اسرائیل کا حماس کے اہم رہنما کی ترکیہ میں موجودگی کا الزام

اتوار 8 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ترکیہ میں اسرائیل کی سفیر ایرٹ للیان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اسلامی گروپ حماس کے درمیان ثالثی کی پیشکش کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے اور مزید یہ کہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کی ترکی یا کسی اور جگہ کوئی موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔

ترکیہ کے اس بیان کے بعد کہ وہ تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے تیار ہے، للیان نے آج ایک آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ حملوں کا رد عمل اسرائیل کی ترجیح ہے۔

حماس کے کارکنوں کی ترکیہ میں موجودگی کے سوال سے متعلق اسرائیلی سفیر نے کہا کہ حماس کے سینئر رہنما صالح العاروری کو کبھی کبھار ترکیہ میں ہونے والی تقریبات میں دیکھا گیا ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر ان کا عدالتی ٹرائل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا، ’ثالثی کا وقت مختلف ہوتا ہے، اس وقت ہم بدقسمتی سے مرنے والوں کی گنتی اور زخمیوں کے علاج کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ اغوا کیے گئے شہریوں کی تعداد کتنی ہے‘۔

للیان نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مغوی لوگ اپنے گھروں کو واپس آ جائیں اور اسرائیل اور خطے میں سکون اور امن قائم ہو جائے، اس کے بعد ہم ثالثی کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اور یہ کہ ثالثی میں کون سے فریق شامل ہوں گے‘۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے اسرائیل کے خلاف حملوں کا آغاز کیا تھا جس کے جواب میں اسرائیل نے انتقام لینے کا اعلان کیا تھا۔ حماس کے حملوں میں 600 سے زائد اسرائیلی فوجی اور شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی حملوں میں اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور 2 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp