لاہور ہائیکورٹ نے سوشل ایکٹوسٹ خدیجہ شاہ کی ضمانت کی دونوں درخواستوں عسکری ٹاور اور جناح ہاؤس حملہ کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا۔
عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئےکہا کہ احتجاج کرنا ہماری سوسائٹی کا کلچر ہے، اتنی باریک بینی میں نہ جائیں کہ کل آپ کو مشکل ہو، ایک لیڈر کال دے تو لوگ احتجاج کے لیے نکلتے ہیں اور احتجاج کرنے سے تو آپ کسی کو روک نہیں سکتے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ خدیجہ شاہ ایف آئی آر میں نامزد ہے؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ خدیجہ شاہ ایف آئی آر میں نامزد نہیں ہیں، ریاست کے خلاف نعرے بازی کا الزام ہے۔ شناخت پریڈ کے بعد ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔ خدیجہ شاہ بہت سارے موقعوں پر لوگوں کو حکومت کے خلاف اکساتی رہی ہیں۔ خدیجہ شاہ نے اپنے اکاؤنٹ سے تصاویر بھی اپ لوڈ کی ہیں۔
مزید پڑھیں
عدالت نے مزید استفسار کیا کہ خدیجہ شاہ نے ضمانت کی درخواست بھی دائر کی، پولیس نے اس درخواست میں رپورٹ پیش کی ہے؟ جس پر اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی میرے پاس ان کی ضمانت کی درخواست کی معلومات نہیں ہیں۔
عدالت نے سوال کیا کہ خدیجہ شاہ کے بیان میں غیر قانونی کیا بات ہے؟ یہ کہنا کہ ماؤں بہنوں کی عزت محفوظ نہیں ہے کیا غیر قانونی ہے؟ کیا آپ نے ٹوئٹر انتظامیہ سے اکاؤنٹ اور اس ٹوئیٹ کی تصدیق کرائی ہے؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ جی خدیجہ شاہ خود اس اکاؤنٹ کو اپنا کہتی ہیں۔ عدالت نے مزید سوال کیا کہ پولیس فائل کو دیکھیں کیا اس میں سب کچھ درست ہے؟ جو حالات ہیں آگے پورے پنجاب کا کیا ہوگا؟
متعلقہ ریکارڈ پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جگہ جگہ کیمرے لگے ہیں کیسے کوئی چیز چھپی رہ گئی ہے۔
جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت کو ملتوی کر دیا۔