اسرائیل، حماس کا جنگ بندی سے انکار، امریکا نے زمینی حملے کی مخالفت کر دی، صورتحال مزید خراب

پیر 16 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسرائیل اور حماس نے جنگ بندی کی خبروں کی تردید کی ہے، جب کہ اسرائیلی جنگی طیاروں کی غزہ پر بمباری بدستور جاری ہے،  ادھر اقوام متحدہ نے غزہ میں فوری امداد ی سامان پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔

جنگ بندی کی سفارتی کوششوں میں جو بائیڈن کا تازہ بیان سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ ‘مجھے یقین ہے کہ اسرائیل جنگ کے اصولوں کی پاسداری کرے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ پر زمینی حملہ اسرائیل کی بڑی غلطی ہو گی۔ اسرائیل کو امریکی فوجیوں کی مدد کی ضرورت نہیں کیونکہ اسرائیل کے پاس دُنیا کی ‘بہترین لڑاکا افواج’ میں سے ایک ہے۔

مزید پڑھیں

ادھر اسرائیلی حملوں میں 2600 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اسپتال زخمیوں سے بھر چکے ہیں جب کہ اسپتالوں میں ایندھن بھی ختم ہو رہا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے حکام نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ جنوبی غزہ میں اس مقصد کے لیے جنگ بندی کر دی گئی ہے تاکہ محصور فلسطینی علاقے سے غیر ملکیوں کو باہر نکلنے کی اجازت دی جا سکے اور بڑھتے ہوئے بحران کے دوران امداد لائی جا سکے۔

ادھر مصر میں سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ رفح بارڈر پر کراسنگ پوائنٹ کھولنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے تاکہ مقامی وقت کے مطابق 6 بجے سے علاقے میں امداد پہنچائی جا سکے۔

حماس کے عہدیدار عزت الرشیق نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ مصر کے ساتھ رفح سرحد کھولنے یا عارضی جنگ بندی سے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں غیر ملکیوں کو نکالنے کے بدلے فی الحال کوئی جنگ بندی نہیں کی گئی نا ہی انسانی امداد پہنچانے کا کوئی سلسلہ شروع ہوا ہے۔

رفح کراسنگ بارڈر پر صورتحال ابھی تک واضح نہیں

حماس کے زیر انتظام غزہ پر بمباری رات بھر جاری رہی اور رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ 9 روز سے جاری لڑائی میں اب تک کی سب سے شدید بمباری ہے۔

غزہ میں انسانی بحران کے پیش نظر مصر کے 2 سیکیورٹی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے جنوبی غزہ پر بمباری روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مصر کے زیر انتظام رفح سرحدی کراسنگ پوائنٹ کو دوبارہ کھولنے کی توقع کی جا رہی ہے تاکہ غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والوں کو ملک چھوڑنے کی اجازت مل سکے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل پر حماس کے حملوں اور غزہ پر اسرائیلی بمباری اور مکمل ناکہ بندی کا شکار غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

انسانی امداد پہنچانے کے لیے جنگ بندی کی فوری ضرورت ہے، اقوام متحدہ

ادھر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے محصور فلسطینی علاقے میں انسانی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کی اجازت دینے کے لیے لڑائی کو روکنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسا کرنے کے  لیے بہت بڑی سفارتی کوششیں کی گئی ہیں۔ سیکرٹری جنرل اس میں شامل تمام فریقین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور بہت سے دیگر رکن ممالک بھی ان کوششوں میں شریک ہیں۔ یو این ایچ آر او کی ترجمان روینا شمداسانی نے پیر کو امریکی ٹیلی ویژن کو بتایا کہ ہمیں امدادی سامان کی فراہمی کے لیے سیکیورٹی تحفظ کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم نے ایسے اسپتال دیکھے ہیں جنہیں خالی کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے اصرار کیا کہ وہ ان مریضوں کے ساتھ رہیں گے جو آئی سی یو وارڈز اور نوزائیدہ بچوں کے یونٹوں میں ہیں، جہاں ہمارے پاس اپنے مریضوں کو چھوڑنے یا ان کے ساتھ رہنے کے لیے موت کا خطرہ مول لینے کا واحد آپشن موجود ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے محاصرے کے بعد یہاں پانی اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے، جب کہ غزہ سے لاکھوں لوگوں کے جبری انخلا نے بھی یہاں ایک سنگین انسانی صورتحال پیدا کردی ہے۔

جو بائیڈن کا غزہ پر قبضے کے خلاف اسرائیل کو انتباہ

ایک ایسے وقت میں جب اسرائیل غزہ پر زمینی حملے کی تیاری کر رہا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیل کو فلسطینی علاقے پر قبضے کے خلاف متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ زمینی حملہ ’ایک بڑی غلطی‘ ہوگی۔

ملک کے جنوب میں صحرا پٹی میں ہزاروں فوجیوں اور بھاری ہتھیاروں کی موجودگی میں اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ شمالی غزہ میں جانے کے لیے ’سیاسی‘ یعنی حکومت کی طرف سے گرین سگنل کا انتظار کر رہی ہے۔

پیر کو سی بی ایس نیوز کے ایک ویڈیو کلپ میں جو بائیڈن نے جنگ زدہ علاقے سے لوگوں کے انخلا کے علاوہ غزہ میں خوراک اور پانی سمیت دیگر انسانی امداد کی فراہمی کی اجازت دینے کے لیے راہداری کی فراہمی کی حمایت کی ہے۔ جو بائیڈن نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسرائیل جنگ کے اصولوں کے تحت کام کرے گا۔

امریکی صدر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ حماس ‘تمام فلسطینی عوام’ کی نمائندگی کرتی ہے اور وہ اس گروپ کو مکمل طور پر ختم ہوتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں۔

جو بائیڈن نے مزید کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اسرائیل کو امریکی فوجیوں کی ضرورت ہوگی کیونکہ اسرائیل کے پاس دُنیا کی ’بہترین لڑاکا افواج‘ میں سے ایک ہے، حالاں کہ لبنان کے ساتھ اسرائیل کی شمالی سرحد پر بڑھتی ہوئی جھڑپوں کے درمیان امریکی جنگی جہاز اس علاقے کا رخ کر رہے ہیں۔

غزہ میں انسانی حقوق کا احترام کیا جائے، پوپ فرانسس

ادھر پوپ فرانسس نے بھی اپیل کی ہے کہ غزہ میں انسانی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پغام میں پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ براہِ کرم، مزید بے گناہوں کا خون نہ بہایا جائے، نہ مقدس سرزمین میں، نہ یوکرین میں، نہ ہی کسی اور جگہ،بہت ہو چکا ہے جنگیں ہمیشہ ، ہمیشہ کے لیے تباہی لاتی ہیں۔

10 لاکھ سے زیادہ افراد غزہ سے نقل مکانی کر چکے ہیں

اسرائیل کی جانب سے حماس کے زیر انتظام غزہ کی پٹی پر بمباری کے بعد غزہ میں افراتفری اور مایوسی کے ماحول میں 10 لاکھ سے زیادہ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔

اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے خلاف جنگ کا اعلان اس وقت کیا تھا جب اس کے جنگجوؤں کے ایک گروپ نے اسرائیل کی سخت حفاظتی حصار والی سرحد کو توڑ دیا تھا، جس میں 1400 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پر مسلسل بمباری شروع کر دی تھی، جس کے نتیجے میں علاقے میں کم از کم 2750 افراد شہید ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری ہیں۔ مزید 1000 افراد لاپتہ ہیں اور خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ادھر اسرائیلی بمباری سے غزہ چھوڑنے اور غزہ کی پٹی کے جنوب میں منتقل ہونے کے اسرائیلی حکم کے بعد لوگوں کو جہاں بھی ممکن ہوا انہیں پناہ لینی پڑی ہے، اس وقت وہ سڑکوں اور اقوام متحدہ کے زیر انتظام اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

غزہ پر زمینی حملہ ہوا تو عالمی امن کی ضمانت کوئی نہیں دے سکے گا، ایران

اسرائیل نے غمزدہ علاقے غزہ میں محاصرے میں رہنے والے 2.4 ملین افراد پر مشتمل علاقے کے باہر اپنی افواج جمع کر رکھی ہیں جس کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ یہ زمینی، فضائی اور سمندری حملہ ہو گا جس میں اہم زمینی آپریشن بھی شامل ہو گا۔

حماس کے حمایتی ایران اور لبنان کی حزب اللہ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر غزہ پر زمینی حملہ کیا گیا تو پھر اس حملے کا جواب دیا جائے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی بھیجتا ہے تو کوئی بھی صورت حال پر قابو پانے اور تنازع اور کشیدگی کے نہ پھیلنے کی ضمانت نہیں دے سکتا۔ گذشتہ ایک ہفتے کے دوران لبنان میں 10 سے زیادہ اور اسرائیل میں کم از کم 2 افراد مارے جا چکے ہیں۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ کے ممالک کے ہنگامی دورے کے بعد پیر کو اسرائیل واپس پہنچ گئے ہیں تاکہ خطے میں بڑے پیمانے پر بحران سے بچنے کی کوشش کی جا سکے۔

لیکن جب اسرائیل اپنی تاریخ کے بدترین حملے کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہا ہے تو عرب لیگ اور افریقی یونین نے متنبہ کیا ہے کہ یہ حملہ ’غیر معمولی پیمانے پر نسل کشی‘ کا باعث بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ پورا خطہ تباہی کے دہانے پر ہے۔

کشیدگی میں اضافے کا خطرہ

اسرائیل کے وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو شمال میں جنگ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے، ہم صورتحال کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔

لیکن ادھر امریکا، جس نے اسرائیل کی واضح حمایت کا اعلان کر رکھا ہے، نے مزاحمت کے طور پر مشرقی بحیرہ روم میں 2 طیارہ بردار بحری جہاز پہنچا دیے ہیں۔

امریکا نے چین سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ کشیدگی کم کرنے کے لیے خطے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔

24 گھنٹوں میں ایندھن ختم ہو جائے گا

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینیوں کی شہادتوں اور زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے اسپتال بھر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں ایندھن کے ذخائر مزید 24 گھنٹوں کے لیے رہ گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اپنی ویب سائٹ پر کہا ہے کہ بیک اپ جنریٹرز کی بندش سے ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

انہوں نے برطانوی خبر رساں ادارےکو بتایا کہ ‘طبی سامان کے معاملے میں ہم اس ہنگامی صورتحال میں روزانہ ایک یا ڈیڑھ ماہ کا طبی سامان استعمال کرتے ہیں‘۔ صحت کے حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ تقریبا 9,600 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp