آسٹریلیا میں مقامی لوگوں کے لیے کیا گیا ریفرنڈم ناکام ہوگیا، جس کے بعد مقامی لوگوں کو تسلیم کرنے کے لیے آئینی اصلاحات کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس تجویز نے ملک کی 6 ریاستوں کے درمیان نہ تو کافی ووٹ حاصل کیے ہیں اور نہ ہی ملک کی آبادی کے ساتھ ان کی مجموعی اکثریت ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریفرنڈم کے نتائج سے ظاہر ہوا ہے کہ آسٹریلیا کے باشندوں نے ملک کے آئین میں مجوزہ اصلاحات کو زبردستی مسترد کر دیا ہے جس کا مقصد وہاں کے مقامی لوگوں کو تسلیم کرنا تھا۔
ہفتہ کے روز ہونے والی زیادہ تر ووٹوں کی گنتی کے ساتھ یہ واضح ہو گیا کہ ریفرینڈم کے حق میں ووٹ مطلوبہ حد تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں، یہ ریفرینڈم ایک مقامی مشاورتی ادارے انڈیجینس وائس ٹو پارلیمنٹ کے تحت کرایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق اصلاحات کی مخالفت کرنے والوں نے 60 فیصد جبکہ حق میں ہونے والوں نے 40 فیصد ووٹ دیے۔ ان 6 ریاستوں میں سے ایک کے علاوہ باقی سب نے اس تجویز کو مسترد کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔
مزید پڑھیں
اصلاحات کے حق میں پڑنے والے سب سے زیادہ ووٹ وکٹوریہ میں 46 فیصد کے ساتھ رجسٹر کیے گئے، جب کہ کوئنز لینڈ میں سب سے کم 32 فیصد ووٹ پڑے۔
تاہم، وزیر اعظم انتھونی البانی نے ریفرنڈم کے لیے زور دینے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اسی امید کے ساتھ آگے بڑھنے کا نیا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔ یہ معاملہ یہاں ختم نہیں ہو سکتا ہے، اور یقینی طور پر لوگوں کو اکٹھا کرنے کی ہماری کوششوں کا خاتمہ نہیں ہے۔
آسٹریلیا میں مقامی شہری ملک کی 26 ملین کی آبادی کا تقریباً 3.8 فیصد ہیں، اور تقریباً 65 ہزار سالوں سے اس سرزمین پر آباد ہیں۔ لیکن آئین میں ان کا تذکرہ نہیں ہے، اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملک کے سب سے زیادہ معاشی طور پر پسماندہ لوگ ہیں۔
ملک کے 122 سالہ آئین میں تبدیلی کی تجویز کے حامیوں کا خیال ہے کہ دستاویز میں مقامی آواز شامل کرنے سے ملک میں مفاہمت میں مدد ملے گی، لیکن مخالفین نے اسے تقسیم اور غیر موثر قرار دیا ہے۔
واضح رہے آسٹریلیا میں اس کے قیام کے بعد سے 1901 سے لے کر اب تک ہونے والے 44 ریفرنڈموں میں سے صرف 8 کامیابی سے گزرے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلانے کے باعث یہ ریفرنڈم ناکام ہوا ہے۔
کیونکہ ووٹ سے قبل سوشل میڈیا کے ذریعے ایک بڑی مہم پھیل گئی تھی جس نے یہ خدشہ پیدا کر دیا تھا کہ انڈیجینس وائس ٹو پارلیمنٹ جو کہ ایک خالصتاً مشاورتی ادارہ ہے، پارلیمنٹ کا تیسرا چیمبر بن جائے گا۔ جس کے بعد مقامی لوگوں کو زیادہ وفاقی فنڈنگ ملے گی۔