سردیوں کی آمد آمد ہے۔ دھند اور اسموگ کا سلسلہ بھی شروع ہونے والا ہے، لیکن دھند سے پہلے اسموگ کے بادل چھائے رہتے ہیں جس سے سانس لینے کے ساتھ ساتھ لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
آج کل لاہور میں اسموگ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے لوگوں میں سانس کی تکلیف اور نزلہ جیسی بیماریوں میں مبتلا ہونے کی اطلاعات زیادہ ہونے پر پنجاب حکومت اس سے نمٹنے کے لیے بعض فیصلے کرنے جا رہی ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نگراں وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ اسموگ پر ابھی چھٹی دینے کا فیصلہ نہیں ہوا، ابھی تجاویز لی جا رہی ہیں، پنجاب کابینہ کا اگلے ہفتے اجلاس ہوگا جس میں چھٹی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ لیکن بدھ کی چھٹی ہی کیوں؟ کے سوال پر صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ابھی بدھ کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا لیکن بدھ پر اس لیے غور و خوض جاری ہے کہ اسموگ کا سائیکل توڑنا بنیادی مقصد ہے۔
’لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس منگل، بدھ اور جمعرات کو بدترین رہتا ہے، اس لیے درمیانہ دن چننے کا امکان ہے تا کہ اسموگ کا سائیکل توڑا جا سکے۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب میں ایئر کوالٹی انڈکس بہت برا ہوتا ہے کیونکہ ورکنگ ڈیز میں گاڑیوں کا دھواں اور دیگر عوامل کی وجہ سے ائیر کوالٹی ٹھیک نہیں رہتی۔
عامر میر نے بتایا کہ سوموار کی چھٹی پر بھی غور کیا جائے گا، سوموار کو فضا میں اس طرح اسموگ نہیں ہوتی جیسی آنے والے دنوں میں ہوتی ہے کیونکہ اتوار کو چھٹی ہوتی ہے اور ٹریفک کا بہاؤ کم ہوتا ہے۔
’ اس سے فضا قدرے صاف ہوتی ہے، گزشتہ روز بارش ہونے کی وجہ سے ایئر کوالٹی انڈکس 55 پر آ چکا ہے۔ اگر مزید کم ہوگا تو حکومت مزید جائزہ لے کر اس پر اقدام کرے گی۔
چھٹی والے دن مارکیٹیں بھی بند رہیں گی؟
بدھ کے روز چھٹی کی تجاویز پر جہاں اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز بند ہوں گی وہیں عام مارکیٹیں بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تمام مارکیٹ ایسوسی ایشنز کو چھٹی کے حوالے سے اعتماد میں لیا جائے گا۔
پنجاب حکومت کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے انسداد سموگ کے اجلاس میں ماہرین اورمتعلقہ محکموں کی طرف سے متعدد سفارشات بھی پیش کی گئی ہیں۔
اجلاس میں تعلیمی و دیگر سرکاری اداروں، مارکیٹوں میں ایک روز کے لیے ”گھر سے کام“ کی تجویز کا جائزہ لیا گیا ہے جس میں منگل، بدھ اور جمعرات کو ایئرکوالٹی انڈیکس زیادہ خراب ہوتا ہے تو اس پر مارکیٹ کمیٹیوں کے ساتھ بات چیت کی جائے گی تاکہ چھٹی کے نوٹیفکیشن پر عمل ہو سکے۔
پنجاب حکومت کے مطابق اسموگ کے سدباب کے لیے تمام تجاویز اورسفارشات کا کابینہ کے آئندہ اجلاس میں جائزہ لیا جائے گا، کابینہ کمیٹی برائے انسداد اسموگ میں پیش کی جانے والی ماہرانہ تجاویز اور سفارشات پر حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔
’اسموگ سے بچنے کے لیے حکومت نے پہلے سے ہی دفعہ 144 نافذ کر رکھی ہے‘
لاہور سمیت پنجاب بھر میں اسموگ اور فضائی آلودگی کا سبب بننے والے عناصر کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، دفعہ 144 کے نفاذ کے ساتھ لاہور سمیت پنجاب بھر میں فضائی آلودگی پھیلانے والے افراد کے خلاف بھاری جرمانوں کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔
زگ زیگ ٹیکنالوجی کے بغیر بھٹوں پر ایک سے 5 لاکھ تک جرمانہ کیا جائے گا، اسموگ پیدا کرنے والی فیکٹری کو 5 لاکھ جرمانہ ہوگا۔
اسموگ رولز کے تحت کوڑا و کچرا جلانے پر 10 ہزار روپے کا جرمانہ ہو گا، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کو 4 ہزار روپے کا جرمانہ کیا جائے گا، نگراں کابینہ پنجاب نے محکمہ ماحولیات کو فیصلوں پرعملدرآمد کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرنے کے احکامات دے دیے ہیں، فیکٹریوں سے دھواں نکلنے اور ٹائر جلانے کی بھی ممانعت ہوگی۔
’ماحولیاتی ماہرین نے حکومت کو خبردار کر دیا‘
ماحولیاتی ماہرین نے متعدد مسائل کی وجہ سے لاہور میں ایک یا 2 ماہ کے اندر دھند میں اضافے سے خبردار کیا ہے، لاہور 2022 میں دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں 10 ویں نمبر پر تھا، رواں سال مارچ میں لاہور میں ایئر کوالٹی پی ایم 2.5 (پارٹیکیولیٹ میٹر) فی کیوبک میٹر 97.4 کے مائیکروگرام پر بدترین ریکارڈ کی گئی تھی۔
اس سال مارچ میں آئی کیو ایئر کی طرف سے شائع رپورٹ کے مطابق لاہور میں ہوا کا معیار 2021 86.5 سے 97.4 مائیکروگرام پی ایم 2.5 (پارٹیکیولیٹ میٹر) تک خراب ہو گیا تھا جس کی وجہ سے یہ شہر عالمی سطح پر آلودہ ترین شہر بن گیا تھا۔