مراد سعید کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارنے والا ایس ایچ او لائن حاضر کیوں ہوا؟

پیر 16 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گزشتہ روز پشاور کے تھانہ ناصر باغ پولیس نے ڈی ایچ اے میں واقع ایک گھر میں تحریک انصاف کے روپوش رہنما مراد سعید کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپا مارا لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ پولیس نے مبینہ طور پر مراد سعید کی مدد کرنے پر ان کے سالے اور دیگر رشتہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کر دیا تھا۔ لیکن اس کے فوراً بعد ہی متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا اور انھیں لائن حاضر کیا گیا ہے۔

انسپیکٹر عمران الدین تھانہ ناصر باغ کے ایس ایچ او تھے۔ چھاپے کے فوراً بعد ان کو لائن حاضر کرنے پر علاقے کے لوگ بھی باہر نکلے اور عمران الدین کو ہار پہنچائے، پھول نچھاور کیے اور پولیس زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اہل علاقہ نے لائن حاضر کرنے کے فیصلے کو سیاسی انتقام قرار دیا۔

مراد سعید کی گرفتاری کے لیے چھاپا

ذرائع نے بتایا کہ ناصر باغ پولیس نے ایس ایچ او عمران الدین کی سربراہی میں ڈی ایچ اے میں واقع گھر پر چھاپا مارا لیکن مراد سعید وہاں موجود نہیں تھے۔ پولیس اور اہل خانہ کے مابین منہ ماری بھی ہوئی۔ کارروائی کے دوران پولیس نے گھر سے گاڑی بھی اٹھا لی تھی۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپے کے بعد پولیس کو اہل خانہ کے خلاف کارروائی کی ہدایت ملی تھی۔ لیکن ایس ایچ او خواتین کے خلاف مبینہ کارروائی کی ہدایت پر عمل کرنے سے صاف انکاری تھا۔ تاہم ایس ایچ او نے گاڑی اور مراد سعید کے زیرِ استعمال سامان برآمد کرکے گھر کے مردوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

خواتین کے خلاف کارروائی سے انکار ؟

باخبر ذرائع نے بتایا کہ ایس ایچ او عمران الدین کو مراد سعید کے رشتہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت ملی تھی۔ جس میں ایف آئی آر میں نامزد کرکے گرفتار کرنے کے احکامات تھے، لیکن عمران الدین نے خواتین کے خلاف کارروائی نہیں کی۔ یوں انھیں راتوں رات عہدے سے ہٹا دیا گیا اور لائن حاضر کیا گیا۔

خواتین ایف آئی آر میں کیسے نامزد ہوئیں؟

ایس ایچ او عمران الدین کو ہٹانے کے بعد تھانہ ناصر باغ نے مراد سعید کے رشتہ داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ جس میں ان کے سالے اور دیگر رشتہ داروں سمیت خواتین کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق چھاپے کے دوران اہل خانہ نے مبینہ طور پر گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ پتھراؤ اور گالم گلوچ بھی کی۔

ایس ایچ او پر پھول نچھاور کیے گئے

ایس ایچ او عمران الدین کو عہدے سے ہٹانے کی خبر علاقے میں پھیلی تو اہل علاقہ بڑی تعداد میں جمع ہوئے اور ان کے حق میں نعرے بازی کی۔ عمران کو پھولوں کے ہار پہنائے گئے۔ اب تحریک انصاف کے سپورٹرز اور رہنما بھی عمران الدین کے حق میں میدان میں اتر آئے ہیں۔

سابق اسپیکر اور تحریک انصاف کے رہنما نے ایکس پوسٹ پر لکھا کہ ہمیں عمران الدین خان جیسے بہادر پولیس آفیسر پر فخر ہے جس نے فاشسٹ حکومت کے غیر قانونی آرڈر سے انکار کرکے حق اور سچ کا ساتھ دیا اور قانون کی صحیح معنوں میں پاسداری کی۔ ایسے بہادر اور نڈر پولیس آفیسر کو ہم سلام پیش کرتے ہیں۔

ذمہ داریاں مؤثر طور پر انجام نہ دینے پر لائن حاضر کیا گیا، پولیس

پشاور پولیس نے تھانہ ناصر باغ کے ایس ایچ او عمران الدین کو معطل کرکے لائن حاضر کرنے کی تصدیق کی ہے۔ پولیس کے مطابق ایس ایچ او عمران ذمہ داریاں موثر طور پر انجام نہیں دے رہے تھے۔

عمران الدین خان کا ماضی!

عمران الدین پشاور میں مختلف تھانوں کو ہیڈ کر چکے ہیں۔ اس دوران ایک بار نوکری سے برخاست جبکہ کئی بار معطل بھی رہے۔ جون 2020 میں پولیس کے تھانہ تہکال میں افغان شہری پر تشدد کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی۔ جس میں افغان شہری کو ننگا کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بناتے دیکھا جا سکتا تھا۔

ویڈیو وائرل ہونے پر پشاور مسلسل 2 دن پر تشدد مظاہرے ہوئے تھے اور ایس ایچ او عمران الدین خان سمیت دیگر پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف انکوئری کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس وقت کے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروائی جس میں عمران الدین سمیت دیگر کو نوکری سے برخاست کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔ دسمبر 2020 میں پشاور پولیس نے عمران الدین سمیت دیگر اہلکاروں کو برخاست کیا تھا جو بعد میں دوبارہ بحال ہو گئے تھے۔

متنی میں دہشتگردوں کی لاشوں کو گاڑی سے باندھ کر گھومنے پر معطلی

جون 2023 میں عمران الدین پشاور کے نواحی علاقے کے تھانہ متنی کے ایس ایچ او تھے۔ پولیس اور سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ کارروائی کے دوران دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا تھا جن کی لاشوں کو عمران الدین نے بکتر بند گاڑی کے ساتھ باندھ دیا تھا اور بازار میں گھوما کر تھانے منتقل کیا تھا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی تھی۔ پشاور پولیس نے واقعے کا نوٹس لے کر عمران الدین کو معطل کر دیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp