بلوچستان کے ضلع بارکھان میں لزرہ خیز قتل کی واردات میں ایک ماں کو دو بیٹوں سمیت بے دردی سے مار دیا گیا تھا۔ بد نصیب خاندان کے کفیل محمد خان مری کی بیٹی سمیت 5 بچے تاحال لاپتا ہیں۔
لواحقین کنویں سے ملنے والی تین تشدد زدہ لاشوں کو لیکر کوہلو سے طویل مسافت طے کرکے کوئٹہ ریڈ زون میں دھرنا دیئے بیٹھے ہیں ۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ایف آئی آر میں نامزد صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران کو فوری گرفتار کیا جائے ۔
بلوچستان کے ضلع بارکھان سے 7 کلو میٹر کی مسافت پر واقع ایک کنویں سے بوری بند تین لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔ پولیس کے مطابق مقتول خاتون کی شناخت 45 سالہ گران ناز جب کہ قتل ہونے والے مردوں کی شناخت محمد نواز اور عبدالقادر کے ناموں سے ہوئی جن کی عمریں 15 سے 20 سال کے درمیان ہیں۔ قتل ہونے والے ماں اور بیٹے ہیں۔
پولیس کے مطابق خاتون کے شوہر اور بچوں کے والد خان محمد مری کی مدعیت میں 18 جنوری 2023 کو مقتولین سمیت خاندان کے دیگر افرادکی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا۔ایف آئی آر میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان اور صوبائی وزیر تعمیرات و مواصلات سردار عبدالرحمان کھیتران کو نامزد کیا گیا تھا۔ کھتیران کوہلو بارکھان سے منتخب نمائندے ہیں۔
مقتولہ کے شوہر خان محمد مری دھرنے میں موجود نہیں ان کا کہنا ہے کہ قیدی بچوں اور ان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔انہیں تحفظ دیا جائے تاکہ وہ اپنے پیاروں کے غم اور انصاف کے لیے دھرنے میں شریک ہوسکیں ۔
بلوچستان بھر میں بارکھان واقعہ کے خلاف بار کونسل کی جانب سے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ سنیٹر آغا عمر احمد زئی کی جانب سے مشاورت کے لئے قبائلی جرگہ بھی طلب کیا گیا ہے جس میں بلوچستان کے تمام پشتون اور بلوچ قبائلی عمائدین شرکت کریں گے ۔