وڈھ میں جاری کشیدگی پر حکومتی ڈیڈلائن ختم، کیا بڑے آپریشن کی تیاری ہورہی ہے؟

پیر 16 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان کے علاقے وڈھ میں گزشتہ 4 ماہ سے مینگل قبیلے کے 2 گروپوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ان جھڑپوں کے دوران فائرنگ و گولہ باری سے 7 افراد جاں بحق اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ سردار اختر مینگل اور شفیق مینگل کے حامیوں کے درمیان فائرنگ سے کوئٹہ تا کراچی قومی شاہراہ این 25 پر مسافر گاڑیوں، ٹرالرز اور بسوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔

مورچے خالی کرنے کی حکومتی ڈیڈ لائن

ان دونوں گروپوں کے حامی افراد 18 جون سے قومی شاہراہ کے اطراف مورچہ زن ہیں، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نگران حکومت نے فریقین کو علاقے میں کشیدگی کم کرنے اور مورچے خالی کرنے کے لیے 4 روزہ ڈیڈ لائن دی تھی جو کل رات 12 بجے ختم ہوچکی ہے۔

وڈھ میں جاری کشیدگی سے متعلق حکومتی اقدامات کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کی جانب سے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے بعد دھرنا بھی دیا گیا، جس پر بی این پی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، اس مقدمے میں غلام نبی مری، شکیلہ نوید دیوار، منوری سلطان سمالانی سمیت دیگر بی این پی رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔

انصاف کے لیے کہاں جائیں، اختر مینگل

بی این پی رہنماؤں پر مقدمہ درج ہونے پر پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا، ’پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ یہ کیئرٹیکر نہیں بلکہ انڈر ٹیکرحکومت ہے، بی این پی مینگل کے پرامن مظاہرے پر مقدمہ مارشل لا کا دوسرا نام ہے، میرے اورمیری پارٹی کے خلاف بڑے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔‘

سردار اختر مینگل نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا، ’انصاف کے لئے کہاں جائیں؟ پرامن احتجاج میرے اور میری پارٹی کے خاتمے کے منصوبے کے خلاف کیا گیا تھا۔‘

ڈیڈ لائن کے بعد حکومتی اقدامات

ایپکس کمیٹی کی جانب سے بلوچستان کے علاقے وڈھ میں دونوں گروپوں کو دی جانے والی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد حکومت مشینری حرکت میں آگئی ہے، محکمہ پولیس بلوچستان کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وڈھ میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر نفری میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ڈی پی او تربت محمد بلوچ، ڈی پی او ژوب عدیل البر سمیت ایس پی اور ڈی ایس پی رینک کے 9 افسران کا وڈھ تبادلہ کردیا گیا ہے اور 4 عدد بلٹ پروف گاڑیاں اور ایک بم پروف گاڑی وڈھ پولیس کے حوالے کر دی گئی ہیں، جبکہ 200 بلٹ پروف جیکٹس، 300 بلٹ پروف ہیلمٹس، 50 آنسو گیس گنز، ایک ہزار شیل اور 100 عدد ایس ایم جی گنز خضدار پولیس کے حوالے کردی گئی ہیں۔

مقدمہ درج کرنے کی وجہ تھی، جان اچکزئی

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ علاقے میں سیکیورٹی فورسز تعینات کردی گئی ہیں جس کے بعد حالات پہلے سے بہتر ہیں اور بازار بھی مکمل طور پر کھل چکے ہیں، کوئٹہ تا کراچی شاہراہ بھی ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دی گئی ہے اور معمولات زندگی بحال ہو گئے ہیں۔

جان اچکزئی نے بی این پی رہنماؤں پر مقدمہ درج کیے جانے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے جس کے تحت احتجاج اور جلسے جلوس پر مکمل طور پر پابندی عائد ہے، بی این پی رہنماؤں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی جس کی وجہ سے ان پر مقدمہ درج کیا گیا۔

جان اچکزئی نے کہا کہ سرادر اختر جان مینگل ایک اچھے سیاستدان اور ہمارے لئے قابل احترام ہیں اور سیاسی بیانات دینا ان کا بنیادی حق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp