سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر فل کورٹ سماعت آج بھی جاری رہے گی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ اب تک اس کیس کی 4 سماعتیں کرچکا ہے، جو پی ٹی وی پر براہ راست دکھائی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف دائر درخواستوں پر جاری اس سماعت میں آج اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان دلائل دیں گے۔ مسلم لیگ ن، ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ق کے وکلا کی جانب سے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں دلائل مکمل کیے جاچکے ہیں۔
سپریم کورٹ میں جمعیت علماء اسلام اور جماعت اسلامی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں دیے گئے دلائل اپنا لیے ہیں۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں آج ہی فیصلہ محفوظ کیے جانے کا امکان ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر گزشتہ سماعت کے دوران 2 مواقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس منیب اختر کے درمیان تلخی بھی پیدا ہوئی، جب چیف جسٹس نے انہیں ایم کیو ایم کے وکیل سے سوال پوچھنے پر ٹوکا۔ جسٹس منیب اختر بولے؛ سوال کرنا ان کا حق ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے مقدمے سے متعلق پہلے سے فیصلہ طے کر لیا ہے تو وہ اس کا اظہار اپنے فیصلے میں کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
گزشتہ روز سماعت میں ایم کیو ایم اور پاکستان بار کونسل کے وکلا نے اپنے دلائل دیے جن کے طویل ہونے پر چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت آج صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی تھی۔
سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ اب تک 4 جبکہ اس سے قبل لارجربینچ اس کیس کی 5 سماعتیں کرچکا ہے۔ ایکٹ کے تحت ازخود نوٹس،بنچ تشکیل کا اختیار3 سینئر ججز کی کمیٹی کو دیا گیا ہے۔
کیس سماعت کیلئے مقرر کرنے اور درخواستیں لینے کا اختیار بھی کمیٹی کو دیا گیا ہے۔ متاثرہ فریق کو ایک ماہ میں اپیل کا حق، وکیل تبدیل کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے، ازخود نوٹس کے مقدمات میں ماضی کے فیصلوں پر بھی اپیل کا حق دیا گیا ہے۔