نئے چیئرمین نیب کی تقرری کیسے ہوگی؟

بدھ 22 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

21 جولائی 2022 کو چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) کا عہدہ سنبھالنے والے آفتاب سلطان نے اپنے عہدے سے استعفٰی دیدیا ہے۔

منگل کو نیب ہیڈکوارٹرز میں اپنے اعزاز میں الوداعی تقریب سے خطاب میں سبکدوش چیئرمین کا کہنا تھا کہ وہ کسی کے خلاف جھوٹا مقدمہ نہیں چلا سکتے اور نہ ہی کسی کے خلاف قائم ریفرنس محض اس بنیاد پر ختم کر سکتے ہیں کہ ملزم کسی بڑی شخصیت کا رشتہ دار ہے۔

پی ڈی ایم کی حکومت کی جانب سے نیب قوانین میں ترمیم کے بعد بیشتر سیاسی شخصیات کے خلاف جاری ریفرنسز عدالتوں سے واپس ہونا شروع ہوئے تو بظاہر لگتا تھا کہ نیب کے پر کاٹ دیے گئے ہیں تاہم اس استعفے کے فوراً بعد صورتحال کچھ گمبھیر ہوتی دکھائی دی رہی ہے۔

نیب راولپنڈی آفس کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سرکاری تحائف کی خرید و فروخت کے سلسلہ میں تحقیقات میں شامل ہونے کے لیے نوٹس بھیجتے ہوئے 9  مارچ کو طلب کرلیا ہے۔

آفتاب سلطان کے استعفے کے بعد اصل سوال یہ ہے کی نیا چیئرمین نیب کون ہوگا اور اسے کیسے تعینات کیا جاتا ہے۔ اس حوالے سے قانونی ماہرین اور نیب پروسیکیوٹرز سمجھتے ہیں کہ نئے چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مل کر فیصلہ کرتے ہیں۔

سابق نیب اہلکاروں کی رائے

سابق نیب پروسیکیوٹر راجہ عامر عباس نے وی نیوز کو چیئر مین نیب کی تقرری کے حوالے سے بتایا کہ نئے قوانین کے تحت قانون میں کی گئ ترمیم کے مطابق چئیر مین نیب، پارلیمانی اور اپوزیشن لیڈر مشاورت کے بعد اتفاق رائے سے چئیرمین نیب کی تقرری کریں گے۔

’اگر پارلیمانی اور اپوزیشن رہنماؤں کے مابین اتفاق نہیں ہوتا تو پھر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ جس میں چھ ارکان حکومت کی جانب سے اور چھ ارکان اپوزیشن سے ہونگے جب کہ ان میں سے ایک تہائی ارکان سینیٹرز پر مشتمل ہونگے۔‘

راجہ عامر عباس کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کل 12 ارکان پر مشتمل ہوگی جو ایک ماہ میں متفقہ طور پر ایک نام اسپیکر قومی اسمبلی کو بھیجے گی جسے چیئر مین نیب مقرر کیا جائے گا۔

چیئرمین نیب کی تقرری کا طریقہ کار سمجھاتے ہوئے ایک اور سابق اسپیشل پروسیکیوٹر نیب عمران شفیق کا کہنا ہے کہ اگر چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیر اعظم اور اپوزیشن متفق نہ ہوسکیں تو پھر پارلیمانی کمیٹی کو  دو نام وزیر اعظم اور دو نام اپوزیشن کی جانب سے پیش کیے جاتے ہیں۔

’پھر جس پر کمیٹی متفق ہو جائے اسے چیئرمین نیب نامزد کر دیا جاتا ہے اور اس کا نوٹیفیکیشن وفاقی حکومت جاری کرتی ہے۔ اگر چئیر مین نیب کو ہٹانا ہو یا  وہ خود مستعفی ہونا چاہے تو وہ حکومت کو استعفٰی لکھ بھیجتا ہے۔ جسے باقاعدہ طور پر وزیر اعظم اور کابینہ منظور کرتے ہیں۔‘

وکلا کی رائے

ایڈووکیٹ سپریم کورٹ حافظ احسن احمد کھوکھر نے وی نیوز کو بتایا کہ نیب قوانین میں گذشتہ برس کی جانیوالی ترامیم کے پیش نظر چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وفاقی حکومت، قومی احتساب بیورو آرڈیننس 1999 کے سیکشن 6 میں شامل نئے طے شدہ طریقہ کار کے تحت، تین سال کی مدت کے لیے بنا توسیع کے چیئرمین کی  تقرری کرے گی۔

حافظ احسن  کے مطابق آرٹیکل 209 کے تحت چیئرمین کی مدت ختم ہونے کے بعد نئے چیئرمین کی تقرری تک ڈپٹی چیئرمین نیب عارضی طور پر چیئرمین کے طور پر کام کریں گے اور ان کی غیر موجودگی میں وفاقی حکومت نیب کے سینئر افسروں میں سے ایک کا بطور قائم مقام چیئرمین کا تقرر کرے گی۔

قانونی ماہرعمیر بلوچ  کا کہنا ہے کہ نئے قانون کے مطابق چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر مشاورت سے فیصلہ کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو اس صورت میں معاملہ تقرری کے لیے تشکیل کردہ پارلیمانی کمیٹی کو بھجوایا جائے گا۔

 

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp