عام پیٹرول کی نسبت کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول 100 روپے سستا کیسے فروخت ہورہا ہے؟

جمعہ 13 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ملک بھر میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خرید و فروخت سمیت اسمگلنگ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اسی تناظر میں ملک بھر میں غیر قانونی طور پر اسمگل ہونے والی ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن بھی شروع کیا گیا جس کے تحت ملک بھر میں کارروائیاں کرتے ہوئے لاکھوں لیٹر ایرانی پیٹرول اور ڈیزل قبضے میں لیا گیا۔

ان اقدامات سے ملک کے دیگر صوبوں میں ایرانی پیٹرول پمپس کے مکمل خاتمے میں مدد ملی۔ تاہم بات کی جائے اگربلوچستان کی تو صوبے میں اب بھی بڑے پیمانے پرایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی خرید و فروخت کا سلسلہ کھلےعام جاری ہے۔ ان دونوں جہاں پاکستانی پیٹرول عوام کو 324 روپے میں دستیاب ہے وہیں ایرانی پیٹرول چھ ماہ کی سستی ترین سطح یعنی 200 روپے فی لیٹر بآسانی میسر ہے۔

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کے کاروبار سے منسلک محمد علی نے بتایا کہ کوئٹہ میں ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کھلے عام فروخت ہورہا ہے۔ اس وقت پیٹرول 200 جبکہ ڈیزل 220 روپے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔ پاکستانی اور ایرانی پیٹرول کے درمیان 120 روپے کے بڑے فرق کی وجہ سے شہری ایرانی پیٹرول کے استعمال کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ایرانی پیٹرول سستا کیوں ہو رہا ہے؟

ایرانی پیٹرول کی قیمت میں ہر بیتے دن کے ساتھ کمی واقع ہورہی ہے۔ ایرانی پیٹرول پمپ کے مالک محمد علی کے مطابق پہلے ایرانی پیٹرولیم مصنوعات دالبندین اور گوادر کے راستے بلوچستان میں داخل ہوتی تھیں جس کے بعد ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کو دیگر صوبوں تک مختلف ذرائع سے پہنچایا جاتا تھا۔

تاہم حکومت کی جانب سے پیٹرول کی اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی دیگر صوبوں کو ایرانی پیٹرول اور ڈیزل کی سپلائی مکمل طور پر بند ہوگئی ہے۔

محمد علی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے صوبائی سرحدی علاقوں میں سختی کے بعد ایرانی سمگل شدہ پیٹرول اور ڈیزل کی طلب میں کمی جبکہ رسد میں اضافہ ہوگیا جس کے باعث 275 روپے فی لیٹر میں فروخت ہونے والے ایرانی پیٹرول کی موجودہ قیمت 200 روپے فی لیٹر تک گرگئی ہے۔

محمد علی کے مطابق اب بھی ایرانی سرحدی علاقوں سے غیر قانونی طور پر پیٹرول اور ڈیزل اسمگل ہورہا ہے لیکن طلب میں کمی کی وجہ سے ایرانی پیٹرول کی قیمتوں میں واضح طور پر کمی واقع ہورہی ہے۔ ایرانی پیٹرولیم مصنوعات سے وابستہ شخصیات سمجھتے ہیں کہ یہ سلسلہ اگر یوں ہی جاری رہا تو ایک ماہ کے دوران ایرانی پیٹرول 150 روپے فی لیٹر میں فروخت ہوگا۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں بھی ایرانی پیٹرول کی خرید و فروخت کا سلسلہ جاری ہے تاہم اسمگل شدہ پیٹرول کی کم قیمت کے باعث شہری ایرانی پیٹرول خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں ایسے میں پاکستانی پیٹرول اور ڈیزل کے بیشتر پمپس ویران نظر آتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp