ترکیہ میں اسرائیل کی سفیر ایرٹ للیان نے کہا ہے کہ اسرائیل اور اسلامی گروپ حماس کے درمیان ثالثی کی پیشکش کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہے اور مزید یہ کہ حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ حماس کی ترکی یا کسی اور جگہ کوئی موجودگی نہیں ہونی چاہیے۔
ترکیہ کے اس بیان کے بعد کہ وہ تمام فریقین کے ساتھ رابطے میں ہے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے تیار ہے، للیان نے آج ایک آن لائن بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ حملوں کا رد عمل اسرائیل کی ترجیح ہے۔
حماس کے کارکنوں کی ترکیہ میں موجودگی کے سوال سے متعلق اسرائیلی سفیر نے کہا کہ حماس کے سینئر رہنما صالح العاروری کو کبھی کبھار ترکیہ میں ہونے والی تقریبات میں دیکھا گیا ہے، انسانیت کے خلاف جرائم پر ان کا عدالتی ٹرائل ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا، ’ثالثی کا وقت مختلف ہوتا ہے، اس وقت ہم بدقسمتی سے مرنے والوں کی گنتی اور زخمیوں کے علاج کی کوشش کر رہے ہیں، ہمیں یہ بھی نہیں معلوم کہ اغوا کیے گئے شہریوں کی تعداد کتنی ہے‘۔
للیان نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام مغوی لوگ اپنے گھروں کو واپس آ جائیں اور اسرائیل اور خطے میں سکون اور امن قائم ہو جائے، اس کے بعد ہم ثالثی کے بارے میں بات کر سکتے ہیں اور یہ کہ ثالثی میں کون سے فریق شامل ہوں گے‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے اسرائیل کے خلاف حملوں کا آغاز کیا تھا جس کے جواب میں اسرائیل نے انتقام لینے کا اعلان کیا تھا۔ حماس کے حملوں میں 600 سے زائد اسرائیلی فوجی اور شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی حملوں میں اب تک 300 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں اور 2 ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں۔