٹیسٹوں سے ملتے جلتے ہیں یا نہیں۔
کلینیکل انفیکشس ڈیزیز میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج کے مطابق سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ ریپڈ ٹیسٹ علامات شروع ہونے کے 4 دن بعد پی سی آر کے نتائج سے مماثلت رکھتے ہیں، اس دوران عموماً جسم میں وائرس کی مقدار عام طور پر عروج پر ہوتی ہے۔
بوسٹن چلڈرن ہسپتال میں متعدی امراض کی تشخیص کرنے والی لیبارٹری کی ایسوسی ایٹ میڈیکل ڈائریکٹر اور ہارورڈ میڈیکل اسکول میں پیتھالوجی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر نیرا پولاک کہتی ہیں کہ ‘اس کا مطلب یہ ہے کہ علامات کے چوتھے دن گھر میں کووڈ ٹیسٹ کے نتائج سب سے زیادہ بہتر سامنے آنے کی توقع کی جا سکتی ہے۔
جب علامات شروع ہوتی ہیں تو آپ کو ابھی بھی ٹیسٹ کرانا چاہیے
ڈاکٹر پولاک کا کہنا ہے کہ مطالعے کے نتائج کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگوں کو کووڈ 19 کی علامات جیسے گلے میں خراش، ناک کا بھر جانا یا بہنا، کھانسی، چھینکنا، بخار، سردی لگنا، سانس لینے میں دشواری، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ یا سر درد کی صورت میں اپنا ٹیسٹ بند کر دینا چاہیے۔
پولاک کا کہنا ہے کہ ‘لوگوں کو علامات ظاہر ہوتے ہی ٹیسٹ کروا لینا چاہیے کیونکہ اگر ان کا ٹیسٹ مثبت آتا ہے تو یہ معلومات تنہائی میں چلے جانے اور علاج کے بارے میں فیصلے کرنے کے لیے بہت اہم ہوتی ہیں۔’ لوگوں کے لیے یہ جاننے کی بھی ضرورت ہے کہ اس کے لیے محض ایک ٹیسٹ کافی نہیں ہے‘۔
بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز (سی ڈی سی) نے سفارش کی ہے کہ کووڈ 19 کی علامات والے افراد جن کا ٹیسٹ منفی آتا ہے وہ 48 گھنٹے بعد دوسرا ٹیسٹ ضرور کروا لیں۔ پولاک کہتے ہیں کہ مطالعہ کے نتائج کی بنیاد پر یہ مشورہ تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن مطالعے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جن لوگوں کے 2 ٹیسٹوں کے بعد بھی نتائج منفی آتے ہیں تو انہیں علامات شروع ہونے کے چوتھے یا پانچویں دن ایک اور ٹیسٹ کرانے پر غور کرنا چاہیے۔
اگر پہلا ٹیسٹ منفی آتا ہے تو فالو اپ کوویڈ 19 ٹیسٹ کروائیں
روچیسٹر میں میو کلینک میں کلینیکل وائرولوجی کے ڈائریکٹر میٹ بینکر کہتے ہیں کہ تحقیق کی ایک حد یہ ہے کہ محققین کی جانب سے وائرل لوڈ کی بنیاد پر بہترین ٹیسٹنگ ڈے کا اندازہ لگانے کے لیے استعمال کیے جانے والے تیز رفتار ٹیسٹ صرف طبی معائنے میں ہی استعمال کیے جاتے ہیں، جس سے یہ ممکن ہوتا ہے کہ گھریلو استعمال کے لیے وسیع پیمانے پر دستیاب تیز رفتار ٹیسٹوں کے نتائج مختلف ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر بینیکر کہتے ہیں کہ اس کے باوجود، مطالعے کے نتائج اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اگر پہلا ٹیسٹ منفی ہے تو ایک اور ٹیسٹ کرنے کی اہمیت اپنی جگہ موجود ہوتی ہے۔ بینیکر کا کہنا ہے کہ ’سی ڈی سی کی ہدایات اب بھی درست ہیں اور جب علامات پہلی بار ظاہر ہوتی ہیں تو ٹیسٹ کرنا ایک اچھا خیال ہے۔ تاہم، منفی ابتدائی ٹیسٹ کو احتیاط کے ساتھ سمجھا جانا چاہیے اور چوتھے دن فالو اپ ٹیسٹ ضرور کروایا جانا چاہیے۔
پولاک کا کہنا ہے کہ اگر لوگوں میں علامات ظاہر ہو جاتی ہیں یا مثبت ہیں اور صرف ایک منفی ٹیسٹ ہے تو انہیں کوویڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہییں۔ پولاک کہتے ہیں کہ ‘اگر اس شخص کو کووڈ نہیں ہے، تب بھی ان میں ایک اور انفیکشن ہو سکتا ہے جو وہ دوسرے لوگوں میں منتقل کر سکتا ہے ۔