ڈالر کی قدر میں کمی کے باوجود پاکستان میں ڈرائی فروٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ موسم سرما کے آتے ہی خشک میوہ جات کی مانگ بڑھ جاتی ہے اور رواں برس سردی کے آغاز سے قبل ہی قیمتوں میں تقریباًٰ دگنے سے بھی زیادہ اضافہ ہو چکا ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے عام شہریوں کا کہنا ہے کہ ہر چیز کی قیمت میں اس قدر اضافہ ہوچکا ہے کہ اب ڈرائی فروٹ خریدنے سے پہلے 10 بار سوچنا پڑتا ہے اور اب حالات ایسے ہو چکے ہیں کہ اگر پہلے کوئی شے کلو لیتے تھے تو اب آدھا کلو یا اس سے بھی کم کی استطاعت رہ گئی ہے۔
معیاری انجیر کی قیمت 3200 روپے کلو سے بڑھ کر 6 ہزار روپے ہو چکی ہے۔ گزشتہ برس ایک کلو کاجو کی قیمت 2300 روپے تھی جو اب 3500 روپے ہو چکی ہے، اسی طرح پستہ 2800 روپے اور اب 3800 روپے، بادام 1400 روپے سے 2300 روپے کلو فروخت ہو رہا ہے۔
کاہگ سمجھتے ہیں، شاید ان کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے
کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ کاروبار بہت برُی طرح متاثر ہو چکے ہیں، کیونکہ قیمتیوں میں ہوشربا اضافے نے عام آدمی کی قوت خرید ہی ختم کر دی ہے، گاہک آتے ہیں قیمتیں پوچھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ شاید ان کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے جبکہ مہنگائی کی وجہ سے اشیا خورونوش کی قیمتیوں کے ساتھ خشک میوہ جات کی قیمتیں بھی بے حد بڑھ چکی ہیں اور تقریباً 30 فی صد کاروبار رہ گیا ہے۔
90 فیصد گاہک قیمتیں پوچھ کر واپس چلے جاتے ہیں
دکانداروں کا مزید کہنا تھا کہ دن میں اگر 100 گاہک آ رہے ہیں تو ان میں سے 10 گاہک خریداری کرتے ہیں جبکہ 90 قیمتیں سن کر ہی چلے جاتے ہیں، سب ہی مجبور ہیں کیونکہ غریب دو وقت کی روٹی کھائے یا پھر خشک میوہ جات، میوہ جات ہمیشہ عیاشی کے زمرے میں آتے ہیں اور مہنگائی نے عیاشی تو دور کی بات ہے، پیٹ بھر کر کھانا، کھانا بھی مشکل بنا دیا ہے ۔
کچھ دکانداروں کا کہنا تھا کہ خوبانی، اخروٹ وغیرہ سب سے زیادہ افغانستان سے آیا کرتے ہیں اور اب جیسا کہ افغانیوں کو پاکستان سے واپس بھیجا جا رہا ہے تو افغانستان سے مال بھی نہیں آرہا، اس کی وجہ سے بھی قیمتوں پر کافی اثر پڑا ہے۔