بھارت میں جاری آئی سی سی ورلڈکپ 2023 کے آٹھویں میچ میں لنکن ٹائیگرز کو دھول چٹانے والے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے اپنی سینچری غزہ، فلسطین کے نام کر دی۔ جس پر بھارتی صحافیوں نے رد عمل دیتے ہوئے آئی سی سی سے سوال نما مطالبہ کرنا شروع کر دیا کہ ایونٹ کے دوران سیاسی یا مذہبی وابستگی کو ظاہر کرنا قابل قبول ہے یا نہیں ہے۔
This was for our brothers and sisters in Gaza. 🤲🏼
Happy to contribute in the win. Credits to the whole team and especially Abdullah Shafique and Hassan Ali for making it easier.
Extremely grateful to the people of Hyderabad for the amazing hospitality and support throughout.
— Muhammad Rizwan (@iMRizwanPak) October 11, 2023
بھارتی اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر محمد رضوان کی ایک پوسٹ کے جواب میں آئی سی سی کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ ’کیا آئی سی سی اس بات کی اجازت دیتی ہے کہ کوئی بھی کھلاڑی اپنی سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے کوئی سیاسی یا مذہبی وابسطگی کو ظاہر کرے‘۔
انہوں نے لکھا کہ ’اس سے قبل 2019 کے ورلڈ کپ کے دوران سابق بھارتی کپتان مہیندرہ سنگھ دھونی کے دستانوں میں آرمی کا ایک لوگو موجود تھا جس کو آئی سی سی نے تبدیل کروا دیا تھا‘۔
Is this allowed @ICC ? I remember Dhoni was asked to remove the Army insignia from his gloves during the World Cup 2019
Aren’t cricketers prohibited from making political and religious statements during ICC events? https://t.co/3k5uKf4mXH— Vikrant Gupta (@vikrantgupta73) October 11, 2023
بھارت کی جانب سے ہر فورم پر کوئی نہ کوئی پراپیگنڈا کیا جاتا ہے اور ان کی کوشش رہتی ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو کسی نہ کسی طرح دباؤ میں لایا جائے۔
دنیا کا کوئی بھی کھیل ہو اس دوران بہت سے کھلاڑی اپنی سماجی، سیاسی یا مذہبی وابستگی کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ظاہر کرتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ کھیل کے میدان میں بھی وہ ایسا کرنے میں کچھ ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہوتے۔
فٹ بال کے میدان میں اکثر اس طرح کی چیزیں دکھائی دیتی ہیں، کرسٹیانو رونالڈو سمیت دیگر کھلاڑی فلسطین کے مظلوم مسلمانوں اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنی آواز بلند کرچکے ہیں مگر آج تک ان کے خلاف کوئی پراپیگنڈا یا پابندی کا مطالبہ نہیں کیا گیا۔
اسی طرح کتنی مرتبہ کرسٹیانو رونالڈو نے پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی کی فلسطین میں جاری جارحیت کے خلاف کوئی نہ کوئی ایکشن کرتے ہوئے ظاہر کیا ہے کہ وہ فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔
ایک مرتبہ کرسٹیانو رونالڈو نے پریس کانفرنس کے دوران کوکا کولا کی بوتل کو اٹھا کر کیمرے سے دوسری جانب رکھ دیا تھا اور یہ واقعہ پوری دنیا میں بریکنگ نیوز بن گیا تھا جس پر اکثریت نے کرسٹیانو رونالڈو کے اس عمل کی تعریف کی تھی جبکہ کچھ لوگوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
The stock price of Coca-Cola dropped by $4 billion just half an hour after Cristiano Ronaldo's press conference, when he decided to remove bottles of Coca-Cola from the press conference.
We can do our bit, bycott products that support Israel . pic.twitter.com/Ezh84MEgSu
— Tanveer Mir (@Mirtanveerkmr) June 16, 2021
تاہم اس عمل کے بعد کرسٹیانو رونالڈو کو کسی پابندی یا کسی ایسے مطالبہ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا جو ان کے کھیل کو متاثر کرسکتا ہو۔
اسی طرح سوشل میڈیا پر بھارتی صحافی وکرانت گپتا کی پوسٹ کے جواب میں ایک صارف نے بھارتی اسپنر رویندرا جڈیجہ کی تصاویر اپلوڈ کرتے ہوئے لکھا کہ جڈیجہ ایک ایسی پارٹی کی سیاسی ریلیوں میں شرکت کرسکتے ہیں جو مسلمانوں کو مارنے یا تشدد کرنے کے لیے مشہور ہے اس وقت کیوں کسی پابندی کا مطالبہ نہیں کیا جاتا جبکہ محمد رضوان ایک انعام فلسطینی مظلوموں کے نام کرتے ہیں اس پر بھارت کو تکلیف ہوجاتی ہے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کے دوران بھارتی ٹیم پاکستان کے خلاف میچ سے پہلے سیاح فام کی زندگیوں سے متعلق ایک احتجاج میں گٹنوں کے بل بیٹھ گئی تھی، کیا اس وقت بھارتی صحافیوں کو خیال نہیں آیا تھا کہ یہ احتجاج کرنے کی اجازت ہونی چاہیے یا نہیں۔
بھارت ہمیشہ اپنے متعصب رویے کا مظاہرہ کرتا ہے اور یہی مظاہرہ انہوں نے آج بھی محمد رضوان کے اس عمل کی مخالفت کرتے ہوئے کیا ہے۔
واضح رہے بھارت اسرائیل کے حق میں متعدد بیانات پہلے بھی دے چکا ہے کیونکہ دونوں ممالک کا ایجنڈا ایک ہی ہے۔ اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں پر مظالم ڈھا رہا ہے اور دوسری جانب بھارت مظلوم کشمیریوں پر ظلم کررہا ہے۔ اس لیے مسلمانوں کے حق میں بولنے کے بجائے ان کے خلاف کہیں بھی موقع ملے تو پراپیگینڈا شروع کردیا جاتا ہے۔