پاکستان سے ہر سال فریضہ حج کی ادائیگی کے لیے ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد عازمین سعودی عرب روانہ ہوتے ہیں، سعودی حکومت کی جانب سے پاکستان کو ایک لاکھ 79 ہزار عازمین کا کوٹہ فراہم کیا جاتا ہے جس میں سے 50 فیصد عازمین حج کو سرکاری پیکج کے تحت حج کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب بھیجا جاتا ہے جبکہ دیگر 50 فیصد عازمین اچھی اور بہتر سہولیات کے لیے دگنی اور بعض کمپنیوں کو 3 گنا ادائیگی کرکے فریضہ حج کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔
پرائیویٹ حج کمپنیوں کے ذریعے 2 سے 3 گنا زیادہ ادائیگی کرکے حج پر جانے والے عازمین کی شکایت رہتی ہے کہ انہوں نے سرکاری ریٹ کی نسبت 3 گنا زیادہ ادائیگی کی تاہم ان کو سعودی عرب میں ان کی دیے گئے پیسوں کے مطابق سہولیات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
وزارت مذہبی امور نے جوائنٹ سیکرٹری حج کے زیر صدارت کمپلینٹ ڈسپوزل کمیٹی قائم کی جس نے سال 2023 میں پرائیویٹ حج کمپنیوں کے ذریعے فریضہ حج کی ادائیگی کرنے والے عازمین سے حج کمپنیوں کے خلاف شکایات طلب کی تھیں، کمیٹی کو متعدد عازمین حج نے اپنی شکایات جمع کرائی جبکہ کمیٹی نے متعلقہ پرائیویٹ حج کمپنیوں سے شکایات پر وضاحت بھی طلب کی۔
عازمین حج کی جانب سے حج کمپنیوں کے خلاف جمع کرائی گئی شکایات میں انکشاف ہوا کہ بعض کمپنیوں نے ایڈوانس میں بکنگ کرکے لوگوں سے پیسے وصول کر لیے لیکن پھر ان لوگوں کو حج پر بھیجا ہی نہیں۔ کمپلینٹ ڈسپوزل کمیٹی نے شکایات کا جائزہ لیا اور ان پرائیویٹ حج کمپنیوں کے خلاف سزاؤں کی سفارش کی جن کے خلاف شکایات سچ ثابت ہوئیں۔
مزید پڑھیں
پرائیویٹ حج کمپنیاں کسی بھی شخص کو حج کی ادائیگی کے لیے روانہ کرنے سے پہلے ایک ایگریمنٹ سائن کراتی ہیں جس میں درج ہوتا ہے کہ اس شخص کو حج کے دوران اس ہوٹل میں رہائش دی جائے گی اور سفری سہولیات دستیاب ہوں گی اور کھانا کیسا فراہم کیا جائے گا۔
فریضہ حج کے بعد واپس پاکستان پہنچنے پر حج آپریشن مکمل ہو جاتا ہے جس کے بعد وزارت مذہبی امور اشتہار کے ذریعے اور ویب سائٹ پر عازمین حج سے شکایات طلب کر تی ہے اور پھر شکایات کا جائزہ لینے کے بعد پرائیویٹ حج کمپنیوں کے خلاف سزاؤں کی سفارش کی جاتی ہے۔
وی نیوز کو کمپلینٹ ڈسپوزل کمیٹی ذرائع نے بتایا کہ اس مرتبہ بعض شکایات ایسی تھیں کہ جس میں ایک پرائیویٹ حج کمپنی نے اپنا کوٹہ ایک اور پرائیویٹ حج کمپنی کو فروخت کر دیا تاہم آخر میں گنجائش نہ ہونے کے باعث متعدد افراد کو حج کے لیے روانہ ہی نہیں کیا گیا۔
متعدد شکایات ایسی ہیں کہ جس ہوٹل میں ٹھہرانے کا ایگریمنٹ کیا گیا تھا اس ہوٹل سے دور کسی اور ہوٹل میں عازمین حج کو ٹھہرایا گیا جبکہ ٹرانسپورٹ کے لیے بس سروس فراہم نہیں کی گئی اور بعض شکایات میں کھانے کے معیاری نہ ہونے کی بھی شکایت کی گئی ہے۔
کمپلینٹ ڈسپوزل کمیٹی کے مطابق حج 2023 کے دوران پرائیویٹ حج کمپنیوں نے حجاج کے ساتھ جو ایگریمنٹ کیا تھا اس کے مطابق ان کو سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس پر عازمین حج نے پرائیویٹ کمپنیوں کے خلاف بہت سی شکایات درج کرا دیں۔ شکایات کا جائزہ لینے کے بعد کمیٹی نے 8 پرائیویٹ حج کمپنیوں کو مستقل طور پر بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی۔
معاہدے کے مطابق سہولیات نہ دینے والی 46 پرائیویٹ حج کمپنیوں کو ایک سال کے لیے معطل کرنے کی سفارش کی گئی۔ کمیٹی نے 37 پرائویٹ حج کمپنیوں کو 2 سال کے لیے جبکہ ایک پرائیویٹ کمپنی کو 3 سال کے لیے معطل کرنے کی سفارش کی۔
عازمین حج کی شکایات پر کمپلینٹ ڈسپوزل کمیٹی نے ایگریمنٹ کے مطابق عازمین کو سہولیات فراہم نہ کرنے والی 23 پرائیویٹ حج کمپنیوں کو مختلف جرمانے، 47 کمپنیوں کی پرفارمنس گارنٹی ضبط کرنے، 6 کمپنیوں کو انڈر آبزرویشن رکھنے جبکہ 3 کمپنیوں کا حج کوٹہ کم کرنے کی سفارش کی ہے۔
پرائیویٹ حج کمپنی کو سزاؤں کے خلاف اپیل کے لیے 15 دن کا وقت دیا گیا ہے، کمپنیاں اپنی اپیل سیکرٹری وزارت مذہبی امور کے پاس جمع کرا سکتی ہیں، اپیلوں کا جائزہ لینے کے بعد سزاؤں کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔