اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کا غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ، شہریوں کو بقا کے لیے درکار ضروری اشیا سے محروم کرنا، بین الاقوامی قانون کے تحت ممنوع ہے۔
فریقین سے ’بارود کے ڈھیر پر منتظر تباہ کن صورتحال‘ سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا کہ انسانی زندگیوں کے وقار اور جانوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔
گزشتہ ویک اینڈ پر ایک حیرت انگیز حملے میں، فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کی قیادت میں تقریباً 15 سو بندوق برداروں نے غزہ کی پٹی کی سرحدی باڑ کو توڑنے کے بعد اسرائیل پر حملہ کیا اور پھر جنوبی علاقوں میں گھنٹوں تک قاتلانہ حملے کرتے ہوئے سینکڑوں شہریوں کو ہلاک کردیا تھا۔
اسرائیل کے اندر حماس کے اس حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی لڑائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد بدھ تک 900 سے تجاوز کر گئی ہے، 500 سے زائد لوگ ہسپتال میں، بیشتر جان لیوا زخموں کے ساتھ، داخل رہے، ہفتہ سے اب تک 2,700 سے زائد شہری زخمی ہوچکے ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق دہشت گردوں نے تقریباً 150 مردوں، عورتوں اور بچوں کو اغوا کر کے غزہ میں گھسیٹ لیا۔ حماس نے اسرائیل پر 5000 سے زیادہ راکٹ بھی داغے اور جنوبی اور وسطی علاقوں پر بمباری جاری رکھی۔ حماس نے دھمکی دی ہے کہ اگر غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے بغیر کسی وارننگ کے جاری رکھے تو وہ یرغمالیوں کو ہلاک کردیں گے۔
اسرئیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ایک سینئر رکن نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں حملوں سے قبل ’چھٹ کھٹکھٹانے‘ کی پالیسی پر عمل پیرا رہا ہے، جس کے تحت اسرائیلی ڈیفینس فورسز نے پہلے ٹیکسٹ میسجز، فون کالز، یا چھت پر ابتدائی حملہ کیا جاتا تھا تاکہ عمارت کے رہائشی ہوشیار ہوجائیں۔
’مخصوص حالات کے سوا فی الحال اس پالیسی پر عمل نہیں کیا جارہا ہے، اس کے بجائے اسرائیل غزہ کی عوام پر زور دے رہا ہے کہ وہ مرکزی علاقوں سے انخلا کریں جہاں وہ دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنا رہا ہے۔‘
حماس کی جانب سے اسرائیل پر حملوں کے پس منظر میں پیر کے روز اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مکمل محاصرہ کرنے، خوراک، پانی اور بجلی کی سپلائی منقطع کرنے اور بڑھتی ہوئی مایوس کن صورت حال کے خدشات نے انسانی المیہ کو جنم دیا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر وولکر ترک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی انسانی قانون واضح ہے، شہری آبادی اور شہری اشیا کو بچانے کے لیے مستقل خیال رکھنے کی ذمہ داری پورے حملوں کے دوران لاگو رہتی ہے۔
’ بشمول طبی سہولیات کے کام کرنے کی صلاحیت، خاص طور پر زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی روشنی میں محاصرے سے غزہ میں پہلے سے ہی انسانی حقوق کی صورت حال کو مزید سنگینی کا سامنا ہے۔‘
وولکر ترک نے کہا کہ ایسے کسی محاصرے کا نفاذ، جو شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر انہیں اپنی بقا کے لیے درکار ضروری اشیا سے محروم کرنے کا باعث بنے، بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہے۔
وولکر ترک نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ محاصرے کو نافذ کرنے کے لیے لوگوں اور سامان کی نقل و حرکت پر کسی بھی پابندی کو فوجی ضرورت کے تحت جائز قرار دیا جانا چاہیے یا بصورت دیگر اجتماعی سزا ہو سکتی ہے۔
حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فضائی حملوں میں 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔