رواں سال اور رواں مالی سال میں پہلی بار کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس 50 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا، کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس نے 6 سال بعد 50 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد کو عبور کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس گزشتہ روز 49731 پوائنٹس پر بند ہوا تھا، کے ایس ای ہنڈریڈ انڈیکس کا آغاز گرین زون سے ہوا تھا، ہنڈریڈ انڈیکس 270 پوائنٹس پلس، پچاس ہزار کی حد عبور کرگیا۔ جو بعد ازاں مارکیٹ برقرار نا رکھ سکی اور واپس 49500 پر ٹریڈ کرنے لگی۔
معاشی ماہر شہریار بٹ کے مطابق ڈالر کا مسلسل نیچے آنا ہی اس طرف اشارہ ہے کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے انکا کہنا ہے کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی سے یہ امید ہے کہ مہنگائی میں کمی آنا شروع ہو جائے گی۔
شہریار بٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے قرض کی صورت میں حاصل کردہ رقم کا 1.49 بلین ڈالر واپس کیا ہے، دوسری جانب گیس کی قیمت میں ابتک اضافہ نہیں کیا جا سکا جو آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ ہے اور گیس کی قیمتوں میں کسی بھی وقت اضافہ ہو سکتا ہے۔
شیل پاکستان کے حوالے سے شہریار بٹ نے بتایا کہ مختلف گروپس اس کو خریدنے کے خواہشمند ہیں جبکہ انڈس موٹرز بند ہونے کے حوالے سے بھی باتیں ہو رہی ہیں 17 اکتوبر سے ان کا پروڈکشن آپریشن ایک ماہ کے لیے بند ہو جائے گا۔
شہریار بٹ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے متعلق بتایا کہ گزشتہ 15 روز سے مارکیٹ مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے، آئی ایم ایف سے مثبت مذاکرات، روپیہ مضبوط، ڈالر کمزور، کمپنیوں کے بہتر مالی نتائج نے اسٹاک مارکیٹ کو سرپلس کیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں آج بھی کمی دیکھی گئی۔ انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر 79 پیسے کم ہوا۔ امریکی ڈالر ایک ماہ کے دوران 30 روپے 30 پیسے سستا ہوچکا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی آج 272 روپے پر ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر گزشتہ ایک ماہ میں 53 روپے نیچے آیا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے وی نیوز کو بتایا کہ ڈالر مسلسل روپے کے مقابلے میں گرتا جا رہا ہے اور امید ہے 250 روپے سے بھی نیچے آجائے گا اب جبکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی نیچے آچکی ہیں تو اس کے ثمرات عام آدمی تک پہنچنے چاہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اب ہر ادارے کی زمہ داری ہے کہ وہ اپنا کام ٹھیک سے کرے، ویسے ہی جیسے قیمتیں یکدم بڑھائی جاتی ہیں ایسے ہی کم بھی کرائی جائیں۔
ظفر پراچہ کہتے ہیں کہ ہر کام میں مستقل مزاجی ہی اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہے، اسی طرح مثبت انداز میں آگے بڑھے تو آنے والے دنوں میں ملکی معیشت کے حوالے سے مزید خوش خبریاں مل سکتی ہیں۔
رواں مالی سال کے پہلے 2 ماہ میں بڑی صنعتوں کی کارکردگی رپورٹ
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اگست لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں 0.50 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اگست 2022 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ پیداوار 2.52 فیصد بڑھی، جولائی 2023 کے مقابلے اگست میں 8.44 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق خوراک، کیمیکلز، فارما سوٹیکل، ربڑ مصنوعات کی پیداوار بڑھی ہیں جبکہ ملبوسات، منرل پروڈکٹس، کھاد، مشینری، فٹبال، پیٹرولیم سیکٹر میں بہتری دیکھی گئی ہے۔
اگر بات کی جائے ٹیکسٹائل، تمباکو، مشروبات، لیدر، لکڑی، پیپربورڈ کی تو اس کی پیداوار میں کمی جبکہ لوہے، اسٹیل، دھاتوں، کمپیوٹر، الیکٹرانکس اور گاڑیوں کی پیداوار گر گئی ہے۔