سعودی عرب نے غزہ سے فلسطینی عوام کی جبری بے دخلی کے اسرائیل کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو پر وقار زندگی کے بنیادی تقاضوں سے محروم کرنا بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ سعودی عرب نہتے شہریوں پر مسلسل حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ شہریوں کے خلاف ہر طرح کے عسکری تشدد کو بند کرانے، انسانی المیہ وقوع پذیر ہونے سے روکنے اور غزہ کے باشندوں کو ادویات اور امدادی سامان فراہم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سعودی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے رہائشی افراد کو پر وقار زندگی کے بنیادی تقاضوں سے محروم کرنا بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اس ساری صورت حال کے بعد غزہ کو درپیش بحران زیادہ سنگین اور گہرا ہو جائے گا۔
سعودی عرب عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کی جائے اور زخمی شہریوں کو وہاں سے نکالا جائے۔ بین الاقوامی انسانی قانون، عالمی روایات اور ضوابط کی پابندی کی جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس بحران اور مصائب میں اضافہ ہو جائے گا جس سے خطے کے لوگ دوچار ہیں۔
مزید پڑھیں
سعودی دفتر خارجہ نے عرب امن فارمولے سمیت اقوام متحدہ وسلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق امن عمل آگے بڑھانے پر بھی زور دیا۔ اور کہا کہ اس کا مقصد 1967 کی سرحدوں کے دائرے میں خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام اور مشرقی القدس کو اس کا دارالحکومت بنانا ہی جامع حل ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ورلڈ لیگ نے بھی فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی اور غزہ میں شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے کے اسرائیلی مطالبات کو سخت ترین الفاظ میں مسترد اور بھرپور مذمت کی ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل کا غزہ سے فلسطینیوں کے انخلاء کا حکم خطرناک اور تشویشناک ہے۔ انتہائی مختصر نوٹس پر بڑے پیمانے پر انخلاء کے تباہ کن انسانی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، انخلاء کا حکم کم از کم 11 لاکھ فلسطینیوں پر لاگو ہو گا۔
انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے پہلے ہی اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہیں، متاثرہ فلسطینی علاقے ایندھن، بجلی، پانی اور خوراک سے بھی محروم ہیں۔ متاثرہ فلسطینی علاقے پہلے ہی اسرائیلی بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، مختصر عرصے میں بڑے پیمانے پر انخلاء ممکن نہیں ہو گا۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں اپنی افواج کو داخل کرنے سے پہلے وہاں کے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ اگلے 24 گھنٹوں میں جنوبی علاقے میں منتقل ہو جائیں۔