پاکستان کی جیلیں اور قیدیوں کو ملنے والی سہولیات

بدھ 22 فروری 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان نے آج سےجیل بھرو تحریک کا آغاز کر دیا ہے ۔ وی نیوز نے جاننے کی کوشش کی ہے کہ کیا پاکستان کی جیلوں میں اتنی گنجائش ہے کہ ان میں مزید ملزمان کو رکھا جا سکے؟ اور ان جیلوں میں قیدیوں کو کیا سہولیات دی جا رہی ہیں ۔

وی نیوز کے پاس دستیاب حقائق کے مطابق پاکستان قیدیوں سے متعلق دنیا کا اڑتیسواں بڑا ملک ہےاور اس وقت جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں۔

جیل بھرو تحریک میں پی ٹی آئی کے کارکن اور رہنما اپنی گرفتاریاں پیش کریں گے۔ تحریک انصاف کے چند رہنما جو پہلے گرفتاری دینے کو تیار ہیں ان میں شاہ محمود قریشی ، عمر چیمہ ، ولید اقبال اور مراد راس کے نام شامل ہیں ۔ لیکن یہ گرفتاریاں کیسے ہوں گی؟ کیونکہ اس کے لیے کسی جرم کا ارتکاب کرنا ضروری ہے اور اگر ایسا کریں تو سزا کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے جو پیشہ وارانہ کیریئر کو داغدار کر سکتا ہے ۔ دوسرا سوال یہ ہےکہ کیا پاکستان کی جیلوں میں اتنی گنجائش ہے کہ ان میں مزید ملزمان کو رکھا جا سکے ؟

وفاقی محتسب سیکریٹریٹ کے مطابق اس وقت ملک میں صرف 116جیلیں ہیں۔۔ جن میں 88ہزار کے قریب قیدی ہیں۔۔ جبکہ کُل گنجائش 65ہزار 1سو68قیدیوں کی ہے ۔
اس لیے ایسے وقت میں جہاں تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک شروع ہو چکی ہے گرفتاریوں کی صورت حکومت بھی ایک نئی آزمائش کا شکار ہو گی ۔

تصویر بشکریہ رویٹرز

 

قیدیوں کی کیٹیگریز کا تعین کیسے ہوتا ہے؟

جیل میں قیدیوں کو تین کیٹگریز میں رکھا جاتا ہے۔ جن میں اے، بی اور سی کیٹیگریز شامل ہیں ۔

جیل مینوئل کے مطابق جن قیدیوں کو اے کیٹگری دی جاتی ہے انھیں رہائش کے لیے الگ سے بیرک دیا جاتا ہے۔اور قیدی کے لیے ایئرکنڈشن، فریج، بیڈ ، ٹی اورباورچی خانہ بھی شامل ہوتا ہے۔قیدی کو اپنی پسند کا کھانا پکانے کی بھی اجازت ہوتی ہے ۔اے کلاس میں رہنے والے قیدی کو دو مشقتی بھی دیے جاتے ہیں۔ اے کیٹگری میں اعلیٰ سرکاری افسران ، سابق وفاقی وزرا اور ان قیدیوں کو دی جاتی ہے جو زیادہ ٹیکس ادا کرتے ہوں۔

بی کیٹگری میں قیدیوں کو ائیر کنڈیشنڈ،بستر، اخبار، ٹی وی کے علاوہ کرسی اور میز بھی ملتا ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو اور نواز شریف سمیت متعدد سیاستدانوں کو بی کیٹیگری دی جا چکی ہے ۔ گریجویشن پاس قیدی بھی بی کلاس لینے کا اہل ہوتا ہے۔

سی کیٹگری میںکسی قیدی کو کوئی اضافی سہولت فراہم نہیں کی جاتی اور اس میں ان قیدیوں کو رکھا جاتا ہے جو چوری، قتل ،لڑائی جھگڑے یا معمولی نوعیت کے مقدمات میں سزا یافتہ ہوں۔

اس کے علاوہ جن قیدیوں کو قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہو ان سے روزانہ کی بنیاد پر کام کروایا جاتا ہے ۔جس میں صفائی اور قیدیوں کی حجامت وغیرہ کا کام بھی لیا جاتا ہے ۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp