9 مئی کے پر تشدد واقعات کے بعد کریک ڈاؤن کے باعث خاموش تحریک انصاف ایک بار پھر سرگرم ہونے جا رہی ہے، اور جلد ہی پشاور سے الیکشن مہم کا آغاز کرے گی۔ مرکزی رہنماؤں نے ورکرز کنوینشن کے لیے ضلعی انتظامیہ کو درخواست دے دی ہے۔
صدر تحریک انصاف پشاور ارباب شیر علی اور جنرل سکریٹری عاصم خان نے ورکرز کنونشن کے لیے درخواست ڈپٹی کمشنر پشاور کو دی ہے، جس میں 14 اکتوبر کو ورکرز کنوینشن کے لیے اجازت مانگی گئی ہے۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ملک میں عام انتخابات کا وقت دے دیا ہے اور ہر سیاسی جماعت کو حق ہے کہ اپنا منشور عوام تک پہنچائے۔
درخواست میں ورکرز کنوینشن کے لیے اجازت مانگی گئی ہے جس میں 3 مختلف مقامات کی نشاندہی بھی کی گئی ہے جن میں جھگڑا، مانی خان حجرہ اور قصہ خوانی بازار شامل ہیں۔
9 مئی کے بعد پہلا جلسہ ہو گا
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے خلاف 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد تحریک انصاف پہلی بار ورکرز کنوینشن کرنے جا رہی ہے۔ ضلعی جنرل سکریٹری عاصم خان نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے قانونی تقاضے پورے کرکے درخواست دی ہے۔ ورکرز کنوینشن چاردیواری کے اندر کرنا چاہتے ہیں تاکہ سیکیورٹی کی ضرورت نہ پڑے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے ان کی درخواست پولیس کو مارک کر لی ہے تاہم ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا ہے۔ عاصم نے بتایا کہ ان کی جماعت باقاعدہ اب الیکشن مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ تاکہ ورکرز اور ووٹرز سرگرم ہوجائیں۔
’نگران حکومت کہہ رہی ہے کہ تمام جماعتوں کو مہم چلانے کی مکمل آزادی ہوگی۔ اب دیکھتے ہیں پی ٹی آئی کو کتنی آزادی ملتی ہے۔‘
قائدین کو عدالتی ریلیف ملتے ہی پارٹی دوبارہ سرگرم ہوگئی؟
پاکستان تحریک انصاف خیبرپختونخوا کے روپوش قائدین بھی اب منظرعام پر آنے لگے ہیں جس کی بڑی وجہ پشاور ہائیکورٹ سے ملنے والا ریلیف ہے، پشاور ہائیکورٹ نے تیمور جھگڑا، کامران خان، ارباب شیر علی اور دیگر رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلی ہیں جس کے بعد وہ عدالتوں میں پیش ہونے لگے ہیں۔
مزید پڑھیں
عاصم خان کے مطابق دیگر صوبوں کی نسبت پشاور ہائیکورٹ نے انہیں ریلیف دیا ہے۔ جس کے باعث اب پارٹی دوبارہ سرگرم ہو گئی ہے۔ اب آہستہ آہستہ پورے صوبے میں سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوں جائیں گی۔
اجازت نہیں ملی تو عدالت جائیں گے
عاصم خان نے واضح کیا کہ الیکشن میں وقت کم رہ گیا ہے جس کے لیے مہم ضروری ہے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ 9 مئی سے پہلے انتخابی مہم جاری تھی لیکن اب دوبارہ شروع کرنے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 14 اکتوبر کو جے یو آئی (ف) مفتی محمود کانفرنس کرنے جا رہی ہے جو رنگ روڈ پرہوگا۔ اگر انہیں اجازت ملتی ہے تو پھر تحریک انصاف کو بھی ملنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن مہم کی راہ میں رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا۔ ضلعی جنرل سیکرٹری عاصم نے واضح کیا کہ اگر انتظامیہ اور پولیس جلسے کی اجازت نہیں دیتی تو وہ عدالت جائیں گے اور اجازت لیں گے لیکن اب وہ خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
جلسے کی اجازت نہیں دے رہے، کارکنان کو بھی ڈرایا جا رہا ہے
تحریک انصاف کے ایک سینئر رہنما نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ جلسہ کرنا ان کے لیے آسان نہیں ہے کیونکہ ابھی بھی اجازت نہیں مل رہی۔ کارنر میٹنگز پر بھی پولیس ایف آئی آر درج کرکے ورکرز کو گرفتار کر رہی ہے اور ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ زیادہ تر قائدین گرفتاری کے ڈر سے تاحال روپوش ہیں اور ورکرز میں بھی خوف ہے۔ ان حالات میں الیکشن مہم چلانا ان کے لیے آسان نہیں ہے۔
الیکشن مہم کا آغاز 14 سے ہوگا، کامران بنگش
سابق صوبائی وزیر اور صوبائی رہنما پی ٹی آئی کامران بنگش کے مطابق 14 اکتوبر سے ان کی جماعت الیکشن مہم کا آغاز کر رہی ہے۔ جس کے لیے انتظامیہ سے اجازت مانگی ہے۔
ان کے مطابق اس سے قبل تحریک انصاف کے متعدد پروگرامز کو صرف اس وجہ سے سبوتاژ کیا گیا کہ اجازت نہیں طلب کی گئی تھی۔ لیکن اب امید ظاہر کی گئی ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس بار کوئی رکاوٹ نہیں بنائے گی کیونکہ اگر امن و امان کی صورتحال کا بہانہ بنایا جائیگا تو دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی تو اجازت نہ دی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پچھلے تقریباً 10 سال سے برسر اقتدار رہنے والی جماعت اور مقبول ترین پارٹی کو آنے والے انتخابات کے حوالے سے نہ صرف صوبے بھر میں بلکہ قومی سطح پر بھی اپنی انتخابی مہم کے لیے اس طرح کے پروگرامز کرنے ضروری ہیں جو دیگر جماعتیں بھی کررہی ہیں۔
’14 اکتوبر کا ورکرز کنوینشن باقاعدہ انتخابی مہم کے سلسلے کی پہلی کڑی ہوگی انشاءاللہ۔‘
بڑی تعداد میں کارکنان شرکت کریں گے
عاصم خان نے دعوٰی کیا کہ ورکرز کنوینشن میں بڑی تعداد میں کارکنان شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے ورکرز سرگرم ہیں اور ڈرنے والے نہیں ہیں۔