ہر سال اکتوبر کا مہینہ چھاتی کے سرطان سے بچاؤ کے حوالے سے آگاہی کے فروغ کے لیے مختص ہے، یوں تو یہ مہینہ خواتین میں اس نوعیت کی آگاہی کو عام کرنے کے لیے شروع ہوا تھا اور آج بھی جاری ہے، لیکن ایسا شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کہ مختلف فورمز پر مرد حضرات میں چھاتی کے سرطان کے حوالے سے بات کی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مردوں میں چھاتی کے سرطان کے حوالے سے آگاہی تقریباً نہ ہونے کے برابر ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے لیے یہ بات حیران کن انکشاف سے کسی طور پر کم نہیں ہوتی کہ اس نوعیت کا سرطان مردوں کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔ لیکن یہ درست ہے کہ صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مردوں میں بھی چھاتی کا سرطان پایا جاتا ہے۔
اسی حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے نوری ہسپتال میں اونکولوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر حمیرا محمود نے بتایا کہ ملک میں لوگوں کو اس حوالے سے بہت کم آگاہی ہے کہ چھاتی کا سرطان صرف خواتین ہی نہیں بلکہ مردوں میں بھی پایا جاتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مردوں میں اس بیماری کی شرح عالمی سطح سے زیادہ ہے۔
چھاتی کے سرطان کے حوالے سے موجودہ اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں ایک فیصد سے بھی کم مرد چھاتی کے سرطان میں مبتلا ہیں۔ لیکن پاکستان میں علاقے کی مناسبت سے اعداد و شمار مختلف ہیں۔ ڈاکٹر حمیرا کے مطابق اگر اسلام آباد کی بات کی جائے تو یہاں پر 2 فیصد مردوں میں چھاتی کا سرطان پایا جاتا ہے، جبکہ گلگت بلتستان میں مردوں میں چھاتی کے سرطان کی شرح تقریبا 7 فیصد ہے۔
ڈاکٹر حمیرا کا کہنا ہے کہ ان کیسز کی وجہ بھی آگاہی کا نہ ہونا ہے کیونکہ لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ یہ بیماری صرف خواتین کو ہی ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مرد اور خواتین میں چھاتی کے سرطان کی علامات مختلف نہیں ہیں۔
ڈاکٹروں کے مطابق چھاتی کے سرطان کی عام علامات سینے میں گلٹی، چھاتی میں سوجن، چھاتی کی جلد میں جلن یا ڈمپلنگ، چھاتی سے خون یا کسی مادے کا اخراج وغیرہ شامل ہے۔ لیکن بغل یا گلے میں گلٹی ہونا بھی چھاتی کے کیسر کی علامات ہیں۔
ڈاکٹر حمیرا محمود کے مطابق یہاں اس بات کی وضاحت ضروری ہے کہ ہر گلٹی بھی سرطان نہیں ہوتی۔ مردوں میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص جلدی ہوسکتی ہے کیونکہ مرد کی چھاتی میں ٹشوز کم ہوتے ہیں اور چونکہ مردوں میں خواتین کی نسبت یہ سرطان بہت کم پایا جاتا ہے اس لیے ان کے لیے اسکریننگ تجویز نہیں دی جاتی۔
اونکولوجسٹ ڈاکٹرثمینہ آصف نے بتایا کہ مرد حضرات کو جب معائنہ کے بعد پتا چلتا ہے کہ انہیں چھاتی کا سرطان ہے تو وہ کافی زیادہ حیران ہوتے ہیں۔ ’ان میں زیادہ تر افراد کا پہلا جملہ یہی ہوتا ہے کہ یہ تو خواتین کی بیماری ہے ہمیں کیسے ہوسکتی ہے۔ وہ اس بات سے آگاہ ہی نہیں ہوتے کہ یہ بیماری صرف خواتین کو ہی نہیں بلکہ مردوں کو بھی ہوسکتی ہے‘۔
ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر ثمینہ آصف کا کہنا تھا کہ مرد اور خواتین میں تقریباً ایک جیسی ہی علامات ہوتی ہیں اور مردوں میں یہ کینسر سگریٹ، شوگر، شراب اور وزن کے زیادہ ہونے کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔