جناح ہاؤس حملے سمیت 9 مئی ہنگامہ آرائی مقدمات کا جیل ٹرائل ہوگا، نوٹیفکیشن

پیر 9 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگران حکومتِ پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُن رہنماؤں اور کارکنان کے جیل میں ٹرائل کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جو 9 مئی کو لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ، میانوالی اور فیصل آباد سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ تمام ملزمان کا ٹرائل لاہور کی سینٹرل جیل میں ہوگا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق عسکری ٹاور پر حملے کے مقدمے کا ٹرائل بھی جیل میں ہو گا، تھانہ شادمان پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے کا ٹرائل بھی جیل میں ہوگا۔

جناح ہاؤس حملہ کیس کے اسپشل پراسکیوٹر فرہاد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار تمام ملزمان کا ٹرائل جیل میں ہو گا، انسداد دہشت گری کی خصوصی عدالت کے جج جیل میں جا کر ملزمان کا ٹرائل کریں گے۔

فرہاد علی شاہ نے کہا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملزمان کی تعداد بہت زیادہ ہے، اتنی بڑی تعداد میں ملزمان کو روز جیل سے عدالت لانا اور واپس لے جانا مشکل کام ہے۔ ہماری کوشش یہی ہے کہ مقدمے کا ٹرائل جلد از جلد مکمل کرائیں، اے ٹی سی کے رولز کے تحت جناح ہاؤس حملہ کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی، چئیر مین پی ٹی آئی کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت عدم پیروی پر خارج ہوئی ہے، اگر چیئرمین پی ٹی آئی اڈیالہ جیل میں ہوئے انہیں بذریعہ ویڈیو لنک جیل ٹرائل میں شامل کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے نگران حکومتِ پنجاب نے 9 مئی کے پرتشدد واقعات میں ملوث رہنماؤں اور کارکنان کے جیل میں ٹرائل کا حکم دیا تھا۔ یہ فیصلہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور قریباً روزانہ کی بنیاد پر ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پیش کرنے میں پریشانی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے۔

9 مئی کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں پہلے ہی لاہور کے 14 میں سے 12 مقدمات میں ٹرائل کورٹس میں چالان (چارج شیٹس) جمع کراچکی ہیں، جن میں سے ایک مقدمہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سے متعلق ہے۔

پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور 900 سے زائد پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو ایف آئی آر میں شامل تمام جرائم کا مجرم قرار دیا تھا، مقدمات کے مطابق پارٹی کارکنان نے عسکری ٹاور اور شادمان تھانے سمیت فوجی تنصیبات، پولیس کی گاڑیوں اور دیگر سرکاری و نجی املاک پر بڑی تعداد میں حملہ کیا۔ عدالتوں میں جمع کرائے گئے چالان میں استغاثہ نے الزام لگایا تھا کہ 9 مئی کو ملزمان کی زیرقیادت پرتشدد مظاہرے ریاست کے خلاف ایک طے شدہ سازش کا حصہ تھے۔

چالان میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی تقاریر سمیت 400 سے زائد ویڈیو شواہد نے ثابت کیا کہ چھاؤنی کے علاقوں میں فوجی تنصیبات اور احاطے پر حملے پہلے سے طے شدہ تھے۔ان مقدمات میں بغاوت اور ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات شامل کیے گئے ہیں اور چالان کے ساتھ ایف آئی اے اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کی رپورٹس بھی منسلک کی گئی ہیں، صرف کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں پارٹی رہنماؤں سمیت 368 ملزمان کے چالان کیے جا چکے ہیں۔

چالان 3 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل ہے جبکہ استغاثہ کے 210 گواہوں کی فہرست بھی مرتب کی گئی ہے، عسکری ٹاور کیس میں 65 مشتبہ افراد کو نامزد کیا گیا ہے اور ان کے خلاف الزامات کے ساتھ 55 گواہوں کی فہرست بھی جمع کرائی گئی ہے۔ گلبرگ تھانے میں درج مقدمے میں 5 ملزمان کو نامزد کیا گیا اور استغاثہ نے 36 گواہوں کی فہرست جمع کرائی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp