مالاکنڈ اور قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کیا کسی کارروائی کا آغاز ہے؟

منگل 17 اکتوبر 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

صوبائی محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور خیبر پختونخوا پولیس نے مالاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں رجسٹریشن کے بغیر شہریوں کے زیر استعمال نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن اکمل خٹک نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ شروع کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں موجود تمام نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے۔ ’بنیادی طور پر یہ گاڑیوں کی پروفائلنگ کر رہے ہیں، گاڑی کس کی ہے، کس کے استعمال میں ہے، ماڈل، مالیت وغیرہ۔‘

اکمل خٹک نے بتایا کہ 2017 میں پہلی بار نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مقامی پولیس کے ساتھ رجسٹریشن کی گئی تھی، اور متعلقہ پولیس اسٹیشن کی جانب سے رجسٹریشن کے بعد متعلقہ گاڑیوں کو پولیس اسٹیشن یعنی پی ایس نمبر جاری کیے گئے تھے۔

’ 2017 کے بعد نان کسٹم پیڈ آنے والی گاڑیوں کا ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ اب یہ نہیں پتہ کہ ان اضلاع میں کتنی تعداد میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ہیں۔‘

پروفائلنگ، ایپیکس کمیٹی کا فیصلہ

اکمل خٹک نے وی نیوز کو بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کرنے کا فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا تھا جس کے بعد اب باقاعدہ طور پر اس فیصلے پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

’بنیادی کام ایکسائز کا ہے، ڈیٹا اور پروفائلنگ ہم کررہے ہیں، اس میں پولیس اور متعلقہ ضلعی انتظامیہ ہماری مدد کر رہی ہے۔ مذکورہ فیصلہ ان اضلاع کی سیکیورٹی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی کیا گیا ہے تاکہ ان گاڑیوں کے غلط استعمال کو روکا جا سکے۔‘

پروفائلنگ کا طریقہ کار کیا ہو گا؟

صوبائی ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن نے بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں ڈیٹا اکٹھا کرنے کا عمل آج سے شروع ہو گیا ہے جبکہ وزیرستان میں دو ماہ قبل شروع کیا گیا یہی کام آج بھی جاری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ایکسائز کی ٹیم ہر ضلع جائے گی جہاں گاڑیوں کے مالکان گاڑی کا اندراج کراکے پی ایس نمبر لے سکیں گے۔ بتایا کہ اس دوران گاڑی کو مکمل چیک کرکے ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔

اکمل خٹک کے مطابق پروفائلنگ کے دوران گاڑی کا مکمل ریکارڈ حاصل کیا جائے گا، مثلاً گاڑی کس کے استعمال میں ہے، اصل مالک کون ہے، کب سے استعمال میں ہے، اسی طرح ماڈل اور مالیت کا بھی تخمینہ لگایا جائے گا۔

کیا حکومت نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ختم کر رہی ہے؟

لوگ تشویش کا شکار ہیں کہ حکومت نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ضبط کر رہی ہے، اس ضمن میں پوچھے گئے سوال پر اکمل خٹک کا کہنا تھا کہ ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔ ’ہمیں تو پروفائلنگ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، ان گاڑیوں کو ختم کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آگے حکومت فیصلہ کرے گی۔‘

صوبائی ڈائریکٹر جنرل ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے مالکان کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ پروفائلنگ کے بعد گورنمنٹ کے پاس مطلوبہ ڈیٹا آجائے گا۔ جس سے مستقبل میں کسی بھی قسم کا فیصلہ کرنے میں بھی آسانی ہو گی اسی طرح مقامی پولیس کے ساتھ رجسٹریشن کے بعد ان گاڑیوں کے مالکان کو بھی آسانی ہو گی۔

شو روم میں کھڑی گاڑیوں کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جائے گا

اکمل خٹک نے مزید بتایا کہ ان اضلاع میں نہ صرف عام شہریوں کے زیر استعمال بلکہ شو رومز میں کھڑی گاڑیوں کا ڈیٹا بھی اکٹھا کیا جائے گا۔ جس سے دونوں متعلقہ علاقوں میں موجود مجموعی طور گاڑیوں کی تعداد کا صحیح علم ہوسکے گا۔

نان کسٹم پیڈ ’کٹ‘ گاڑیوں کا مستقبل ؟

مالاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع میں شہریوں کے زیر استعمال نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں ایسی گاڑیاں بھی ہیں جنہیں مختلف ٹکڑوں میں کاٹ کر افغانستان سے پاکستان اسمگل کیا جاتا ہے، جنہیں ’کٹ‘ گاڑی کہا جاتا ہے، تاہم نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی کیٹیگری میں اس نوعیت کی کٹ گاڑیوں کی حیثیت غیر قانونی ہی تصور کی جاتی ہے۔

پولیس کے مطابق ’کٹ‘ گاڑیوں کا استعمال غیر قانونی ہے اور ان کے خلاف کارروائیاں ہوتی ہیں۔ سوات میں تعنیات ایک پولیس افسر نے بتایا کہ 2017 میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پولیس رجسٹریشن کے دوران بھی کٹ گاڑیوں کو پولیس رجسٹریشن نمبر جاری نہیں کیا گیا تھا بلکہ ایسی گاڑیاں پولیس نے ضبط کرلی تھیں۔’اب بھی بڑی تعداد میں کٹ گاڑیاں چل رہی ہیں، جن کی پروفائلنگ نہیں ہو گی بلکہ انہیں ضبط کرلیا جائے گا۔ ‘

ذرائع کے مطابق نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے حوالے سے حکومت ایک پالیسی مرتب کررہی ہے۔ جس کے پہلے مرحلے میں گاڑیوں کا مکمل ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کی مالیت کا بھی تخمینہ لگایا جائے گا۔ جس سے تخمینہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان گاڑیاں کو نمبر پلیٹ جاری کیے جانے کی صورت میں حکومت کو کتنا فائدہ ہو گا۔

سوات میں تعینات پولیس افسر نے بتایا کہ مالاکنڈ ڈیثرون اور قبائلی اضلاع میں چلنے والی یہ گاڑیاں دہشتگردی میں بھی استعمال ہو رہی ہیں۔ جبکہ پولیس کے ساتھ ڈیٹا اور نمبر نہ ہونے سے دہشتگرد فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ایپیکس کمیٹی میں اس پر تفیصلی بریفنگ کے بعد پروفائلنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کیا پروفائلنگ ان گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے ہے؟

ایک پولیس افسر نے بتایا کہ حکومت ان گاڑیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر کام کر رہی ہے۔ جس سے مالی مشکلات کم ہوں گی، حکومتی خزانے میں اربوں روپے آئیں گے۔ موجودہ پروفائلنگ کا عمل ان گاڑیوں کو نمبر جاری کرکے ٹیکس نیٹ میں لانے کی جانب پہلا قدم ہے۔

’پہلے ان کی پروفائلنگ کرکے گاڑیوں کی تعداد، ماڈل اور مجموعی مالیت کے بارے میں پتہ لگایا جائے گا۔ جس کے بعد اگلے مرحلے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ جس کے لیے وقت درکار ہوتا ہے۔

مالاکنڈ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کتنی ہیں؟

پولیس افسر نے بتایا کہ 2017 میں ہونے والی پولیس رجسٹریشن کے مطابق مالاکنڈ میں 2 لاکھ سے زائد نان کسٹم پیڈ گاڑیاں تھیں جن کی تعداد اب کئی گنا بڑھ گئی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اب یہ تعداد 5 لاکھ تک پہنچی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp